پی ٹی آئی کی مذاکرات سے دستبرداری اس کیلیے نقصان دہ، مبصرین
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
مبصرین نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کی ناکامی نے ایک بار پھر سیاسی فریقین اور طاقتور حلقوں کے مابین گہرے عدم اعتماد کو نمایاں کیا، تاہم پی ٹی آئی کا مذاکرات سے اچانک دستبرار ہونا اس کے اپنے مفادات کیلیے نقصان دہ ہے۔
مذاکرات کے تیسرے دور میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور26 نومبر کے واقعات پر الگ الگ جوڈیشل کمیشنز کی تشکیل اور اپنے قیدیوں کی ضمانت پر رہائی، سزاؤں کی معطلی اور بریت کیلیے حمایت کے مطالبات کیے ،انھیں جامع مذاکرات کی شرط قرار دیا۔
پلڈاٹ کے احمد بلال محبوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کی اچانک مذاکرات سے لاتعلقی دانشمندانہ اقدام نہیں، اسے زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو کچھ وقت یا مذاکرات کے چوتھے دور میں شرکت کرکے حکومت سے پوچھنا چاہیے تھا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کیوں پورے نہیں ہو سکتے۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کبھی مذاکرات کرنیوالی جماعت نہیں رہی، شاید سیاسی مذاکرات کیلیے تحمل اور تجربے کا بھی فقدان ہے، مذاکرات کے اچانک ختم ہونے سے سیاسی ڈیڈلاک برقرار اور اس کے نتیجے میں معاشی اور گورننس کے چیلنجز بڑھیں گے۔
نمل یونیورسٹی کے پروفیسر طاہر ندیم ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کو حکومت کی غیر سنجیدگی کا احساس ہوگیا تھا کیونکہ اس کے مطالبات پورے کرنا مشکل نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات کے کلچر کے فقدان بھی پاکستانی سیاست کا بڑا مسئلہ ہے، مذاکرات اور سمجھوتے جمہوریت نظام کو آگے بڑھاتے ہیں،مگر پاکستان سیاسی اور طاقتور حلقے مذاکرات کا ایک لازمی حصہ سمجھنے کے بجائے کمزوری کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہ پی ٹی ا ئی مذاکرات کے نے کہا کہ
پڑھیں:
آج اگرسیاسی قوتیں مل بیٹھیں گی توالیکشن 2029 کو فری اینڈ فیئر بنایا جاسکتا ہے
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 07 فروری 2025ء )رہنماء ن لیگ رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ آج اگر سیاسی قوتیں مل بیٹھیں گی توالیکشن 2029 کو فری اینڈ فیئر بنایا جاسکتا ہے،نئے الیکشن کیلئے مولانا کا اپنا مئوقف ہوگا لیکن ہم 2029 میں شفاف الیکشن کروانے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے بلکہ مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں، اسپیکر اسمبلی نے بھی آفر دی کہ مذاکرات چاہتے ہیں، اگر ان کا الائنس بنتا ہے تو پھر الائنس میں بہت سارے لوگ آجائیں گے اور اجتماعی حکمت عملی جب بنتی ہے،پھر کوئی بھی انکار نہیں کرتا، اجتماعی حکمت عملی میں کوئی بھی صوبوں کے راستے بند کرنے کو پروموٹ نہیں کرے گا۔(جاری ہے)
الیکشن کیلئے مولانا فضل الرحمان جو مرضی کہتے رہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ سیاسی قوتیں اگر بیٹھیں گی توالیکشن 2029کو فری اینڈ فیئر بنایا جاسکتا ہے، اگر آج بیٹھیں گے تو چار سال بعد ایسا الیکشن ممکن ہوگا جس کے نتائج سب کو قبول ہوں گے، وزیراعظم خود مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، ایک سال پہلے حکومت بنی۔ ایک سال پہلے مہنگائی 29فیصد تھی آج2.4فیصد ہے، ٹیکسز ہدف، امپورٹ ایکسپورٹ زرمبادلہ کے ذخائر سمیت سارے معاشی اعشاریے مثبت ہیں، حکومت پولرائزیشن کے ماحول کو کم کرنا چاہتی ہے۔مزید برآں وزیرمملکت برائے خزانہ وریونیوعلی پرویز ملک نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف ٹارگٹ سے صرف 400ارب روپے پیچھے چل رہے ہیں،آئی ایم ایف نظرثانی میں اچھی پیشرفت ہوگی، حکومت کی توجہ عوام کو رمضان میں ریلیف دینے پر ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی کا مطلب قیمتوں پر قابو پانا ہے نہ کہ قیمتوں کا کم ہونا ہے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے طے کرنا چاہیے کہ آج ہم جہاں کھڑے ہیں ایک سال بعد شہبازشریف کے عوامی دعوؤں میں کوئی پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں؟معیشت کے طلبہ سے پوچھیں تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ اس وقت اگر دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہہ رہی لیکن حالات بہت بہتر ہیں، مہنگائی 40سے 50فیصد پر تھی آج 3فیصد پر آگئی ہے، جی ڈی پی کے 10فیصد ٹیکس وصولی کا ٹارگٹ پورا ہوچکا ہے، ہم نے کسی چابی سے امپورٹ کو بڑھایا یا کم نہیں کیا، برآمدات اور زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔ بیرونی کرنسی کے ذخائر دو ماہ کی کوریج کے اوپر آگئے ہیں، گلی محلوں میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی گونج تھم چکی ہے۔