آئی ایم ایف مشن پاکستان میں گورننس اور عدلیہ کے امور کا جائزہ لے رہا ہے، وزارت خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن پاکستان میں ججوں کی تقرری، عدلیہ کی آزادی اور دیگر گورننس امور کا جائزہ لے رہا ہے، اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن، وزارت قانون و انصاف، اسٹیٹ بینک اور دیگر اداروں سے بھی مشاورت کرے گا۔
وزارت خزانہ کی وضاحت
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف طویل عرصے سے پاکستان کو تکنیکی مدد اور پالیسی رہنمائی فراہم کرتا آیا ہے، جس کا مقصد بہتر طرز حکمرانی، شفافیت اور احتساب کو فروغ دینا ہے، آئی ایم ایف نے مختلف ممالک میں معاشی عدم توازن کو دور کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔
گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ
وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے لیے بدعنوانی سے نمٹنا اور گڈ گورننس بنیادی عوامل ہیں، اسی تناظر میں، حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹرکچرل بینچ مارک تشکیل دیا ہے، جس کا مقصد اصلاحاتی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے تکنیکی مدد کا حصول ہے،حکومت گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ کرے گی، جس میں ریاست کے چھ کلیدی شعبوں میں کرپشن سے متعلق کمزوریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
آئی ایم ایف مشن کا مختلف اداروں سے مشاورت کا شیڈول
وزارت خزانہ نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کا تین رکنی وفد پاکستان میں مختلف اداروں سے مشاورت کرے گا، جن میں شامل ہیں،فنانس ڈویژن، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، الیکشن کمیشن آف پاکستان، وزارت قانون و انصاف کے افسران سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔
آئی ایم ایف کی تردید
خیال رہےکہ وزارت خزانہ کی تصدیق کے باوجود عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان میں عدلیہ، ججوں کی تقرری اور دیگر حکومتی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے اپنا مشن بھیجنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل پاکستان میں آئی ایم ایف آف پاکستان کا جائزہ
پڑھیں:
بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف پلان، جولائی سے پہلے بجلی مزید سستی کرنے پر کام جاری: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں بھی جولائی یا اس سے پہلے مزید کمی پر کام جاری ہے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ مئی میں سٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا۔ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کا مکمل پلان بنایا جا چکا ہے، جسے آئی ایم ایف کو بھی دکھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف پورے کر دیے گئے ہیں۔ کچھ کی تکمیل میں تھوڑی تاخیر ضرور ہوئی لیکن وہ بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اور کلائمیٹ فنانسنگ کی مد میں بھی فنڈز ملیں گے۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بجٹ کی تیاری کے لیے سرکاری اور نجی شعبے سے 98 فیصد تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن پر حکومت اور نجی شعبہ مل کر کام کر رہے ہیں۔ بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل متعلقہ شعبوں کو آگاہ کر دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل درآمد ممکن ہو گا اور جن تجاویز پر عمل نہ ہو سکا، اس کی وجوہات بھی بتائی جائیں گی۔ یکم جولائی سے بجٹ حتمی شکل میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل شروع کیا جا سکے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ تاجروں سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے لیکن تاجر دوست سکیم کو ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ ٹیکس کا ایک آسان فارم بنایا جا رہا ہے جو ہر شخص خود بھر سکے گا۔ ٹیکس پالیسی کا شعبہ اب وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ اس کے ساتھ مثبت بات چیت ہوگی۔ امریکہ کے ساتھ تعمیری مذاکرات کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثنا وزارت خزانہ نے بجٹ 2025-26 سے قبل وفاقی تریاتی بجٹ پر سرنڈر آرڈر کے ذریعے نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے نظرثانی شدہ پی ایس ڈی پی سے زیادہ ترقیاتی فنڈز واپس مانگ لئے ہیں۔ یہ فیصلہ مالی سال 2024-25 کے آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ نے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو آگاہ کر دیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سماجی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کیلئے سرکاری و نجی شعبہ کے اشتراک پر مبنی مضبوط پالیسی فریم ورک ناگزیر ہے۔ غربت کا خاتمہ، صحت و تندرستی، تعلیم و انسانی وسائل کی ترقی، آبادی کے استحکام اور ماحولیاتی بہتری ترجیحی شعبہ جات ہیں۔ انہوں نے یہ بات وزیراعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی سوشل امپیکٹ فنانسنگ کمیٹی کے اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں اہم وفاقی وزارتوں، سٹیٹ بنک آف پاکستان، سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن آف پاکستان، ملک کی معروف مائیکرو فنانس اداروں، فلاحی تنظیموں اور سوشل امپیکٹ پارٹنرز کے سینئر نمائندگان نے شرکت کی۔