پاکستانی عالم دین سے ویڈیو کال پر بات کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
بھارت میں ایک مسلمان شہری کو پاکستانی عالم دین کے ساتھ ویڈیو کال پر بات کرنے کے بعد “بغاوت “ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش پولیس نے مرزاپور کے نارولہ پور گاؤں کے رہائشی محمد عقیل کو پاکستانی عالم دین انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ ویڈیو کال میں بات کرنے کے بعد ’بغاوت‘ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
میڈیارپورٹ کے مطابق محمد عقیل کو بھارتی قانون کی دفعہ 152 کے تحت حراست میں لیا گیا جو کہ ملک کی یکجہتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات پر سزا دیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں، محمد عقیل کو پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
محمد عقیل نے انجینئر محمد علی مرزا سے ان کے اس بیان پر سوال کیا، جس میں انہوں نے 24 نومبر کو سنبھل میں اتر پردیش پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مرنے ہونے والے مسلمانوں کو ’شہید‘ قرار دیا تھا۔
رپورٹ کےمطابق انجینئر محمد علی مرزا نے عقیل کے سوال کے جواب میں اپنے مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ وہ ایک اعلیٰ مقصد کے لیے قربان ہوا ہے۔
مزید برآں انجینئر محمد علی مرزا نے محمد عقیل کو مشورہ دیا کہ اگر ہندو کسی مسجد کو مندر قرار دینے کا دعویٰ کریں تو قانونی راستہ اختیار کریں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں کیونکہ ایسا کرنے سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہندو انتہاپسند گروہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محمد عقیل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا، جن کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو کا مواد ’گمراہ کن‘ ہے اور اس سے ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
31 جنوری کو محمد عقیل کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا، پولیس نے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا عقیل کا 24 نومبر کے سنبھل فسادات سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل انجینئر محمد علی مرزا محمد عقیل کو ویڈیو کا کے ساتھ
پڑھیں:
فیصل آباد: لڑکی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو وائرل، 3 ملزمان گرفتار
— فائل فوٹوفیصل آباد میں 16 سالہ لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی میں ملوث 4 میں سے 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق 16 سالہ لڑکی سے مبینہ اجتماعی زیادتی کا واقعہ تحصیل سمندری کے نواحی علاقے میں پیش آیا۔
متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں 4 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مظفر گڑھ میں فنکارہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے۔
متاثرہ لڑکی کے والد نے بتایا ہے کہ ملزمان نے 4 اپریل کو اجتماعی زیادتی کی ویڈیو بھی بنائی تھی۔
ملزمان نے پولیس کو بتانے پر ویڈیو وائرل کرنے کی دھمکی دی تھی تاہم ملزمان نے گزشتہ روز اجتماعی زیادتی کی ویڈیو وائرل کر دی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ 3 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ایک ملزم کی تلاش جاری ہے۔
متاثرہ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