Express News:
2025-02-11@00:53:10 GMT

لاہور میں سجا کتوں اور بلیوں کا اتوار بازار

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

لاہور میں کتوں اور بلیوں کے اتوار بازارمیں جہاں قیمتی اور اعلی نسل کے پالتو جانور دیکھنے کو ملتے ہیں وہیں افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ یہاں چند دن اور ہفتوں کے پپزکو ان کی ماؤں سے الگ کرکے یہاں بیچ دیا جاتا ہے۔

لاہور کی ٹولنٹن مارکیٹ میں سال بھرمختلف جانوروں اور پرندوں کی خرید وفروخت ہوتی ہے لیکن اتوار کےروز مارکیٹ کے قریب ہی کتوں اور بلیوں کا بازار سجتا ہے

یہاں کئی اعلی نسل کے کتے اور بلیاں فروخت کے لیے لائی جاتی ہیں جن کی قیمت 500 روپے سے لیکر دولاکھ تک ہوتی ہے۔ ایک نوجوان شہروز نے بتایا کہ وہ اپنا ہسکی ڈاگ فروخت کرنے ہیں جس کی قیمت 40 سے 50 ہزا روپے تک ہے۔ انہوں نےبتایا کہ یہ نسل کتیا اور بھیڑے کی ملاپ سے لی گئی ہے، ان کے چہرے بھیڑے جیسے ہوتے ہیں

شہروز کے مطابق نسلی کتوں کی قیمتیں کوالٹی، عمر اور خصوصیات کی بنا پر طے کی جاتی ہیں۔ہمارے پاس کتوں کی قیمت ڈیڑھ سے  دو لاکھ روپے کے درمیان ہوتی ہے، جرمن شیفرڈ سب سے مہنگا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیلمیشن، جرمن شیفرڈ، سیم برناڈز، ہسکی، پمڈینینز، گرے ہاؤنڈر،پوائنٹر،بل ڈاگ اور پیٹبول شامل ہیں

اتوار بازار میں جہاں لاہور کے علاوہ مختلف شہروں سے  شوقین افراد کتے اور بلیاں خریدنے آتے ہیں وہیں کچھ ایسی فیملیز بھی اپنے بچوں کے لئے پیٹ خریدتی ہیں۔ ایک خاتون عروسہ خان نے بتایا ان کے بچے کافی دنوں سےضد کررہے تھے کہ انہیں ایک پیٹ خرید کردیا جائے۔ وہ جاب کرتی ہیں اس لئے ورکنگ ڈے میں نہیں آسکتیں۔ اتوار کو چھٹی کا دن ہےاس لئے وہ بچوں کو بھی ساتھ لے آئی ہیں تا کہ وہ اپنی پسند کا پپی خرید لیں۔

دیگر شہری بھی اسی وجہ سے اتواربازار کا رخ کرتےہیں یہاں سے انہیں ٹولنٹن مارکیٹ کی نسبت سستےجانور مل جاتے ہیں لیکن اس کا ایک نقصان بھی ہے۔ زیادہ تر شہریوں کے ساتھ دھوکا ہوتا ہے۔ انہیں عام  کتا یا بلی اعلی نسل کی بتا کر فروخت کردی جاتی ہیں جس کی خریدنے والوں کو پہچان نہیں ہوتی ہے۔

نیامت بھٹی نامی ایک شخص جو اتوار بازار میں کئی برسوں سے کتےفروخت کررہے ہیں انہوں نے کہا اگر آپ کو کتےاوربلی کی نسل کی پہچان نہیں ہے تو آپ دھوکا کھاسکتےہیں۔ اس لئے جب بھی یہاں سے کوئی جانور خریدنے آئیں  تو کسی ایسےفرد کو ساتھ ضرور لائیں جو ان کی پہچان رکھتا ہو۔ انہوں نےبتایا کہ یہاں عام (آوارہ) کتوں کے بچوں کو اعلی نسل کےبتا کر بیچ دیا جاتا ہے۔  بعض لوگ پلے کی خوبصورتی بڑھانےکےلئے ان پر سیاہ دھبے بنادیتے ہیں لیکن جب کوئی فیملی انہیں خرید کر گھرلے جاتی اور اسے نہلاتی ہیں تو وہ رنگ اترجاتا ہے۔

