زرعی انکم ٹیکس: کاشتکاروں کے مفادات کا دفاع ہو گا: گورنر خیبر پی کے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
صوابی (نامہ نگار) گورنر پی کے فیصل کریم کنڈی نے واضح کیا ہے کہ کاشتکاروں کے مفادات اور حقوق کا تحفظ کریں گے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے کسانوں پر عائد کردہ زرعی انکم ٹیکس بل نمبر2025 ء کے حوالے سے صوبے کے کاشتکاروں کا ایک بڑا کنونشن گورنر ہائوس میں منعقد کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں کاشتکار تنظیموں کے نمائندہ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نمائندہ جرگہ کے وفد نے زرعی ٹیکس کے نفاذ کے خلاف گورنر خیبر پی کے فیصل کریم کنڈی سے ملاقات کی۔ وفد میں اتحاد کاشتکاران خیبر پی کے کے سینئیر وائس چیئرمین داد جان خان، ٹوبیکو گرورز ایسوسی ایشن کے اذاد خان، کاشتکار کوآرڈینیشں کونسل کے فرید اللہ کاکا، انجمن کاشتکاران کے اجمل شاہ روغانی، کسان بورڈ کے عبدالاکبر خان، محنت کش لیبر یونین اور صوبہ بھر سے دوسرے نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا، کہ خیر پی کے گذشتہ20 سالوں سے حالت جنگ میں ہے۔ زراعت نقصان میں جا رہا ہے۔ صوبے میں جنگ کی وجہ سے کیمیائی کھادوں پر دہشت گردی کی وجہ سے پابندی ہے۔ گورنر سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بل پر دستخط سے انکار کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
گورنر خیبر پختونخوا نے ملازمین برطرفی بل 2025 مسترد کر دیا
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا ( کے پی کے ) فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت کے ملازمین برطرفی بل 2025 کو مسترد کرتے ہوئے ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور صوبائی حکومت کو اسے دوبارہ نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر کے پی نے کہا کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10-A کی خلاف ورزی ہے اور ماضی میں کی گئی قانونی بھرتیوں کو کالعدم قرار دینا غیر آئینی عمل ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ حکومت کو غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی کیے گئے ملازمین کو بل سے نکالنا چاہیے۔
گورنر خیبر پختونخوا کاکہنا تھا کہ اگر بل پر نظرثانی نہ کی گئی تو اس کے خلاف عدالتی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے، صرف ملازمین ہی نہیں بلکہ بھرتی کرنے والے افسران بھی جوابدہ ہوں گے۔ خیال رہےکہ صوبائی حکومت نے نگراں حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو سفارشوں پر بھرتی کرنے کا الزام لگایا تھا،جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں ان ملازمین کو فارغ کرنے کے لیے باقاعدہ بل منظور کرانے کی تیاری کی ہے۔