Jasarat News:
2025-02-10@14:06:00 GMT

ٹریفک حادثات :شہری مشتعل‘ بڑی گاڑیوں کے ٹائرزپنکچرکردیے

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

کراچی ( اسٹاف رپورٹر)شہرقائد میں ٹریفک حادثات میں معصوم شہریوں کے جاں بحق ہونے کے واقعات کے بعد مشتعل شہریوں کا شدید درعمل آنے لگا، کورنگی کریک روڈ پرپیش آئے افسوسناک حادثے میں 3 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد مشتعل شہریوں نے متعدد تعمیراتی میٹریل لے جانے والی مکسچرمشینوں اورٹریلرکے ٹائرز پنچکر کردیے،یکم فروری کوسائٹ ایریا میں واٹر ٹینکر کی ٹکر سے فیکٹری ملازم کے جاں بحق ہونے کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظرِ پر آگئی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سڑکوں پر موت اور ’روڈ چیکنگ کمیٹی‘

سندھ حکومت کی جانب سے سڑکوں پر ٹریفک قوانین کے نفاذ کے لیے نئی ’روڈ چیکنگ کمیٹی‘ کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اس کمیٹی کا مقصد موٹر وہیکل قوانین ریگولیشنز 1965ء اور روڈ سیفٹی ایکٹ 1985ء کے تحت تجارتی گاڑیوں، ڈمپرز اور واٹر ٹینکروں کی نگرانی کرنا ہے۔ بظاہر یہ اقدام شہریوں کی فلاح و بہبود اور سڑکوں پر تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ کیا محض کمیٹیاں بنانے سے کراچی کے سڑکوں پر پھیلی ٹریفک کی بدنظمی اور حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح پر قابو پایا جا سکتا ہے؟ حالیہ دنوں میں کراچی میں ڈمپرز کی زد میں آ کر کئی جانوں کا ضیاع ہوا۔ تازہ ترین دو واقعات جن میں گل بائی کے قریب واٹر ٹینکر کی زد میں آکر 40 سالہ شخص جان سے ہاتھ دھو بیٹھا آنے والی ویڈیو کے حادثے کی بنیادی وجہ ایک بس مسافروں کو اْتارنے کے لیے اچانک سڑک کے بیچوں بیچ روکی جاتی ہے جس کے باعث عقب میں آنے والا ایک موٹر سائیکل سوار پھسل کر نیچے گرتا ہے جبکہ ساتھ چلنے والا دوسرا موٹر سائیکل سوار اْسے بچاتے ہوئے برابر سے گزرنے والے واٹر ٹینکر کے نیچے آجاتا ہے۔ حادثے کے بعد ٹینکر ڈرائیور موقع پر ہی ٹینکر چھوڑ کر فرار ہوگیا جبکہ بس ڈرائیور بھی اپنی بس کو بھگا لے گیا۔ دوسرا واقعہ ہفتہ کا ہے جس میں کورنگی میں ڈپمر نے ایک موٹرسوار کو مارا اور اس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق رواں سال شہر میں 99 جان لیوا ٹریفک حادثات رپورٹ ہوئے جن میں زیادہ تر ہیوی ٹریفک کی وجہ سے ہوئے جو 32 کی تعداد میں تھے۔ اس سے قبل ڈمپر سے پیش آنے والے 3 حادثات میں 5 افراد جان سے گئے تھے، جبکہ ٹریلر کے باعث ہونے والے 10 حادثات میں 12 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ٹرک کے ساتھ پیش آنے والے 13 حادثات میں 13 افراد جاں بحق ہوئے۔ اسی طرح، واٹر ٹینکرز کی ٹکر سے 5 حادثات پیش آئے جن میں 8 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، اور آئل ٹینکر کے ایک حادثے میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔ یہ تشویشناک اعداد وشمار شہر میں بسوں، ہیوی ٹریفک اور ڈمپروں کے باعث بڑھتے ہوئے واقعات اور سندھ حکومت کی نااہلی کی طرف اشارہ کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ المناک واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مسئلہ صرف قوانین کے نفاذ کا نہیں بلکہ ان پر موثر عملدرآمد کا ہے۔ کمیٹیوں کی تشکیل کا مقصد صرف عوامی دباؤ کو وقتی طور پر کم کرنا ہوتا ہے۔ اصل مسئلہ ان اداروں میں پائی جانے والی کرپشن، غیر ذمے داری اور رشوت کے ناسور کا ہے۔ ٹریفک پولیس اور متعلقہ اداروں کے اہلکار جن کی بنیادی ذمے داری ٹریفک قوانین کی پاسداری کو یقینی بنانا ہے، اکثر رشوت کے عوض آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ اوورلوڈنگ، اوور اسپیڈنگ، بغیر رجسٹریشن بْک یا فٹنس سرٹیفکیٹ کے گاڑیاں شہریوں کے لیے موت کا سامان بن جاتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مرکزی مسلم لیگ کا ڈمپرمافیاوسندھ حکومت کیخلاف احتجاج
  • سڑکوں پر موت کا رقص
  • کراچی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات
  • سڑکوں پر موت اور ’روڈ چیکنگ کمیٹی‘
  • سندھ حکومت جا گ گئی: دن کےاوقات میں کراچی میں ڈمپرزکےداخلےپرپابندی
  • کراچی، 2 ماہ میں ٹریفک حادثات میں 96 افراد جاں بحق
  • کراچی: 2 ماہ میں ٹریفک حادثات میں 96 افراد جاں بحق
  • کورنگی میں تیز رفتار ڈمپر کی موٹرسائیکل کو ٹکر، 3 نوجوان جاں بحق، مشتعل افراد نے ڈمپر جلا دیا
  • کراچی میں ڈمپر کا تباہ کن حادثہ، تین افراد جاں بحق، مشتعل شہریوں کا ردعمل