شہروز بھی نیامت بھٹی کی بات کی تصدیق کرتے ہیں انہوں نےبتایا کہ یہاں90 فیصد کتے جنہیں جرمن شیفرڈکہہ کرفروخت کیا جاتا ہے وہ مکس بریڈ ہوتی ہے

یہاں بلیوں کی صورتحال بھی ایسی ہی ہے، عام آوارہ اوربیماربلیاں اعلی نسل کی بتا کرفروخت کردی جاتی ہیں۔ کتوں اور بلیوں کی خرید وفروخت کے اس دھندے کا ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ یہاں چنددن اور ہفتے کی پلے ان کی ماؤں سے الگ کرکے بیچنے کے لئے لائے جاتے ہیں لیکن حکومتی ادارے خاموش دکھائی دیتے ہیں۔

جانوروں کے حقوق کے لئے سرگرم عنیزہ خان عمرزئی کہتی ہیں یہ جانوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے کہ بچوں کو ان کی ماؤں سے الگ کرکے فروخت کردیا جاتا ہے۔ ا سکے علاوہ ان پالتوں جانوروں کی خرید وفروخت کو بھی وائلڈلائف کی طرح ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ بعض فیملز بچوں کے شوق کے لئے انہیں پپز اور کیٹس خرید دیتے ہیں اور جب بچوں کا دل  اکتا جاتا ہے تو پھر ان بےزبانوں کو لاوارث اور بے سہارا چھوڑدیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اتوار بازار اعلی نسل جاتی ہیں جاتا ہے کی خرید ہوتی ہے کے لئے

پڑھیں:

سائنس نے انڈے ابالنے کی بہترین ترکیب ڈھونڈ لی

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2025ء)سائنس دانوں کے ایک گروپ نے انڈوں کو پکانے کے مثالی طریقے کا مطالعہ کرنے کے بعد اس حوالے سے ایک تحقیق شائع کی ہے۔ اس تحقیق میں ایک نیا نسخہ سامنے آیا جس کے بارے میں ان کے خیال میں انڈوں کے ذائقے اور غذائی خصوصیات کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈے پکانا ایک نازک فن ہے کیونکہ اس میں زردی اور سفید (البومین)کے لیے مختلف درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

زردی 65 C پر مضبوط ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ جریدے کمیونیکیشنز انجینئرنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنفین کے مطابق سفیدی کو 85 C کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا، بورشٹ انڈا حاصل کرنے سے بچنے کے لیے باورچیوں کو درمیانی درجہ حرارت کا استعمال کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

سخت ابلا ہوا انڈہ تیار کرنے کی صورت میں اسی100 C پر 12 منٹ تک پکایا جاتا ہے۔ انڈے کے تمام حصوں کا آخری درجہ حرارت 100 C ہے، جو کہ پکانے کے درجہ حرارت سے بہت زیادہ ہے۔

ایک پرفیکٹ انڈا ایک گھنٹے کے لیے 60-70 C پر پکایا جاتا ہے۔ 65 C پر ایک انڈا پیدا کرتا ہے جو کہ زردی کے لیے مثالی درجہ حرارت ہے، لیکن سفید یمیں موجود پروٹین کے ایک ساتھ جمع ہونے کے لیے بہت کم ہے۔ایک سخت ابلے ہوئے انڈے کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر چھ منٹ تک پکایا جاتا ہے، یہ وہ زردی ہے جسے زیادہ نہیں پکایا جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • سپر بول میں فلاڈیلفیا کی کنساس کے خلاف فتح؛ ٹرمپ بھی اسٹیڈیم میں تماشائیوں میں موجود
  • کراچی کا فنڈ کہاں لگ رہا ہے
  • لیمن گراس کے فوائد
  • لاہور؛ قیمتی سانپوں اور کاٹھے طوطوں کی غیر قانونی خرید و فروخت میں ملوث ڈیلرز گرفتار
  • محسن نقوی نے قذافی سٹیڈیم میں کام کرنیوالے مزدور کو موبائل فون  خرید کردینے کا وعدہ  پوراکردیا 
  • راولپنڈی موتی بازار کے دہی بھلے، خاص بات کیا ہے؟
  • ڈپٹی کمشنراتوار بازار میں مداخلت نہ کریں‘ سندھ ہائیکورٹ
  • سائنس نے انڈے ابالنے کی بہترین ترکیب ڈھونڈ لی
  • اچھنبے کی بات تو ہے!