Jasarat News:
2025-02-10@14:31:10 GMT

لیمن گراس کے فوائد

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

لیمن گراس کے فوائد

یہ ایک جھاری نما پودا ہے۔ بہت سے لوگ اِس پودے کے نام سے یہ تاثر لے لیتے ہیں کہ اس کا ذائقہ لیموں کی طرح کھٹا ہو گا۔ لیکن ایسا بلکل نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہ ایک بے ذائقہ پودا ہے۔
اِس کو لیمن گراس اِس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اِس کی خوشبو لیمو کی طرح ہوتی ہے۔ بے ذائقہ پودا ہونے کے باوجود اِس کے بہت سے فوائد اور استعمالات ہیں۔
یہ بہت سے کھانوں کا ایک اہم جز ہے۔ لیمن گراس کو مختلف کھانوں میں لیموں کی خوشبو حاصل کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ اِس کو مختلف ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کا عرق مختلف صابن اور کریموں میں لیموں کی خوشبو حاصل کرنے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ لیمن گراس کا قہوہ دنیا بھر میں بہت مقبول ہے۔ یہ کھانسی اور بخار کی شدت کو کم کرتا ہے۔ لیمن گراس کا جھاری نما پودا دکھنے میں بہت خوبصورت لگتا ہے۔ اِس لیے اِس کو سجاوٹی پودے کے طور پر بھی گھروں اور باغوں کی ذینت بنایا جاتا ہے۔
لیمن گراس کے پودے کو بیج اور اِس کی شاخ دونوں کی مدد سے اگایا جا سکتا ہے۔ اِس کو بیج کی مدد سے اگا تھوڑا مشکل کام ہے کیوں کہ اگر بیج پُرانا ہو تو اس سے پودے نہیں اُگتے ۔
لیمن گراس کو اِس کی شاخ کی مدد سے اگانا بہت آسان ہے۔ اگر اس کی ایک شاخ اکھارکر کسی دوسری جگہ لگا دی جائے تو وہ ایک نیا پودا بن جاتا ہے۔لیمن گراس کی ہر شاخ کے ساتھ جڑیں ضرور ہوتی ہے۔ آپ ایک شاخ کو جڑوں سمیت اکھاڑ لیں تاکہ اِس سے ایک نیا پودا اگایا جا سکے۔ اگر شاخ کو جھاڑی سے علیحدہ کرتے ہوئے شاخ سے جڑیں ٹوٹ جائیں تو کوئی مسلے کی بات نہیں ہے۔
لیمن گراس lemon grass کو گملے میں لگانے کے لیے لیمن گراس کی شاخ لگا لیں۔ اگر شاخ کے ساتھ جڑیں ہیں تو تمام جڑیں اور اُن سے اوپر تک کا کچھ حصہ مٹی کے اندر ہونا چاہیے۔ اختیاطی تدابیر
لیمن گراس کے پودے پر عموما کوئی بھی کیڑا حملہ آور نہیں ہوتا۔ اگر لیمن گراس کو بہت ذیادہ پانی دے دیا جائے اور گملے میں ہر وقت کیچڑ ہی بنا رہے تو پودے کی جڑیں گل جائیں گی اور آپ کا پودا مرجھا جائے گا۔
لیمن گراس گرمیوں کا پودا ہے اور گرمیوں میں یہ خوب پھلتا پھولتا ہے۔ موسم سرما میں اس کی نشونما رک جاتی ہے۔ لیکن آپ اس کو گملے میں ہی لگا رہنے دیں۔ موسم گرما آنے پر یہ دوبارہ ہرا بھرا ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیمن گراس جاتا ہے

پڑھیں:

سائنس نے انڈے ابالنے کی بہترین ترکیب ڈھونڈ لی

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2025ء)سائنس دانوں کے ایک گروپ نے انڈوں کو پکانے کے مثالی طریقے کا مطالعہ کرنے کے بعد اس حوالے سے ایک تحقیق شائع کی ہے۔ اس تحقیق میں ایک نیا نسخہ سامنے آیا جس کے بارے میں ان کے خیال میں انڈوں کے ذائقے اور غذائی خصوصیات کو برقرار رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انڈے پکانا ایک نازک فن ہے کیونکہ اس میں زردی اور سفید (البومین)کے لیے مختلف درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔

زردی 65 C پر مضبوط ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ جریدے کمیونیکیشنز انجینئرنگ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مصنفین کے مطابق سفیدی کو 85 C کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا، بورشٹ انڈا حاصل کرنے سے بچنے کے لیے باورچیوں کو درمیانی درجہ حرارت کا استعمال کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

سخت ابلا ہوا انڈہ تیار کرنے کی صورت میں اسی100 C پر 12 منٹ تک پکایا جاتا ہے۔ انڈے کے تمام حصوں کا آخری درجہ حرارت 100 C ہے، جو کہ پکانے کے درجہ حرارت سے بہت زیادہ ہے۔

ایک پرفیکٹ انڈا ایک گھنٹے کے لیے 60-70 C پر پکایا جاتا ہے۔ 65 C پر ایک انڈا پیدا کرتا ہے جو کہ زردی کے لیے مثالی درجہ حرارت ہے، لیکن سفید یمیں موجود پروٹین کے ایک ساتھ جمع ہونے کے لیے بہت کم ہے۔ایک سخت ابلے ہوئے انڈے کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر چھ منٹ تک پکایا جاتا ہے، یہ وہ زردی ہے جسے زیادہ نہیں پکایا جاتا۔

متعلقہ مضامین

  • سپر بول میں فلاڈیلفیا کی کنساس کے خلاف فتح؛ ٹرمپ بھی اسٹیڈیم میں تماشائیوں میں موجود
  • لاہور میں سجا کتوں اور بلیوں کا اتوار بازار
  • سائنس نے انڈے ابالنے کی بہترین ترکیب ڈھونڈ لی
  • اچھنبے کی بات تو ہے!