پلاٹس اور کمرشل پراپرٹی کی منتقلی پر اہم ترین ٹیکس ختم کیے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے رئیل سٹیٹ سیکٹر کو سہولت فراہم کرنے کے لیے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت پلاٹس اور کمرشل پراپرٹی کی منتقلی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
بزنس ریکارڈ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں یہ ٹیکس مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے ہونے والی آمدن انتہائی معمولی رہی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکومت کو تجویز دینے جا رہا ہے کہ کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی اور کھلے پلاٹس یا رہائشی پراپرٹی کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کر دی جائے۔
پنجاب میں بادل برسانے والا سسٹم داخل،بارش کہاں کہاں برسے گی؟ اہم پیشگوئی
اگر اس تجویز کو حتمی شکل دے دی گئی تو اسے آئندہ وفاقی بجٹ میں نافذ کر دیا جائے گا۔
مزید برآں، حکومت جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ دیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کا اجلاس گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کی مصروفیات کے باعث دو بار ملتوی ہو چکا ہے، تاہم توقع ہے کہ یہ اجلاس رواں ہفتے منعقد ہوگا۔
کراچی: شادی میں فائرنگ سے بچی کی ہلاکت، گرفتار دولہا اور ساتھیوں پر مقدمہ درج
ٹاسک فورس نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 7 ای، اسلام آباد میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) کے خاتمے اور جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کی سفارش کی ہے۔
اس کے علاوہ، ٹاسک فورس نے مختلف صوبوں اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں اسٹامپ ٹیکس کی شرح کو یکساں اور معقول بنانے، اسلام آباد میں سی وی ٹی کے خاتمے اور نیشنل ٹیکس کونسل کے ذریعے یکساں ٹیکس پالیسیوں کے نفاذ کی سفارش کی ہے۔ مزید برآں، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں 50 ملین روپے تک کی سرمایہ کاری پر ویلتھ ریکنسیلی ایشن کی چھوٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
افریقا،نیوزی لینڈ میچ،ٹریفک انتظامات مکمل،کوئی سڑک مستقل بند نہیں ہو گی:سی ٹی او
سینئر رئیل اسٹیٹ ماہر محمد احسن ملک کے مطابق، اگر ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو اس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کو تعمیراتی لاگت کے ساتھ ساتھ جائیداد کی منتقلی پر عائد اخراجات بھی کم کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں اضافی فروخت (اوور سیلنگ) کے رجحان کو ختم کرنا ضروری ہے، اور اگر کوئی ڈویلپر یا بلڈر مقررہ وقت میں پلاٹ، اپارٹمنٹ یا گھر حوالے کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے جرمانہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، عوام کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے ڈویلپرز اور بلڈرز کو ”ایسکرو“ اکاؤنٹس کے ذریعے ہی کام کرنا چاہیے۔
سعودی عرب سمیت 7 ممالک سے مزید 76 پاکستانی ڈی پورٹ
انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ قوانین کے تحت ہر ڈویلپر یا بلڈر کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی اور کھلے پلاٹس یا رہائشی پراپرٹی کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی کے وقت خریداری کی مجموعی قیمت پر تین فیصد ایف ای ڈی وصول کرتا ہے، بشرطیکہ خریدار ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل ہو۔
اگر خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرایا ہو تو یہ شرح پانچ فیصد جبکہ نان فائلر ہونے کی صورت میں سات فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
یہ ڈیوٹی وصول کرنے کے بعد ڈویلپر یا بلڈر کو اسی دن وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع کرانی ہوتی ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی موثر مانیٹرنگ میکانزم موجود نہ ہونے کے باعث یہ اضافی ٹیکس اصلاحات 2024-25 میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑا ریلیف، اہم خبر آ گئی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار ملازمین کو ریلیف دینے کے لیے قابل ٹیکس آمدن کی حد 6 لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے جب کہ ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو کیا ریلیف ملے گا، اس حوالے سے مجوزہ تفصیلات سامنے آ گئیں۔
ایکس پریس نیوز کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں صرف نیچے والے سلیبز کو تبدیل کیا جائے گا۔ بجٹ میں زیادہ تنخواہ والے طبقے کے لیے فی الحال کوئی ریلیف کی تجویز نہیں ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 3تجاویز زیر غور ہیں، جن میں پہلے سلیب میں ماہانہ 50 ہزار سے زائد تنخواہ والوں کے لیے سالانہ آمدن کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے اور قابل ٹیکس آمدنی کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر 8 لاکھ روپے سالانہ تک کیے جانے کی تجویز ہے البتہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگا۔
اسی طرح انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا اور ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی۔بجٹ میں 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن کے سلیب میں ریلیف بھی دیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 8لاکھ روپے سالانہ تک پنشن آمدنی پر 5فیصد،8سے 15 لاکھ سالانہ آمدنی پر 10 فیصد ،15 سے 20 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پرساڑھے 12 فیصد،20 سے 30 لاکھ روپے سالانہ آمدنی پر 15فیصد اور 30لاکھ روپے سالانہ سے زائد آمدنی پر 20 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ابھی ابتدائی تجاویز ہیں، تاہم اس بارے میں تفصیلی جائزہ اور مشاورت کے بعد تجاویز کو شامل کیا جائے گا۔
آئی پی ایل میں بھارتی کھلاڑی کی دو نمبری پکڑی گئی، پوری دنیا میں شرمندگی کا سامنا