کراچی(نیوزڈیسک)معروف سوشل میڈیا اسٹار امشا رحمان نے اپنی مبینہ نازیبا ویڈیوز آن لائن لیک کرنے والے ملزم کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کر دیا۔امشا رحمان، جو کہ ٹک ٹاک پر دو لاکھ سے زائد فالوورز رکھتی ہیں،انہوں نے گزشتہ سال نومبر میں اپنا اکاؤنٹ ڈیلیٹ کر دیا تھا جب ان کی مبینہ نازیبا ویڈیوز وائرل ہوئیں، جن میں انہیں ایک نامعلوم شخص کے ساتھ دیکھا گیا تھا۔یہ لیکس اس وقت سامنے آئے جب اسی طرح کی ویڈیوز ٹک ٹوکر مناہل ملک کی بھی وائرل ہوئیں، جس پر انٹرنیٹ پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، گرفتار ملزم کے خلاف مقدمے نے اس وقت نیا رخ اختیار کر لیا جب امشا رحمان نے اسلام آباد کی عدالت میں سماعت کے دوران ملزم کو ’’فی سبیل اللہ‘‘ معاف کر دیا۔اس کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا، یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کچھ دن قبل امشا رحمان نے پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ان کی مبینہ جعلی ویڈیوز لیک کرنے والا ملزم ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہوچکا ہے۔اپنے پہلے انٹرویو میں امشا رحمان نے کہا کہ آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز جعلی تھیں اور مجھے بدنام کرنے کے لیے جان بوجھ کر پھیلائی گئیں۔مشا رحمان نے مزید کہا کہ اس صورتحال نے انہیں گہرے صدمے سے دوچار کیا، جس کی وجہ سے وہ یونیورسٹی تک نہیں جا سکتی تھیں اور نہ ہی لوگوں کا سامنا کر سکتی تھیں۔سوشل میڈیا انفلوئنسر نے انکشاف کیا کہ انہیں موت کی دھمکیاں بھی ملی تھیں، انہوں نے انٹرنیٹ صارفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے معاشرے میں یہ ایک عام بات سمجھی جاتی ہے کہ دوسروں کی نجی ویڈیوز شیئر کرنا کوئی مسئلہ نہیں، حالانکہ اس سے کسی کی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔

امشا رحمان نے مزید کہا کہ انہوں نے نومبر میں ویڈیو اسٹیٹمنٹ جاری کرنے کے بجائے قانونی کارروائی کرنے کو ترجیح دی، جس کے نتیجے میں مجرم کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے ایف آئی اے کی مدد کو سراہتے ہوئے تصدیق کی کہ ایجنسی کے پاس وہ شخص حراست میں ہے، جس نے مبینہ طور پر یہ ویڈیوز بنائیں اور شیئر کیں۔یہ ویڈیوز، جن میں مبینہ طور پر سوشل میڈیا انفلوئنسر کو ایک شخص کے ساتھ قریبی لمحے شیئر کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا، سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا باعث بنیں، کئی افراد نے ڈیجیٹل پرائیویسی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔امشا رحمان نے اس معاملے پر باضابطہ بیان جاری کرنے کے بجائے اپنے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس (انسٹاگرام، ٹک ٹوک، اسنیپ چیٹ اور فیس بک) کو غیر فعال کر دیا تھا۔اس دوران انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ جب تک ویڈیو وائرل ہے، میں نے اپنی آئی ڈی آف کر دی ہے۔سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور دیگر انفلوئنسرز نے بھی ان وائرل ویڈیوز کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور لوگوں سے اپیل کی کہ ایسے حساس معاملات پر زیادہ ہمدردی کا مظاہرہ کریں۔

آج بروز پیر10فروری2025پاکستان کے مختلف شہروں کے موسم کی صورتحال جانیں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا انہوں نے ملزم کو کر دیا کہا کہ

پڑھیں:

