عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے، رانا تنویر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
فائل فوٹو
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کا کہنا ہے کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہورہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ٹرمپ کارڈ سے ہوا نکل چکی ہے۔
وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے شرقپور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے تسلیم کررہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے، اس ماہ ترکی اور انڈونیشیا کے وفود پاکستان آرہے ہیں۔
رانا تنویر کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت تمام ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری پر یقین رکھتے ہیں، اگلے سال پاکستان مزید ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیاست ملک دشمنی پر مبنی ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رانا تنویر
پڑھیں:
ترکیے کے اعلیٰ سطحی وفدکا پاک فضائیہ کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ
اسکرین گریبچیف آف انٹیلی جنس، ترک جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل یاسر قادی اوغلو کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے پاک فضائیہ کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے ملاقات کی۔
منگل کو ہونے والی اس ملاقات میں جغرافیائی حکمت عملی کی صورتحال، موجودہ مشترکہ منصوبوں کی پیشرفت اور جدید جنگی ٹیکنالوجیز اور تربیت کے شعبے میں پیشہ ورانہ تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے فوجی تعاون پر تفصیل سے بات چیت کی گئی۔
ملاقات کے دوران پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظیہر احمد بابر سدھو نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے تعلقات کی بنیاد بننے والے مشترکہ اقدار اور امنگوں پر زور دیا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ، سیٹیلائٹ پروگرامز اور امیجری انٹیلی جنس کے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
دونوں کمانڈروں نے ترک کیڈٹس کے لیے پی اے ایف میں تربیتی پروگرامز کو بڑھانے اور ان میں جدید ٹیکنالوجیز، اے آئی پر مبنی لرننگ ماڈیولز اور مشترکہ مشقوں کو شامل کر کے تربیتی طریقہ کار کو جدید بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
لیفٹیننٹ جنرل یاسر قادی اوغلو نے پاکستان کی طرف سے انہیں دیے جانے والے استقبال پر شکریہ ادا کیا اور پاکستان اور ترکیہ کے درمیان طویل عرصے سے قائم برادرانہ تعلقات کو سراہا۔
ترکیے کے اعلیٰ سطحی وفد کا ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کو مستحکم کرنے کے عزم کا مظہر ہے اور یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک سنگ میل ہے۔