کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل بڑھ گئے ہیں کراچی میں صرف51 اعشاریہ 73 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کررہے ہیں۔باقی کراچی لوگ بورنگ کے پانی کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس سے ملنے والے پانی پر انحصار کررہے ہیں 1998 میں کراچی کے ضلع وسطی میں 90 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کرتے تھے جبکہ 2023 میں 60اعشاریہ 72 فیصد لوگ نلکے کا پانی استعمال کر رہے ہیں اس حوالے سے اربن پلانر ریسرچر منصور رضا نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی کے لوگوں کا نلکے کے پانی میں انحصار کم ہوگیا ہے کراچی شہری پانی کے حصول اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے پانی کا استعمال کر رہے ہیں انہوں کہا کہ ضلع وسطی بنیادی طور پر 60.

72 فیصد نلکے کے پانی پر انحصار کرتا ہے جبکہ 1988ء کی مردم شماری میں یہ شرح 90 فیصد تھی۔ ضلع جنوبی اور کورنگی موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 27 فیصد ہے جو کہ پانی کی کمی کے خدشات اور ممکنہ طور پر پانی کے معیار کے مسائل کو بڑھاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلع کورنگی بوتلوں والے پانی پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے جو کہ نل اور زمینی پانی کے ذرائع کے معیار کے بارے میں خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔ضلع کیماڑی دوسرے ذرائع سے پانی لینے پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 46 فیصد ہے اور یہ علاقہ پانی کی فراہمی کے ذرائع میں درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع شرقی تقریباً 55 فیصد نلکے کے پانی پر اور 15 فیصد مختلف کمپنیوں کی پانی کی بوتلوں پر انحصار کرتا ہے۔ضلع ملیر تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 25 فیصد موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے۔ضلع غربی تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 29 فیصد دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پر انحصار کرتا ہے پانی پر انحصار کرتا ہے ضلع پانی کے

پڑھیں:

پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف

سکھر بیراج(فائل فوٹو)۔

پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے لیٹر میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کو حصے سےکم اور سندھ کو زیادہ پانی دینے سے کسانوں میں بےچینی بڑھ رہی ہے۔ 

خط کے متن کے مطابق سندھ کو سکھر بیراج پر رائس کینال کو غیرقانونی پانی دینے کے معاملہ کو چھپایا گیا۔ ایسے ناانصافی پر مبنی اقدامات سے امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، ربیع کی فصل کی طرح اب حریف میں بھی پنجاب سے ناانصافی ہو رہی ہے۔ 

خط کے مطابق مارچ میں ارسا کی ٹیکنیکل، ایڈوائزری میٹنگز میں ہونے والے فیصلوں پرعمل نہیں ہو رہا ہے، تمام صوبائی سیکرٹریز آبپاشی کی موجودگی میں تریموں پنجند اور چشمہ کینال کو پانی دینے کا فیصلہ ہوا۔ 

خط کے متن کے مطابق فیصلہ ہوا تھا کہ منگلا پر پریشر کم کرنے کےلیے تربیلا سے پنجاب کی ٹی پی اور سی جے نہروں کو پانی دیا جائے گا، 8 ہزار کیوسک پانی منگلا ڈیم سے لینا تھا لیکن تربیلا سے پانی نہ ملنے پر منگلا سے اضافی 17 سے 20 ہزار کیوسک لے رہے ہیں۔ 

خط کے مطابق ارسا یہ ناانصافیاں رکوائے اور فیصلےکے مطابق پنجاب کو حصےکا پانی مہیا کیا جائے، ربیع کی فصل میں پانی کی 16 فیصد شارٹیج تھی، جس میں سے سندھ کو 19 اور پنجاب کو 22 فیصد کم پانی دیا گیا۔ 

خط کے مطابق خریف کی فصل میں 43 فیصد شارٹیج ہے اور اس میں بھی پنجاب کے حصےکا پانی زیادہ اور سندھ کا کم روکاجا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جاپان کی آبادی مسلسل 14 ویں سال کم، معمر افراد کا تناسب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
  • کراچی، ٹریفک حادثات کا سلسلہ تھم نہ سکا، مزید دو افراد جاں بحق
  • کینسر ہوگا یا نہیں، یہ بات لائف اسٹائل کیسے طے کرتا ہے؟
  • جنین میں قابض صیہونی فوج نے 36 سو مکانات کو تباہ کر دیا
  • گرمیوں میں گرمی دانوں اور دھبوں سے نجات کا آسان اور موثر حل
  • سندھ حکومت کا ارسا کو خط، ٹی پی لنک کینال بند کرنے کا مطالبہ
  • میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی پانی ضائع کرنے والوں کو سزا اور جرمانے کی تجویز
  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ خارجہ کی فنڈنگ تقریباً نصف کرنے پر غور، امریکی میڈیا
  • پانی کی تقسیم پر پنجاب کا ارسا کو مراسلہ، سندھ کو زیادہ پانی دینے پر سخت موقف
  • پاکستان ریلویز کی ٹرینوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، مسافر کیڑے مکوڑوں کیساتھ سفر کرنے پر مجبور