ہماری زندگی پر سوشل میڈیا کا اثر

ہم اپنی زندگیوں سے سوشل میڈیا کے اثرات کو کم یا ختم نہیں کر سکتے۔ آج دنیا میں سوشل میڈیا نے اپنی دھوم مچائی ہوئی ہے۔ اس کے جہاں بہت سے مثبت پہلو ہیں وہاں کئی نیگٹو پہلو بھی نمایاں ہو رہے ہیںجس سے اخلاقی اقدار متاثر ہو رہی ہیں۔سوشل میڈیا کے باعث انسان آج کل صرف اپنے گھر اور ایک کمرے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگ آئوٹ ڈور تفریحات کو انجوائے نہیں کر پاتے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے فلم جیسے بڑے بزنس کو بھی تباہ کر دیا ہے،اب فلم میکنگ نہیں ہوتی جس سے فلم سٹوڈیوز اور سینما ہائوسز ویران ہو گئے ہیں۔ طویل عرصے سے فلم انڈسٹری میں فاقوں کا راج ہے۔سوشل میڈیا نے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی سمارٹ فون تک محدود کر دیا ہے۔تاہم سوشل میڈیا کے بہت سے مثبت پہلو بھی ہیں۔اب اس کے ذریعے فوری اور بہت ہی آسانی سے دنیا بھر کی بہت سی معلومات گھر بیٹھے حاصل ہو جاتی ہیں۔ان معلومات کا موازنہ اگر قدیم دور سے کریں تو اس وقت معلومات تک رسائی کے لئے بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔یہ سہل کام نہیں تھا،اب ایک کلک سے آپ ہر طرح کی معلومات تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں،ملکی،سیاسی اور معاشرتی صورت حال سے بھی سوشل میڈیا آپ کو ہر لمحہ باخبر رکھتا ہے،آج کے دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا،یہی وجہ ہے کہ روز بروز اس سے وابستہ ہونے اور فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عوام کی ایک بڑی تعداد اب اس سے منسلک ہے،جہاں سوشل میڈیا کے مثبت پہلو ہیں وہاں منفی اثرات بھی ہیں۔سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال دماغی صحت کو متاثر کرتا ہے،زیادہ استعمال سے جب آپ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی دوسروں کی شاہانہ زندگی سے اپنا موازنہ کرتے ہیں تو صارف میں بے چینی،ڈپریشن یا کم اعتمادی پیدا ہوتی ہے جو خطرناک صورت حال بھی اختیار کر سکتی ہے،صارف جب اس کا زیادہ استعمال کرتا ہے تو اس کی نیند میں بھی خلل پیدا ہوتا ہے،جب معمول کی نیند میں خلل پڑے تو انسان کی ناصرف مجموعی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ معمولات زندگی پر بھی اس کے گہرے اور برے اثرات ہوتے ہیں،سوشل میڈیا سائبر بدمعاشی کا بھی ایک پلیٹ فارم ہے،یہ غنڈہ گردی یا دوسروں کو ہراساں کرنے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے جس کا شکار کوئی بھی ہو سکتا ہے جس سے پریشانی بڑھ سکتی ہے،پریشانی لاحق ہو جائے تو دماغی صحت متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتی۔ سوشل میڈیا انٹرنیٹ سے جڑا ہوا ہے جبکہ آج پوری دنیا میں 97 فیصد لوگ انٹرنیٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال معاشرے میں منفی رویوں اور غیر نصابی سرگرمیوں کا بھی باعث بن رہا ہے۔اس کے بے جا استعمال سے نوجوان طبقہ معاشرتی اور سماجی تعلقات کے فقدان کا بھی شکار ہے۔ لوگ ہر قسم کی معلومات کو سوشل میڈیا سے حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے کتابوں کے مطالعے کا شوق بہت کم ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا کے نقصانات میں ایک چیز یہ بھی ہے کہ بعض لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے غیر اخلاقی و غیر قانونی سرگرمیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک میں سوشل میڈیا صارفین کی تعداد 19کروڑ سے زیادہ ہے،ملک میں سب سے زیادہ یوٹیوب صارفین ہیں جو سات کروڑ ستر لاکھ کے لگ بھگ ہیں-فیس بک کے صارفین کی تعداد پانچ کروڑ 90لاکھ ہے۔