Express News:
2025-02-10@14:27:42 GMT

ڈونلڈ ٹرمپ اوراُن کے فیصلے

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

  نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا منصب سنبھالتے ہی بہت ہی تیزی اور پھرتی سے ایسے فیصلے کرنا شروع کردیے جن کی اُن سے توقع نہیں کی جارہی تھی۔خیال کیا جارہا تھاکہ وہ اس بار اُن غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے جو انھوں نے اپنے پہلے دورصدارت میں سرزد کی تھیں۔پہلے دور صدارت میں غیر ذمے دارانہ فیصلوں کی وجہ سے ہی وہ 2020 میں دوبارہ منتخب نہیں ہوپائے تھے ،حالانکہ تاثر یہ دیا جارہا تھا کہ انھیں زبردستی ہرایاگیا ہے۔

یہ حسن اتفاق ہے کہ پاکستان کے ایک سابق وزیراعظم اور بانی تحریک انصاف اورامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بہت سے خصوصیت ایک جیسی ہیں۔ دونوں کا انداز حکومت بھی ایک جیسا ہی ہے۔دونوں ہی اپنی جیت کو اپنی ذاتی مقبولیت اورذہانت سمجھ کرمخالفوں کو کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں۔ وہ مخالفوں سے بات چیت تودور کی بات ،ہاتھ ملانے کو بھی تیار نہیں۔حکومت سے معزول کیے جانے کو اپنی تضحیک اوربے عزتی سمجھتے ہوئے وہ احتجاج کی آخری حدوں کو چھولینے کو تیار رہتے ہیں۔جس طرح ہمارے یہاں 9 مئی کو جوکچھ ہوا ، اسی  طرز پرٹرمپ کے حامیوں نے واشنگٹن میں کیپیٹل ہلز پرہلہ بول دیا۔دونوں پرمقدمات بھی کچھ اسی طرح کے ہیں اوردونوں ہی قسمت کے دھنی تصور کیے جاتے ہیں۔

 آج جس طرح ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھرمنتخب ہوکر امریکا کے حکمراں بن گئے ہیں ، بانی تحریک انصاف کے حامی بھی انھیں دوبارہ وزیراعظم دیکھنے کی اُمید لگائے بیٹھے ہیں۔ ہم سمجھا کرتے تھے کہ پاکستان میں سب کچھ ممکن ہے۔ آج کے حکمراں کل کے قیدی اورآج کا قیدی کل کا حکمراں بن سکتا ہے۔مگر نہیں یہ سب کچھ امریکا میں بھی ممکن ہے۔ کسی سیاستدان کے خلاف بے شمار مقدمات بنائے بھی جاتے ہیں اوروقت بدلنے پروہ سارے مقدمات یکسر ختم بھی کردیے جاتے ہیں بلکہ دوبارہ صدارت یا وزارت عظمیٰ کے منصب سے سرفراز بھی کردیا جاتا ہے۔

یہی کچھ آج ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہوچکا ہے ، اُن پر کیپٹل ہلز پرحملے سمیت سارے مقدمات ختم کردیے گئے ہیں اورجس میں وہ سزا کے مستحق بھی سمجھے جارہے تھے انھیں بھی معطل کردیا گیا ہے۔ امریکی اسٹیبلشمنٹ کی سخت ناپسندیدگی کے باوجود وہ آج امریکا کے دوبارہ صدر منتخب ہوچکے ہیں بلکہ جلد بازی اورعجلت میں وہ ایسے خطرناک فیصلے بھی کررہے ہیں جن کے نتائج خود امریکا کے حق میں اچھے نہیں ہونگے۔ ایسا لگتا ہے وہ اسٹبلشمنٹ سے اپنا بدلہ چکا  رہے ہیں۔

