بے امنی اور ڈاکو راج کیخلاف دھرنے کی تیاریاں ،تاجروں و سیاسی جماعتوں سے رابطے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) بحالی امن ایکشن کمیٹی کے اعلان پر جماعت اسلامی سندھ کے تحت 16 فروری کو امن و امان کی مخدوش صورتحال اور ڈاکوراج کی سرپرستی کے خلاف کندن چوک انڈس ہائی وے پرعوامی دھرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف نے امیرضلع عبدالسمیع بھٹی کے ہمراہ دھرنے کے مقام کا دورہ اورانتظامی امورکے حوالے سے اقدامات وخصوصی ہدایات دیں۔جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیرحافظ نصراللہ چنا نے امیرضلع کشمور غلام مصطفیٰ میرانی کے ساتھ کندھکوٹ ،کشمور،غوثپورمیںمختلف سیاسی سماجی رہنما?ں اورکاروباری انجمنوں کے عہدیداران سے ملاقات کرکے انہیں بدامنی کے خلاف عوامی دھرنے میں شرکت کی دعوت دی۔جس صرافہ یونین حاجی حضوربخش مغل،ہندوپنچائت واناج منڈی کے صدرسیٹھ نندلال،سردارشیرمحمد باجکانی ودیگر شامل تھے۔حافظ نصراللہ چنا کا کہنا تھاکہ شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا حکومت کی کی اولین ذمے داری ہے مگر پولیس کو سیاسی اوراپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے سے پورا سندھ ڈاکوراج اوران کے سرپرستوں ظالم وڈیروں کے حوالے کردیا گیا جس کی وجہس سے سندھ کے عوام امن کو ترس گئے ہیں باقی کسرقبائلی جھگڑوں نے پوری کردی ہے انکو بھی اسی مافیا کی سرپرستی حاصل ہے۔ جماعت اسلامی عوام کے دلوں کی آواز بن کرمیدان عمل میں نکل کھڑی ہے شکارپورانڈس ہائی وے کا عوام دھرنا بھی اسی سلسے کی کڑی ہے عوام بھرپور شرکت کرکے اس ناسورکے خاتمے لیے صدائے احتجاج بلند کریں۔
محمد یوسف
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل جماعت اسلامی سندھ کے
پڑھیں:
آئینی بینچ : فیول ایڈجسٹمنٹ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست سماعت کیلیے منظور
اسلام آباد(نمائندہ جسارت+صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے حکومت کی جانب سے بجلی بلوں میں سرچارج، ٹیکس کے نفاذ اور نیپرا کی جانب سے بلاجواز بلوں میں اضافے کے خلاف سابق امیر جماعت پاکستان سراج الحق کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے اسے پہلے سے آئی پی پیز کے خلاف دائر درخواست کے ساتھ سماعت کے لیے مقررکرنے کاحکم دیا ہے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ کون ٹیرف کاتعین کرتا ہے، ٹیکسز توبجٹ میں نافذ ہوتے ہیں، حکومت پالیسی بناتی ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست گزارکاسارا زور نیپراکے حوالے سے ہے، حکومت کی پالیسی الگ اور نیپرا کاکام الگ ہے، درخواست گزارکاجتنا بھی کیس ہے نیپرا کے خلاف ہے، باقی سارے ٹیکسز ٹھیک ہیں، ٹیکسز کودرخواست میں کہاں چیلنج کیا ہے وکیل بتادیں جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے کہ بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے حکومت کے اوپر کون ساآئی ایم ایف کادبائو ڈالا جارہا ہے وہ دکھائیں۔ نیپراعوامی سماعت کے ذریعے بجلی کی قیمتوں کاتعین کرتی ہے، کیاجماعت اسلامی نے کبھی نیپرا سماعت کے دوران اعتراض اٹھایا۔ لائن لاسز کی بڑی وجہ بجلی کی چوری ہے، آپ سیاسی جماعت ہیں بجلی چوری کے خلاف مہم چلائیں،لائن لاسز کی شرح دن بدن بڑھتی جارہی ہے، جب تک عوام کوآگاہی نہیں دی جائے گی حکومت اس پرقابونہیں پاسکتی۔عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی جانب سے دائر درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے پرسماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ نے بطور وکیل پیش ہوکردلائل دیے۔ جسٹس محمد علی مظہرکادرخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آپ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وضاحت چاہتے ہیں، کیا پہلے اس حوالے سے درخواست دائر ہوئی، پہلی درخواست کانتیجہ کیا نکلا اور ڈکلیریشن کیا تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کاکہنا تھا کہ کون ٹیرف کاتعین کرتا ہے، ٹیکسز توبجٹ میں نافذ ہوتے ہیں، حکومت پالیسی بناتی ہے۔ وکیل قیصر امام کاکہنا تھا کہ آئی پی پیز معمول کے مطابق چلتے رہے ہیں۔جسٹس محمد علی مظہر کاکہنا تھا کہ نئے سرے سے درخواست دائر نہیں کرسکتے، یہ بتانا ہوگا کہ پہلے فیصلے کے مطابق کس چیز پر عمل ہوا او رکس پرعمل نہیں ہوا۔ وکیل قیصر امام کاکہنا تھا کہ لائن لاسز کی وجہ سے بجلی کی قیمت 300فیصد بڑھی ،ٹیکسز کی شرح بڑھائی گئی اور فیس میں بھی اضافہ کیا گیا۔ بعد ازاں بینچ نے درخواست پر رجسٹرارآفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست کو آئی پی پیز کے خلاف پہلے سے زیرالتواکیس کے ساتھ مقررکرنے کاحکم دیتے ہوئے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