Juraat:
2025-02-11@01:24:28 GMT

پورٹ قاسم،قومی شاہراہ پر انٹرچینج تعمیر کرنے میں ناکام

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

پورٹ قاسم،قومی شاہراہ پر انٹرچینج تعمیر کرنے میں ناکام

 

اتھارٹی کوئلے ، سیمنٹ اور کنکرٹرمینل ، ہیوی ٹریفک کے لئے انٹرچینج تعمیر نہ کر سکی
انتظامیہ ٹریفک کی آسانی کے لئے سڑکوں کو چوڑا کرنے کی ذمہ داری سے غافل

پورٹ قاسم اتھارٹی قومی شاہراہ پر انٹرچینج تعمیر کرنے میں ناکام ہو گئی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی کے ٹریفک اثرات پر جائزہ رپورٹ کے کلاز 4.

2.4میں تحریر ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی پر کوئلے ، سیمنٹ اور کنکرٹرمینل کے لئے پورٹ قاسم اتھارٹی قومی شاہراہ این 5پر ہیوی ٹریفک کے داخل ہونے اور باہر جانے کے لئے انٹرچینج تعمیر کرے گی۔ افسران کا کہنا ہے پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ ٹریفک کے حوالے جامع پلان مرتب کرے گی تاکہ ٹریفک کی روانی جاری رہے ، آلودگی میں کمی ہو اور مالی طور پر فائدہ ہو، انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، پورٹ قاسم اتھارٹی انتظامیہ کو سفارش کی گئی کہ ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے لیکن ڈی اے سی کا اجلاس طلب نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے پورٹ قاسم اتھارٹی سے وضاحت طلب کی ہے کہ نیشنل ہائی وے پر پورٹ قاسم کی ٹریفک کے لئے انٹرچینج کیوں تعمیر نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ ٹریفک کی جائزہ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پورٹ قاسم انتظامیہ کو آنے اور باہر جانے والی ٹریفک کی آسانی کے لئے سڑکوں کو چوڑا کرنا ہے ، انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا لیکن سڑکوں کو چوڑا نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ آنے اور جانے والی سڑک کو چوڑا کیا جائے ۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں. ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ تباہ حال علاقے کے کچھ حصے کی تعمیر نو کی ذمہ داری مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو دی جاسکتی ہے میں غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہوں.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ جہاں تک غزہ کی تعمیر نو کا تعلق ہے ہم شاید اس کے کچھ حصے دوبارہ تعمیر کے لیے مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک کو دے دیں دوسرے لوگ بھی یہ کر سکیں گے لیکن ہماری وساطت سے لیکن ہم اس کی ملکیت اور اسے حاصل کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے کہ حماس دوبارہ وہاں داخل نہ ہو سکے.

انہوں نے غزہ کو ایک بار پھر ملبے کے ڈھیر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں بچی کچھی چیزوں کو گرا دیا جائے گا سب کچھ گرانا پڑے گا آپ ان عمارتوں میں رہ نہیں سکتے وہ بالکل غیر محفوظ ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اس جگہ کو مستقبل میں تعمیر کے لیے ایک بہترین سائٹ میں تبدیل کر دیں گے ہم دوسرے ممالک کو بھی اس کے کچھ حصے دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے دیں گے یہ بہت خوبصورت ہوگا.

انہوں نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ تعمیر نو کے بعد پوری دنیا سے لوگ آکر غزہ میں رہ سکیں گے لیکن وہ فلسطینیوں کا بھی خیال رکھیں گے ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ بہترین طریقے سے اور، ہم آہنگی اور امن سے رہ سکیں اور وہ ہلاک نہ کیے جا سکیں انہوں نے کہا کہ غزہ دنیا میں رہنے کے لیے سب سے خطرناک جگہ ہے ڈونلد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ کچھ فلسطینی پناہ گزینوں کو امریکہ میں داخلے کی اجازت دے سکتے ہیں تاہم ایسی تمام درخواستوں کا علیحدہ علیدہ جائزہ لیا جائے گا تاہم امریکہ تک آنا ان کے لیے یہ ایک لمبا سفر ہے وہ اپنے گھر والوں، دوستوں اور ہر چیز سے دور ہو جائیں گے.

امریکی صدر نے کہا کہ ان کے خیال میں فلسطینی وہیں کہیں نزدیک میں رہنے میں زیادہ خوش ہوں گے ایک ایسی جگہ جو ان کے لیے محفوظ ہو جہاں وہ حفاظت سے رہ سکیں اور ایک اچھی زندگی گزار سکیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ فلسطینی غزہ واپس جانا نہیں چاہتے وہ صرف اس لیے واپس جاتے ہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی متبادل جگہ نہیں. انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ مصر، اردن اور دیگر ممالک اس کام میں ان کی مدد کریں گے اور امید ہے کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک اس منصوبے پر رقم لگائیں گے ان کے پاس بہت دولت ہے وہ اپنی دولت کا کچھ حصہ لوگوں کی زندگیاں محفوظ اور آرام دہ بنانے پر خرچ کریں ادھرحماس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بیان کی مذمت کی ہے حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق کا کہنا ہے کہ غزہ کوئی پراپرٹی نہیں جسے خریدا یا بیچا جا سکے یہ مقبوضہ فلسطین کا حصہ ہے .

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی بے دخلی کے ایسے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنا دیں گے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو امریکی کنٹرول میں لینے اور فلسطینیوں کی کہیں اور آبادکاری کا منصوبہ پہلی مرتبہ گذشتہ ہفتے وائٹ ہاﺅس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو سے ملاقات کے بعد پیس کیا گیا تھا مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک بشمول مصر، اردن اور سعودی عرب نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے مغربی اتحادی بھی اس تجویز کے مخالف نظر آتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو خریدنے اور اس کی ملکیت حاصل کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہیں. ڈونلڈ ٹرمپ
  • سڑکوں اور ٹرینوں کے انفرااسٹرکچر کا فقدان، سامان کی ہینڈلنگ، منتقلی اور رابطہ کاری کے مسائلKPTاور پورٹ قاسم کیلئے بڑے چیلنجز
  • ورکر یونین آف پورٹ قاسم کو ریفرنڈم میں کامیابی پر مبارکباد
  • اترپردیش کی مدنی مسجد پر پولیس کی موجودگی میں بلڈوزر چلایا گیا
  • امریکا نے اسرائیل کو 7 ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کا اعلان کردیا
  • چیمپیئنز ٹرافی: کراچی میں شاہراہ فیصل سے متصل سروس روڈ پر گاڑیاں پارک کرنے پر پابندی عائد
  • خضدار :خاتون کے اغواکیخلاف مظاہرین کا دھرنا،قومی شاہرا ہ بلاک,سیکڑوں گاڑیاں اور مسافر پھنس گئے
  • خضدار: خاتون کے مبینہ اغواء کیخلاف آج بھی دھرنا، قومی شاہراہ بلاک
  • پورٹ قاسم اتھارٹی، کوسٹ لائن پر سمندر برد ہونے والی زمین سے بے پروا