Express News:
2025-04-15@09:11:39 GMT

غزہ اور امریکی نیو ورلڈ آرڈر

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے اعلان نے پوری دنیا کو شدید تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کرکے اس کی تعمیر نو کر سکتا ہے ۔ انھوں نے کہا ہم غزہ کے مالک ہونگے اور خطے میں موجود تمام خطرناک اور ان پھٹے بموں اور دیگر ہتھیاروں کو ختم کرنے کے ذمے دار ہوں گے ۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کو "مستقل" طور پر کہیں اور آباد کیا جا سکتا ہے اور امریکا غزہ پر کنٹرول حاصل کرکے اسے اپنے ملکیت میں لے سکتا ہے ۔ ٹرمپ نے غزہ میں واشنگٹن کے کردار کو "طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن" کے طور پر بیان کیا ۔ انھوں نے غزہ کو "ترقی " دینے کا وعدہ کیا اور کہا کہ عرب ممالک بھی میرے منصوبے کی حمایت کریں گے ۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ٹرمپ کی تجویز کو تاریخی قرار دیا۔ جب کہ امریکی و زیر خارجہ ماریو روبیو نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف غزہ کی تعمیر نو کی تجویز دی ہے اور غزہ پر غیر معینہ مدت کے لیے قبضے کی بات نہیں کی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کا سب سے بڑا دوست قراردے دیا ہے ۔ انھوں نے کہا انھیں یقین ہے کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کر لے گا۔ ان کا کہنا تھا میرے خیال میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان امن نہ صرف ممکن ہے بلکہ میرے خیال میں تو ایسا ہونے والا ہے ۔ تاہم سعودی عرب نے ایک بار پھر واضح کردیا ہے کہ ان کا ملک دو ریاستی حل کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم نہیں کرے گا۔ دوسری طرف ٹرمپ نے اندرونی تنقید اور عالمی مخالفت کے باوجود غزہ پر قبضے کا بیان دہرایا تاہم وہ غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کے بیان سے پیچھے ہٹ گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے موجودہ منصوبے میں امریکی فوج بھیجنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

غزہ کا انتظام اسرائیل امریکا کے حوالے کردے گا۔ جب کہ اسرائیل نے ٹرمپ کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیا ہے ۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے صیہونی فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ ایک ایسا " منصوبہ " تیار کریں جس کے تحت غزہ کی پٹی کے فلسطینی رضاکارانہ طور پر اپنے علاقوں کو چھوڑ کر چلے جائیں ۔ فلسطینیوں کو سمندری ، فضائی ، زمینی راستے سے دنیا میں کسی بھی جگہ جانے کی اجازت ہو ۔ جب کہ حماس کے ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر کا غزہ پر قبضہ کرنے اور وہاں کے لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ ناقابل قبول ہے ۔

اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے جرات مندانہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ غزہ کے ان لوگوں کی مدد کر سکتا ہے جو میزبان ممالک میں بہتر طور پر ضم ہونے کے خواہش مند ہیں ۔ اسرائیلی میڈیا نے تین دیگر علاقوں کا انکشاف کیا ہے جہاں ٹرمپ غزہ کی پٹی میں آبادی کو منتقل کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں ۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق یہ ممالک مراکش ، صومالیہ اور شمال مشرقی صومالیہ میں خود مختار علاقے ہیں ۔

صد ر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی تقریب میں حلف اٹھانے کے بعد کہا تھا کہ میں ایک روشن امکان کو گرفت میں لیتا دیکھ رہا ہوں ۔ اور یہ روشن امکان ان کی توسیع پسندی کی شکل میں سامنے آیا ہے ۔ چاہے یہ گرین لینڈ کا قبضہ ہو یا خلیج میکسیکو یا پاناما ۔ اب دو ریاستی حل تو گیا چولہے بھاڑ میں ۔ ایران سمیت جو اس بات پر معترض تھے کہ دو ریاستی حل کا مطلب اسرائیل کا ارض فلسطین پر قبضہ تسلیم کرنا ہے جب کہ اسرائیل نے گزشتہ سال کے اختتام سے پہلے ہی دو ریاستی حل کے فارمولے سے پیچھے ہٹنا شروع کردیا تھا جس کا میں نے بھی ذکر کیا ۔ ماضی میں امریکا ایران جوہری معاہدہ ہو یا کچھ اور امریکا کسی بات پر اڑ گیا تو اس کے طاقتور اتحادیوں کو بھی اس کی بات ماننا ہی پڑتی ہے ۔

