Express News:
2025-02-10@14:15:03 GMT

محکمہ پولیس سندھ میں اصلاحات ضروری

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

چینی سرمایہ کار کا سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنا کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کی مزید بدنامی کا باعث ہے، لگتا ہے کہ سندھ حکومت کے نزدیک یہ ایک معمول کا واقعہ ہے جس پر سندھ حکومت نے اسی طرح نوٹس لیا ہے جس طرح ملک کے اعلیٰ حکام لیتے آئے ہیں جس کا کوئی نتیجہ نکلتا ہے نہ ہی نکلنے کی کوئی خاص امید ہے۔

چینی شہریوں اور سرمایہ کاروں کی جانب سے عدالت عالیہ سے رجوع کرنے کے معاملے پر ترجمان سندھ پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں کی شکایات کو سینئر پولیس افسران دیکھتے ہیں اور سیکیورٹی خامیاں ختم کرنے کے لیے قانون اور ایس او پی کے تحت اقدامات کیے جاتے ہیں۔ سندھ پولیس کے نزدیک بھی چینی سرمایہ کار کا عدلیہ سے رجوع کرنا بھی معمول ہی کی شکایت ہے۔

سیکیورٹی خامیوں کو ختم کرنے کے لیے چینی سرمایہ کاروں کی کسی بھی حوالے سے سیکیورٹی شکایتیں پیش آنے کی صورت میں فوری طور پر سینئر پولیس افسران شکایتوں کو چیک کرتے اور اس کے حل کو یقینی بناتے ہیں اور سندھ پولیس چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنا رہی ہے اور مہمانوں کی حفاظت کے تناظر میں پاکستان اور سندھ کی حکومتیں اقدامات کرتی ہیں۔

چینی سرمایہ کاروں کی طرف سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنا اگر سندھ پولیس کے مطابق اتنا ہی سادہ معاملہ ہوتا اور چینی سرمایہ کاروں کی حفاظت ایس او پی کے تحت ہو رہی ہوتی تو نوبت عدلیہ تک نہ پہنچتی۔ عدالت میں دی گئی درخواست میں تو الزامات ہی مختلف اور سنگین ہیں کہ ان کی حفاظت ہی ان کے لیے اہم مسئلہ بنا دیا گیا ہے۔

انھیں آزادانہ نقل و حرکت میسر نہیں۔ درخواست کے مطابق عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے آنے کے نام پر انھیں گھنٹوں محصور کر دیا جاتا ہے اور گھروں کے باہر تالے ڈال دیے جاتے ہیں یہ سلسلہ ان کے گھروں تک بھی جاری رہتا ہے ۔

عدالت عالیہ نے چار ہفتوں میں فریقین کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کر لیا ہے۔ یہ معاملہ ملک کی عزت اور پولیس کی بدنامی کا تھا اس دوران وضاحتیں آجائیں گی یقین دہانیوں میں معاملہ دب جائے گا۔ درخواست میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ چینی سرمایہ کاروں نے پاکستانی اعلیٰ حکام کی دعوت پر یہ سرمایہ کاری کی ہے مگر یہاں آنے کے بعد انھیں آزادانہ نقل و حرکت سے محروم کر دیا گیا ہے۔

پولیس ترجمان کا یہ کہنا درست ہے کہ مہمان سرمایہ کاروں کے لیے ایس او پی پر عمل کیا جاتا ہے جو ان کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ہیں جن کی اہمیت سے تو انکار چینی سرمایہ کار بھی نہیں کریں گے کیونکہ دہشت گردی کے باعث مہمانوں کی حفاظت پولیس کے لیے سب سے اہم ہے مگر ایس او پی پر عمل ہی مہمان سرمایہ کاروں کی شکایات کا باعث بن رہا ہے اور ملک میں تو مشہور ہے کہ عوام کی حفاظت کے لیے بھی جو قوانین بنائے جاتے ہیں وہ حفاظت کے بجائے مسئلہ بنا دیے جاتے ہیں اور ان قوانین اور ایس او پی کو رشوت وصولی کا ذریعہ بنا لیا جاتا ہے جن سے شکایات پیدا ہوتی ہیں۔