وہ آج جو فیصلے کررہے ہیں اگر اپنی انتخابی مہم میںاُن کاعندیہ دے دیاہوتا تو شاید وہ اتنی اکثریت سے جیت بھی نہیں پاتے۔ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں نے انھیں اپنے لیے بہتر سمجھ کرانھیں بھاری تعداد میں ووٹ بھی دیاتھا مگر اقتدار میں آتے ہیں انھوںنے فلسطین اورغزہ سے متعلق جواپنے ارادے اورعزائم ظاہر کیے ہیںاُن سے وہاں کے مسلمانوں کو بہت مایوسی ہی ہوئی ہے۔اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہوکے ساتھ پریس کانفرنس میں انھوں نے جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے وہ دنیا کے مسلمانوں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہے۔

ساتھ ہی ساتھ انھوںنے کینیڈا ، فرانس اورچین کو بھی اپنا دشمن بناڈالا ہے۔غزہ کے فلسطینیوں سے ہمدردی کرنے کے بجائے انھوں نے انھیں اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کردینے کی باتیں کی ہیں اوربظاہر تعمیرنو کے نام پروہاں اپنا قبضہ قائم کرنے کے ارادوں کا جو اظہار کیا ہے اُس نے ساری دنیا کو ابتلا میں مبتلا کردیا ہے،جو مسلمان انھیں اپنا خیرخواہ سمجھ رہے تھے انھیں جان لینا چاہیے کہ ٹرمپ اپنے سابقہ حکمرانوں سے مختلف نہیں ہیں ۔امریکا میں خواہ کوئی بھی شخص حکمران بن جائے لیکن اُس کی اولین ترجیح اسرائیل کی حمایت اورگریٹر اسرائیل کی تعمیر ہی ہوتی ہے۔

خلیج اورمڈل ایسٹ کے اسلامی ممالک کی تعریف اورتوصیف کے پیچھے بھی اُن کے وہی عزائم کارفرما ہوتے ہیں۔جناب ٹرمپ نے آتے ہی اپنے اس مشن پرکام شروع کردیا ہے۔ سوا سال جاری رہنے والی غزہ کی جنگ کے خاتمے کاکریڈٹ اپنے نام کرکے جس طرح انھوں نے وہاں تعمیرنو کی باتیں کی ہیں وہ دراصل گریٹر اسرائیل کی جانب ہی اُن کے عزائم کی نشان دہی کررہا ہے۔دنیا کے دیگر ممالک سے درآمد کی جانے والی اشیاء پراضافی ٹیکس لگا کرانھوں نے ایک اوربڑا فیصلہ کرڈالا ہے ۔اِن فیصلوں کے نتائج کیا ہوتے ہیں۔

اس سے قطع نظرانھوں نے اپنی دانست میں ایک درست فیصلہ کیا ہے۔جس طرح ہمارے بانی تحریک انصاف صوبہ پنجاب میں عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ لگاکرایک دانشمندانہ فیصلہ تصورکرتے رہے ہیں اسی طرح ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے ایسے ہی فیصلوں کو انتہائی دانشمندانہ سمجھتے ہیں۔اُنکی باڈی لینگویج اورانداز گفتگو اس بات کا غماز ہے کہ جیسے سارے امریکا میں وہی ایک سب سے ذیادہ ذہین اورعقلمند شخص ہیں۔اُپنی اس خوش فہمی میں وہ یکے بعد دیگرے غلط اورخطرناک فیصلے کرتے جارہے ہیں جن کا خمیازہ آنے والے دنوںمیں امریکا ہی نہیں ساری دنیا بھگتے گی۔وہ دنیا کو ایک بڑی جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

ایسا لگتا ہے اُن کے پاس وقت بہت کم ہے اوروہ بہت ہی عجلت میں امریکا کو ایک نئی شکل دینا چاہتے ہیں۔ نئے پاکستان کی طرح نیا امریکا جنم لے رہا ہے جس کا دنیا میں شاید ہی کوئی دوست باقی رہے ، وہ سب سے دشمنی مولتے جارہے ہیں۔ یورپی ممالک ابھی اُن کے فیصلوں کو بغوردیکھ رہے ہیں۔ وہ اپنا مؤقف اورجواب بعد میں ظاہرکرینگے ۔ٹرمپ جب اس بازیچہ اطفال سے کھیل کرتھک چکے ہونگے پھر اُن کی طرف سے کوئی ری ایکشن یاردعمل ظاہرکیاجائے گا۔ٹرمپ کے سارے فیصلے اِن میچوراورعاجلانہ ہیں۔ہر روز اُن کا کوئی ایسا فیصلہ آجاتا ہے جس پرساری دنیا تبصرہ کرنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ وہ سمجھ رہے ہیںکہ اس طر ح وہ دنیا کی خبروں میں دیر تک زندہ اورمقبول رہیں گے۔

