جوڈیشل کمشن اجلاس آج، 6 بڑی بار کونسلز نے ہڑتال کی کال مسترد کر دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمشن کا اجلاس آج پیر کو ہوگا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس دن 2 بجے سپریم کورٹ کے کانفرنس روم میں ہوگا، جس میں سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کے لیے پانچوں ہائی کورٹس کے 5 سینئر ججز کے نام طلب کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی نے شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمشن سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔ پاکستان کی 6 بڑی بار ایسوسی ایشنز نے مشترکہ بیان میں مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی آج کے احتجاج کی کال مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا برادری کے اندر موجود سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے۔ پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے، ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے، ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دھڑوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی ان کی فضول مشقیں ناکام ہونے والی ہیں اور جلد ہی بے اثر ہو جائیں گی۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کو آئین کے حصے کے طور پر منظور کرتے ہیں، اس فریم ورک پر عمل کرنا ہر قانون پسند شہری پر فرض ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں زور دیتے ہوگئے کہا گیا ہے کہ وکلا قانون کی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، وکلا برادری تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔ سپریم کورٹ میں آٹھ ججز کی تعیناتی کے معاملے پر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ سینیٹر علی ظفر نے خط میں آج کا اجلاس موخر کرنے کی درخواست کی ہے۔ خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ معاملہ حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے جبکہ سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ خط میں لکھا ہے کہ ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی اور ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے بندوبست کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن وکلا برادری سپریم کورٹ بار ایسوسی کا اجلاس کہا گیا ججز کی کے لیے
پڑھیں:
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس
فائل فوٹو۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا، جس میں عدالت عظمیٰ کے تمام ججز نے شرکت کی۔
سپریم کورٹی کے جاری اعلامیہ کے چیف جسٹس نے اجلاس کا آغاز معزز ججز کو خوش آمدید کہہ کر کیا اور ایجنڈا پیش کیا۔
اعلامیہ کے مطابق ایجنڈا میں عدالت کی انتظامی کارکردگی بہتر بنانا اور اسکے امور کو مؤثر طریقے سے چلانا تھا۔
اعلامیہ کے مطابق ریاستی اخراجات پر مقرر کیے گئے وکلاء کی قانونی/ پیشہ ورانہ فیسوں پر نظرثانی کی تجویز پر غور کیا گیا۔ سابق ہائی کورٹ ججز کو سپریم کورٹ کے وکیل کے طور پر انرول کرنے سے متعلق سفارشات زیر غور آئیں، معلومات تک رسائی کے حق، اثاثہ جات کے اعلان کے عمل پر مشاورت ہوئی۔
اعلامیہ کے مطابق سپریم کورٹ رولز 2025 کے مسودے پر بھی تفصیلی مشاورت اور مناسب ہدایات جاری کی گئیں۔
اعلامیہ کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں تمام ججزنےقیمتی آراء پیش کیں، فورم نے سپریم کورٹ رولز ترمیمی کمیٹی اور رجسٹرار آفس کی کارکردگی کو سراہا۔ اجلاس میں اگلی فل کورٹ میٹنگ جلد منعقد کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا۔