چینی سرمایہ کاروں نے عدالتوں میں جانے سے قبل پولیس کے سینئر افسران کو بھی اپنی شکایات سے آگاہ کیا ہوگا اور کوئی کارروائی نہ ہونے پر ہی عدلیہ میں درخواست دائر کی، اگر سینئر پولیس افسروں نے مذکورہ شکایات کا اپنی سطح پر ہی ازالہ کیا ہوتا تو نہ عدالت جواب طلب کرتی نہ وزیر داخلہ کو نوٹس لینا پڑتا اور نہ ہی سندھ پولیس کو بیان جاری کرنا پڑتا۔ چینی سرمایہ کاروں نے تنگ آ کر ہی عدلیہ سے رجوع کیا جس کی خبریں میڈیا میں آئی ہیں جس سے ملک کی ساکھ پر سوالات اٹھے اور پولیس کے لیے بدنامی کا باعث بنے، جس کی ساری ذمے داری پولیس پر عائد ہوتی ہے جس نے شکایات کو اہمیت دی نہ ذمے دار پولیس کے خلاف ایکشن لیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ انھیں ہراسمنٹ اور پولیس کی بھتہ خوری سے نہ بچایا گیا تو وہ لاہور یا چین واپس چلے جائیں گے۔

سوشل میڈیا پر پولیس مظالم کی رپورٹیں آتی رہتی ہیں مگر پولیس کے افسران سوئے رہتے ہیں یا ایکشن دیر سے لیتے ہیں۔ کراچی کے لیے ایئرپورٹ آنے والوں کی پولیس کو بروقت اطلاع ملتی ہوگی تو وہاں چینی سرمایہ کاروں کو ان کے گھر پہنچانے کے لیے متعلقہ پولیس افسران اگر بروقت بلٹ پروف گاڑیوں کا انتظام رکھیں اور انھیں وہاں گھنٹوں انتظار کرانے کے بجائے وقت پر حفاظتی سہولت دیتے تو چینی سرمایہ کاروں کو یہ شکایات نہ ہوتیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ انھیں دیر سے گھر پہنچایا جاتا ہے پھر گھروں میں محصور رکھا جاتا ہے اور ان کے گھروں پر تالے لگا دیے جاتے ہیں یہ پولیس کا غلط اقدام ہے اور چینی سرمایہ کاروں سے رشوت لے کر انھیں آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا پولیس گردی کی انتہا ہے۔

سندھ مہمان نوازی کے لیے مشہور تھا مگر اب غیر ملکیوں کو بھی لوٹ لیا جاتا ہے اور گزشتہ ماہ ضلع ٹھٹھہ میں دو غیر ملکی سیاحوں کو لوٹا گیا ان سے نقدی اور موبائل فون چھینے گئے تھے جو پولیس نے کئی دنوں بعد برآمد بھی کرا لیا مگر ایسے واقعات سے ملک کی بدنامی تو ہوئی۔ غیر ملکی سائیکلوں تک پہ دنیا میں گھومتے ہیں تو ان کی حفاظت کا بھی موثر انتظام ہونا چاہیے۔ غیر ملکی سیاحوں کی پاکستان آمد کی خبریں تو آتی ہی رہی ہیں مگر ان کے لیے بھی ایس او پی ضروری ہیں جن پر ان سے عمل کرانے سے شکایات دور ہو سکتی ہیں۔ چینی ہمارے مہمان ہی نہیں محسن بھی ہیں اور متوقع دہشت گردی سے محفوظ رکھنا اور رشوت وصولی کا سدباب نہایت ضروری ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چینی سرمایہ کاروں کی کی حفاظت کے سندھ پولیس ایس او پی جاتے ہیں پولیس کے ہیں اور جاتا ہے گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

محکمہ تعلیم سندھ نے 14 فروری کو تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کردیا

کراچی(نیوز ڈیسک) محکمہ تعلیم سندھ نے 14 فروری کو صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کردیا۔محکمہ تعلیم سندھ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق شب برات کےموقع پر 14 فروری بروز جمعہ تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق 15 شعبان کو سندھ کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں تعطیل ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • فرانسیسی کمپنیوں کی سندھ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی
  • محکمہ تعلیم سندھ نے 14 فروری کو تعلیمی اداروں میں چھٹی کا اعلان کردیا
  • میرے دروازے سرمایہ کاروں کیلئے کھلے ہیں، فیصل کریم کنڈی
  • چینی سرمایہ کار کمپنی کا خیبر پختونخوا میں اسٹیل ملز لگانے کا فیصلہ
  • شہباز دور میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال، غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ
  • تعلیمی اداروں میں غیرنصابی سرگرمیاں ضروری ہیں‘ سعید غنی
  • محکمۂ بلدیات سندھ کا 12 میونسپل کمشنرز کو شوکاز نوٹس
  • ریگولیٹری اصلاحات پرا سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا آغاز کردیا
  • سندھ ہائیکورٹ، پولیس ہراسانی کیخلاف چینی شہریوں کی درخواست خارج