امریکا عسکری طور پر اس قدر طاقتور ہے کہ اس کے اتحادیوں کو بھی نہ نہ کرتے اس کے آگے سر تسلیم خم کرنا ہی پڑتا ہے ۔ امریکی صدر دو ریاستی حل کی جگہ جو نیا منصوبہ لے کر آئے ہیں کہ فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین سے کدھیڑ کر دوسرے ملکوں میں بسایا جائے یہ بلا وجہ نہیں تھا کہ جو بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی کو الیکشن سے پہلے ہی ٹرمپ کی مکمل حمایت حاصل تھی ۔ انھوں نے تو یہاں تک کہا تھا کہ اسرائیل کو حماس کو نیست ونابود کرنے کے لیے اس سنہری موقعے سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ چنانچہ غزہ پر پچھلے سوا سال میں صرف 85000 ٹن بارود برسایا گیا کہ غزہ کو اس بُری طرح تباہ وبرباد کردیا جائے کہ وہ دوبارہ بسنے کے قابل نہ رہے ۔

اب صورت حال یہ ہے کہ غزہ کے ملبے کو ہٹانے کے لیے ہی دس برس چاہیں اور دوبارہ تعمیر نو کے لیے بیس برس یعنی غزہ کی بربادی ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ہوئی ہے جسے ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن کی مشترکہ حمایت حاصل تھی۔ امریکا کس حد تک اپنی بات منوانے پر قادر ہے ۔

اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ چین روس سمیت پوری دنیا بے بسی کے عالم میں صرف شور ہی مچاتی رہ گئی اور کچھ بھی نہ کر سکی۔ اب تو مشرق وسطی امریکا اور اسرائیل کے لیے ایک کھلا میدان ہے۔ حزب اﷲ اور حماس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے بعد۔ یہ ہے امریکا کا نیو ورلڈ آرڈر جس کی تعبیر کے لیے اٹھارہ برس انتظار کیا گیا ۔ایران کے ساتھ مستند جوہری امن معاہدہ نئے مشرق وسطی کی پیدائش کی طرف پہلا قدم ہو گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دو ریاستی حل کہ اسرائیل انھوں نے سکتا ہے کہ غزہ کہا کہ نے کہا غزہ کی کے لیے غزہ کے

پڑھیں:

ایران امریکہ مذاکرات

تجزیہ ایک ایسا پروگرام ہے جسمیں تازہ ترین مسائل کے بارے نوجوان نسل اور ماہر تجزیہ نگاروں کی رائے پیش کیجاتی ہے۔ آپکی رائے اور مفید تجاویز کا انتظار رہتا ہے۔ یہ پروگرام ہر اتوار کے روز اسلام ٹائمز پر نشر کیا جاتا ہے۔ متعلقہ فائیلیں
تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: ایران امریکہ مذاکرات
مہمان تجزیہ نگار: پروفیسر ڈاکٹر عائشہ طلعت وزارت (سابق چیئرپرسن جامعہ کراچی شعبہ بین الاقوامی تعلقات)
میزبان وپیشکش: سید انجم رضا
13 اپریل 2025ء

ابتدائیہ:
عمان کے دارالحکومت مسقط میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی پہلی نشست  مکمل ہوئی
 مسقط میں مذاکرات میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ سید عباس عراقچی جبکہ امریکی وفد کی قیادت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندہ خصوصی برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق امریکہ اور ایران کے مذاکرات کاروں نے اگلے ہفتے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
کئی سال بعد اس بات چیت کا مقصد ایران کے متنازع جوہری منصوبے پر نئے معاہدے پر اتفاق کرنا ہے۔
 
