سپریم کورٹ ججز تقرری، جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا جس میں سپریم کورٹ میں 8 ججز کی تعیناتی پر غور ہوگا۔
دوسری جانب ممبر جوڈیشل کمیشن اور پی ٹی آئی سینیٹر سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس کو خط لکھتے ہوئے آج کا اجلاس موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ، چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔
سندھ ہائی کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ سے 2، 2 ججز سپریم کورٹ تعینات کرنے کا امکان ہے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ شفیع صدیقی اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراھیم کے بعد دوسرے جج کی تعیناتی کیلیے چار ،چار سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ سے 2 سینئر ججز کو سپریم کورٹ تعینات کیا جائے گا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا سپریم کورٹ جج بننے کا امکان کم ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ ہاشم کاکڑ کو بھی سپریم کورٹ لائے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ میں مزید چار ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن نے 13 فروری تک نام طلب کرلئے۔
چار ایڈیشنل ججز سیشن ججز میں سے لیے جائیں گے۔ جوڈیشل کمیشن نے نامزدگیوں کیلیے ممبران کمیشن کو خط ارسال کردئیے۔
ادھر ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سنیارٹی کے تنازع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازع حل ہونے تک اجلاس موخر کیا جائے۔
ججز کی ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو گئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی اپیلوں کیلیے بندوبست کیا گیا ہے،مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس موخر کیا جائے،کمیشن نے اگر اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیرغور نہ لایا جائے۔
سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس موخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے معاملے پر وکلاء تقسیم کا شکار ہیں۔
وکلاء ایکشن کمیٹی نے اجلاس کے خلاف آج سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ اجلاس کے حق میں پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔
افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر کچھ سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈوں کو حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،اس قسم کی احتجاجی کالوں کو سختی سے مسترد اور انکی مذمت کرتے ہیں۔
ہم وکلا برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئینی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی سندھ ہائی کورٹ جوڈیشل کمیشن اجلاس موخر سپریم کورٹ کا امکان چیف جسٹس ججز کی
پڑھیں:
ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے: جسٹس حسن اظہر رضوی
---فائل فوٹوہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ پنجاب ہائی کورٹ کا جواب جمع ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ جب تک ہائی کورٹ کے رولز نہیں بنیں گے ایسا ہی چلے گا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ کیا ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص کے لیے ایک ہی دن 3، 3 نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہیں، ہمیں اپنے اختیارات کو ہضم کرنا چاہیے، جواب میں الزامات سے انکار نہیں کیا گیا۔
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے استعمال پر سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست میں شواہد صرف لاہور ہائی کورٹ سے متعلق ہیں، بہتر ہو گا کہ درخواست کو صرف لاہور ہائی کورٹ تک محدود رکھیں، ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے الزامات کو تسلیم کر لیا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب دوسرے آپشن کے بارے میں کیا خیال ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اس بینچ کا ہر حکم سر آنکھوں پر ہے۔
عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترامیم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