Jasarat News:
2025-04-17@04:05:12 GMT

سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین تنخواہوں سے محروم

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ملازمین کو دس ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور دیگر واجبات نہ دیئے جانے کیخلاف ایس ڈی اے ایمپلائز یونین کی جانب سے حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، مظاہرین ایس ڈی اے انتظامیہ کی مخالفت میں نعرے لگارہے تھے اور مطالبہ کررہے تھے کہ ایس ڈی اے کے سابق ڈی جی غلام محمد قائم خانی کو ایڈمنسٹریٹر یا اتھارٹی کے انتظامی امور چلانے کیلئے چارج دیا جائے تاکہ ملازمین کے دیرینہ مسائل اور تنخواہوں کے معاملات حل کئے جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس ڈی اے میں کام کرنے والے ساڑھے تین سو سے زائد ملازمین کو گزشتہ دس ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کے باعث ان کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں ملازمین نہ تو اسکولوں کی فیسیں ادا کرپارہے ہیں اور نہ ہی یوٹیلیٹی بلز جمع کراسکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے قبل ایس ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل غلام محمد قائم خانی نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ملازمین کو نو ماہ کی تنخواہیں دلوائیں تھیں اس کے بعد سے صورتحال انتہائی خراب ہوگئی ہے، لہٰذا غلام محمد قائم خانی کو ایک بار پھر ایس ڈی اے کا خصوصی اختیار دے کر لایا جائے تاکہ ملازمین کے معاملات حل کئے جاسکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایس ڈی اے

پڑھیں:

رائٹ سائزنگ، نیپرا، اوگرا و دیگر ریگولیٹریز سے مشیروں، اسٹاف کی تعدد، تنخواہوں کی تفصیلات طلب

اسلام آباد:

وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی نے خود مختار اداروں و نیپرا، اوگرا، سمیت دیگر ریگولیٹری اداروں سے مشیروں کی تعداد، اسٹاف کی تفصیلات اور تنخواہوں کے ڈھانچے سے متعلق معلومات طلب کرلیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہاوٴس میں چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں سینیٹرز محسن عزیز، شیری رحمٰن، فیصل واوڈا، ذیشان خانزادہ، انوشہ رحمان، کابینہ ڈویژن اور وزارت خزانہ و محصولات کے سیکریٹریز اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو نے انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025ء موخر کردیا۔ اجلاس میں جون 2024ء سے مارچ 2025ء تک کی مدت پر مشتمل سالانہ رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

اجلاس میں کمیٹی نے سینیٹر ذیشان خانزادہ کے سترہ فروری 2025ء کو سینیٹ میں پیش کردہ نجی بل انکم ٹیکس (ترمیمی) بل 2025" پر غور کیا۔

اجلاس کے دوران بل کے منی بل ہونے کے حوالے سے اعتراضات زیر بحث آئے۔ کمیٹی اراکین نے اس بات پر غور کیا کہ کیا اس بل میں بعض ترامیم اس طرح شامل کی جا سکتی ہیں کہ وہ منی بل کی تعریف میں نہ آئیں؟

اجلاس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ اگر کسی بل کے منی بل ہونے یا نہ ہونے سے متعلق تعین نہ ہوسکے تو اس کے بارے میں قانون کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس کا تعین کرسکیں۔

اس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے ایک بل کے معاملے میں اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا ہے مگر ابھی تک جواب ہی نہیں آیا۔

رکن کمیٹی سینیٹر انوشہ رحمان نے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل براہ راست ٹیکسیشن میں مداخلت نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی تجویز بہتری لاسکتی ہے تو اسے روکنے کے بجائے زیر غور لانا چاہیے۔

اس معاملے پر مزید وضاحت کے لیے کمیٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ایف بی آر کے چیئرمین کو اگلے اجلاس میں طلب کیا جائے تاکہ بل کو حتمی شکل دی جا سکے۔

اجلاس میں کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری کا وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کے اقدام پر بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت کے حجم کو مختصر کرکے صرف بنیادی ذمہ داریوں پر توجہ مرکوز کی جائے اور دیگر اختیارات صوبوں کو منتقل کیے جائیں۔

سیکریٹری کابینہ نے واضح کیا کہ اس عمل سے ریگولیٹری اتھارٹیز متاثر نہیں ہوں گی البتہ ان اداروں سے مشیروں کی تعداد، اسٹاف کی تفصیلات اور تنخواہوں کے ڈھانچے سے متعلق معلومات طلب کی گئی ہیں جب کہ خودمختار اداروں پر رائٹ سائزنگ کے ممکنہ اثرات کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ضمن میں قائم ’رائٹ سائزنگ کمیٹی کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ شفافیت اور جواب دہی کو یقینی بنایا جاسکے۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے حکومتی اصلاحات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف حکومت اخراجات کم کرنے کی بات کرتی ہے اور دوسری طرف کابینہ کا حجم دگنا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی سے سرکاری ملازمین کو سخت مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان افراد کا کیا بنے گا جنہیں جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجا جائے گا؟ اس پر سیکرٹری کابینہ نے جواب دیاکہ یہ فیصلہ ناگزیر تھا اور اس سے ریاست کو نمایاں بچت حاصل ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ضروری اسامیوں کے خاتمے سے پہلے ہی اخراجات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے جو حکومتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔

نئے وزراء کی تقرریوں سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ نئے وزراء کی شمولیت وزارتوں کی مجموعی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد دے گی اور یہ بھی ادارہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔

اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ مالی نظم و ضبط اور انتظامی کارکردگی کے درمیان توازن قائم رکھنا اور اصلاحاتی اقدامات پر عمل درآمد آسان نہیں۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اس معاملے کا محکمہ وار تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور آئندہ اجلاس میں مزید تبادلہ خیال کیا جائے گا

متعلقہ مضامین

  • ابوظبی میں پاکستانی زرعی محقق ڈاکٹر غلام سرور کو عالمی ایوارڈ دیا گیا
  • وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود سائٹ کے ملازمین عید سے قبل ملنے والی تنخواہ سے تاحال محروم
  • رائٹ سائزنگ، نیپرا، اوگرا و دیگر ریگولیٹریز سے مشیروں، اسٹاف کی تعدد، تنخواہوں کی تفصیلات طلب
  • مقصود انور خان دوسری مرتبہ ممبر ڈویلپمنٹ نیپرا تعینات، نوٹیفیکیشن بھی جاری
  • پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟
  • چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سیکٹر ڈویلپمنٹ کے حوالے سے جائزہ اجلاس
  • کراچی، سرکاری ڈاکٹرز کا عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ
  • ججز ٹرانسفر کیس، قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد، 3ججز کو نوٹس جاری کردیے
  • عباسی شہید اسپتال کے ہاؤس آفیسرز کا تنخواہوں میں اضافے کیلیے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ
  • زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کا کیس نیب نے 9 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر کردیا