ابھی عہدہ صدارت سنبھالے انھیں ایک ماہ بھی نہیںگزرا ہے اورانھوں نے بے شمارمتنازع فیصلے کرڈالے ہیں۔وہ خود کو دنیا کاسب سے طاقتورحکمراں سمجھ کر غلطیوں پر غلطیاں کرتے جارہے ہیں ۔

فی الحال اُن کی توجہ مشرق وسطیٰ پرمرکوز ہے۔ پاکستان اُنکی نظرالتفات سے محروم ہے۔ وہ جب ایک محاذسے نمٹ چکے ہونگے تو پھر انھیں ہمارا جوہری پروگرام اورسی پیک یاد آئے گا۔ اپنے پچھلے دور میں انھوں سی پیک پرقدغنیں لگاکر اسے رول بیک کروادیاتھا۔ اب دیکھتے ہیں وہ کیاکرتے ہیں، ہم پاکستانیوںکو اُن سے وفا کی کوئی امید نہیںرکھنا چاہیے۔امریکا کاکوئی بھی حکمراں ہماری محبت میں اپنا سینہ چوڑا نہیں کرے گا۔ جس طرح وہ اسرائیل کے لیے کرتا رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں شاندار استقبال کیے جانے کو اپنا اعزاز سمجھ کرکاندھے اچکانے کے بجائے ہمیں اس حقیقت کو ہرگز فراموش نہیںکرنا چاہیے کہ اس استقبال کے پیچھے بھی ان کے مکروہ عزائم کارفرما ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ٹرمپ کی کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے، جسٹن ٹروڈو

امریکی میڈیا کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے جب یہ بات کہی، اس سے پہلے مقامی میڈیا کو کمرے سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم ٹورانٹو اسٹار اور سی بی سی نے کینیڈین وزیراعظم کی آواز ریکارڈ کرلی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ساتھیوں کو خبردار کیا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی نظریں کینیڈا کی انتہائی اہم معدنیات پر ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق کینیڈین وزیراعظم نے جب یہ بات کہی، اس سے پہلے مقامی میڈیا کو کمرے سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم ٹورانٹو اسٹار اور سی بی سی نے کینیڈین وزیراعظم کی آواز ریکارڈ کرلی تھی۔

بزنس لیڈرز کو ٹورانٹو میں پس پردہ میٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے معدنی وسائل کی وجہ سے اسے امریکا کی 51 ویں ریاست بنانا چاہتے ہیں اور اسی لیے کینیڈا کو اس خطرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے۔ جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ ہمارے وسائل کیا ہیں اور وہ ان سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے، تاہم ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ آسان ترین طریقہ کینیڈا کو ضم کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کو خریدنے کے بیان پر قائم
  • جج کا ایلون مسک کے محکمے کو کام سے روکنا پاگل پن ہے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • خلیج میکسیکو کا نام خلیج امریکا رکھ دیا گیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے "خلیج میکسیکو" کو باضابطہ "خلیج امریکا" کا نام دیدیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ کی جارحانہ پالیسیاں ... گریٹر امریکا بنا سکیں گے؟؟
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا بے جا دباؤ نہ ہو تو امریکا کیساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں؛ ایران
  • صدر ٹرمپ اور امریکا کا نظام
  • غزہ منصوبہ، کنٹرول سنبھالنے اور تعمیرنو میں کوئی جلدی نہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کی کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے، جسٹن ٹروڈو