یوٹیوب کے مردصارفین کا تناسب 72 فیصد جبکہ خواتین کا 28 فیصد ہے۔ اسی طرح فیس بک کے صارفین میں 71فیصد مرد اور 22فیصد خواتین شامل ہیں،رپورٹ کے مطابق ٹک ٹاک صارف ایک کروڑ تراسی لاکھ ہیں۔ان میں 82فیصد مرد ٹک ٹاکر ہیں جبکہ خواتین 18فیصد ہیں۔پاکستان میں انسٹا گرام صارفین کی تعداد ایک کروڑ اڑتیس لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔یہ دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔اسے ذمہ داری سے استعمال کرنا بہت اہم ہے۔ دیکھا جائے تو سوشل میڈیا ایک غیر روایتی میڈیا ہے۔سوشل میڈیا نے خبر کی رفتار اور رسائی کے لیے لوگوں کو نئے مواقع فراہم کئے ہیں۔ اب رائے عامہ کی تشکیل میں سوشل میڈیا کا بہت بڑا اور اہم کردار ہے۔ یہ ایک نئی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے اور اس کا ادراک اب ہر کسی کو ہے۔سوشل میڈیا نے بے روزگاری کو بھی کافی حد تک کم کیا ہے۔سوشل میڈیا کی سہولت اب شہروں سے نکل کر ہمارے دیہاتوں تک بھی پہنچ گئی ہے،جہاں اکثریت کے پاس موبائل انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے-جہاں کم پڑھے لکھے افراد کسی بھی موضوع پر مثبت انداز سے ویڈیو بنا کر اپ لوڈ کرتے ہیں اور باآسانی پیسے کما لیتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ اب ترقی پذیر ملکوں میں بھی سوشل میڈیا رموزِ سیاست میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔سیاسی پارٹیاں اور ان کے رہنما عوام تک اپنا پیغام سوشل میڈیا کے توسط سے باآسانی پہنچا سکتے ہیں اور پہنچا رہے ہیںیہ عوام میں ایک مضبوط اور مئوثر سیاسی بیانیہ بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔سوشل میڈیا نے روایتی سوچ کو شکست دی ہے۔ اظہار رائے کے نئے ٹرینڈ متعارف کرائے ہیں۔ اس پر بہت کم تنقید کی جاتی ہے لیکن حیرت یہ بھی ہے کہ اس کے نقاد بھی اسے ہی استعمال کرتے ہیں۔سوشل میڈیا نے مطالعے کے نئے رجحانات کی ابتدا کی ہے۔ اب سوشل میڈیا پر بہت سی ای بکس دستیاب ہیں جنہیں ہم اپنے مرضی سے،جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔سوشل میڈیا کسی بھی موضوع پر ہر وقت آن لائن تعلیم کے ضمن میں بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔کاروباری تشہیر کے لئے بھی یہ بہت اہم ہے۔سوشل میڈیا ایک مئوثر ذریعہ اظہار ہی نہیں، بہت بڑا ہتھیار بھی ہے۔اس کے ذریعے ہم ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں جن کے بارے میں عوام کی ایک بڑی تعداد کو آگاہ کرنا ہو۔سوشل میڈیا تفریح کا بھی ذریعہ ہے اور یہ تخلیقی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرتا ہے،کوئی بھی ایجاد بذات خود اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ اصل مسئلہ اس کے اچھے یا برے استعمال کا ہے۔اب یہ ہمیں دیکھنا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال ہم یا ہم سے جڑے لوگ اچھے طریقے سے کرتے ہیں یا اس کے لیے منفی راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کا جعلی میجر گرفتار
  • کراچی؛ قانون نافذ کرنے والے ادارے کا جعلی میجر گرفتار
  • کراچی: خاتون سے نازیبا حرکت کرنے والا ملزم گرفتار
  • خاتون سے نازیبا حرکت کرنے والا گرفتار
  • شگر، سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد شئیر کرنے والا شخص گرفتار
  • ہماری زندگی پر سوشل میڈیا کا اثر
  • سوشل میڈیا پر نامناسب تبصرہ مہنگا پڑگیا، برطانوی وزیر صحت اینڈریوگیون عہدے سے فارغ
  • نازیبا ویڈیوز دکھا کر 5سالہ بچی کیساتھ غیراخلاقی حرکات کرنیوالے دکاندار بارے بڑی خبر آگئی
  • ماہرہ خان کی ساڑھی میں اپنی دلکش تصاویر نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی۔