موضوعات و سوالات:
ایران امریکہ مذاکرات، کسی معاہدے کی کتنی امید ہے اور کیا امریکہ خصوصا ٹرمپ اپنے معاہدے پر برقرار رہے گا؟
ٹرمپ نے مذاکرات کیلئے پیشگی شرائط رکھی تھیں جس کو ایران نے قبول نہیں کیا، کیا بغیر شرائط کے مذاکرات امریکہ کی شکست نہیں ہے؟
فیلڈ میں اگرچہ اسرائیل مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے لیکن حماس اور یمن اور اسی طرح مزاحمتی بلاک اب بھی کھڑا ہے، اس صورتحال میں امریکہ کا ٹیبل پر آنا اور ٹرمپ کا خط لکھ کر ایران کو دعوت دینا بین الاقوامی روابط اور ڈپلومیٹک اصولوں میں کس طرح دیکھا جائے گا؟
اسرائیلی مظالم پر مسلم ممالک کی حکومتیں کیوں خاموش ہیں؟
 
گذشتہ دنوں پاکستان کے کچھ صحافیوں کی اسرائیل سفر کی خبریں عام ہوئیں ان میں کتنی صداقت ہے؟ کیا پاکستان کے اندر اسرائیل کیلئے کہیں کوئی نرم گوشہ پایا جاتا ہے؟  اگر ہے تو یہ کون لوگ ہیں؟

خلاصہ گفتگو و اہم نکات:  ٹرمپ اپنے گزشتہ  دورِ اقتدار میں دستخط شدہ معاہدے کو توڑنےکی بنا پہ اپنا اعتبار کھوچکا ہے
ٹرمپ ایک ناقابل اعتبار امریکی لیڈر ثابت ہوا ہے
موجودہ مذاکرات کی کامیابی کے بارے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہو گا
بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا الزام لگا کر امریکہ ہمیشہ مسلمان ممالک کو بلیک میل کرتا آیا ہے
ایران کے مذاکرات کاروں سے توقع ہے کہ وہ بہترین حکمت عملی اپنائیں گے
امید ہے کہ ایرانی مذاکرات ٹیم اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا رد کرنے میں کامیاب رہے گی
ایرانیوں نے براہ ِ راست مذاکرات سے انکار کر کے امریکیوں کو پسپا کیا ہے
امریکہ کا دوبارہ مذاکرات کے لئے کہنا ہی اس کی خفت و شکست کا اظہار ہے
ایران کے مزاحمتی حلیف دن بہ دن مضبوط ہوتے جارہے ہیں
ایران کسی بھی صورت اپنی ایٹمی توانائی کے حق پر سمجھوتا نہیں کرے گا
ایران کی پر امن نیوکلیر پالیسی اس کا حق ہے
ایران کو اس وقت توانائی کی اشد ضرورت ہے
ایرانی رہبر نے بارہا نیوکلیر توانائی کے پُرامن استعمال کا فتوی دیا ہے
اسرائیل کے عزائم ہمیشہ سے جارحانہ اور توسیع پسندانہ رہے ہیں
جو مسلم ممالک اسرائیل سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہے ہیں وہ اسرائیلی مظالم سے بچ نہیں سکتے
پاکستانی صحافیوں کا اسرائیل کا خفیہ دورہ تکلیف دہ بات ہے
پاکستانی قوانین کے مطابق ان پاکستانیوں سے تفتیش کی جانی چاہیئے
پاکستان میں پرو امریکی لابی صیہونی مفادات کے لئے بھی کام کر رہی ہے
پاکستان میں اسرائیلی نفوذ پاکستان کے لئے نقصان کا باعث بنے گا
پاکستان میں صیہونی نفوذ سی پیک کے لئے بھی بہت خطرناک ثابت ہو گا

متعلقہ مضامین

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا کا اسرائیل کو نیا تحفہ! 18 کروڑ ڈالر کے فوجی انجن دینے کی منظوری
  • غیرمنصفانہ تجارتی رویے پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دوٹوک اعلان: چین ہم سے بدسلوکی کرے گا تو ٹیرف سے نہیں بچے گا
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • ٹرمپ نے اسمارٹ فونز، کمپیوٹر اور الیکٹرانک درآمدات کو جوابی ٹیرف سے چھوٹ دیدی
  • ’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر