جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کیا جائے، سینیٹر علی ظفر کا یحییٰ آفریدی کو خط
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پی ٹی آئی کے جوڈیشل کمیشن کے رکن نے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سنیارٹی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا، اجلاس کو مؤخر کر دیا جائے، ان کے مطابق، ججز کے حالیہ تبادلے سے ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو چکی ہے، جس سے عدالتی نظام پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جوڈیشل کمیشن کے رکن اور سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر علی ظفر نے خط میں مؤقف اختیار کیا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سنیارٹی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا، اجلاس کو مؤخر کر دیا جائے، ان کے مطابق، ججز کے حالیہ تبادلے سے ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہو چکی ہے، جس سے عدالتی نظام پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ان تبادلوں سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ یہ انتظام بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے ایک خاص بندوبست ہے۔ سینیٹر علی ظفر نے خط میں تجویز دی کہ جب تک ججز کی سنیارٹی کا معاملہ حل نہیں ہوتا، جوڈیشل کمیشن اجلاس کو ملتوی کرنا مناسب ہوگا، تاہم اگر اجلاس کرنا ناگزیر ہے تو حالیہ تبادلہ شدہ ججز کو زیر غور نہ لایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینیٹر علی ظفر جوڈیشل کمیشن کی سنیارٹی ہائی کورٹ اجلاس کو
پڑھیں:
علی ظفر کا چیف جسٹس کو خط، کل کا جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن اور پی ٹی آئی رہنما علی ظفر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر کل ہونے والا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے، ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی ہے۔
جوڈیشل کمیشن کے رکن کا خط میں کہنا تھا کہ ججز تبادلوں سے تاثر گیا کہ سارا بندوبست بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے کیا گیا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ مناسب ہوگا ججز سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے اور اگر کمیشن کو اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کا معاملہ زیرغور نہیں لایا جائے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو خط لکھا تھا جس میں ٹرانسفر ججز کی سینیارٹی لسٹ جاری کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
جسٹس بابر ستار نے 6 صفحات پر لکھے گئے خط میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کے ہائی کورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیلی کو بھی غیر قانونی کہا تھا۔
خط میں ان کا کہنا تھا کہ سینیارٹی لسٹ اور ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری کرنا غیر آئینی غیر قانونی ہے، بغیر اسلام آباد ہائی کورٹ جج کے حلف اٹھائے ٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیر قانونی ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا تھا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا۔
اس کے اگلے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں انتظامی کمیٹی تبدیل کردی گئی تھی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق عدالت کی انتظامی کمیٹی کے چیئرمین مقرر ہو گئے تھے۔
اسی طرح سینئر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم سومرو کو ممبران مقرر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل، 6 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ کے لیے 9 ایڈیشنل ججز کے ناموں پر اتفاق کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کے لیے منظوری پانے والوں میں جسٹس حسن نواز، ملک وقار حیدر اور سردار اکبر علی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ایڈیشنل ججز کے لیے ملک جاوید اقبال، سید احسن رضا، محمد جواد ظفر، خالد اسحٰق، ملک اویس خالد اور چوہدری سلطان کے ناموں کی منظوری بھی دی گئی۔
مزیدپڑھیں:پنجاب دھی رانی پروگرام کا دوسرا مرحلہ: شادیوں کے لیے درخواستیں کب اور کہاں جمع کرائیں؟ اہم خبر