عالمی مالیاتی اداروں کا قیام اور محکوم اقوام کی آزادی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
جنگ عظیم دوم خاتمے کے بعد تباہ حال برطانیہ جرمنی فرانس اور یورپ جنگ سے محفوظ امریکا کی میزبانی میں واشنگٹن میں سر جوڑ کر بیٹھے جس میں جنگ کی تباہ کاریوں کے معاشی نتائج اور مستقبل کے عزائم پر تفصیلی مشاورت کے بعد یہ طے کیا گیا کہ اب تمام نو آبادیات کو آزادی دے دی جائے، کیوںکہ کسی کی محبت میں دنیا بھر میں تھوڑی قبضہ کرتے پھرے تھے۔
اصل مقصد ان کے قیمتی وسائل پر قبضہ کرنا ہی تھا، تو تمام تر فکر تردد اس نکتے پر رہا کہ ان قوموں کو آزادی دے دی جائے تاکہ ملکۂ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حکومتوں کو ان کی بدحالی کا ذمے دار نہ ٹھہرایا جائے بلکہ یہ اپنی حکومتوں ہی پر لعنت بھیجتے رہیں مگر ہمارا اصل مقصد ان کے وسائل پر کنٹرول بھی پورا ہوتا رہے۔
دنیا کے ذہین و فطین دانش وروں و اقتصادی ماہرین نے آخرکار اس کا حل ڈھونڈ لیا اور عالمی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک و دیگر اداروں کی بنیاد رکھ دی گئی۔ اس کے بعد سکون کے ساتھ تمام غلام اقوام کی بظاہر آزادی دے دی گئی مگر عملی طور پر ان ملکوں کی خارجہ، داخلہ و سیاسی ہر آزادی سلب کرلی گئی۔ آج یہ ادارے بلاشبہہ عالمی حکومت کی حیثیت رکھتے ہیں۔
عالمی اداروں کے اغراض و مقاصد طے کرنے کے بعد عرب، افریقہ اور برصغیر متحدہ ہندوستان کی محکوم اقوام کو بھی بظاہر آزادی نصیب ہوئی لیکن صحرائے عرب میں نکلنے والے تیل کی دولت پر مکمل کنٹرول کا بندوبست بھی ساتھ ہی کرلیا گیا اور دنیا بھر کے یہودی لا کر فلسطین کی سرزمین پر طاقت کے ذریعے بسائے گئے۔
اسرائیل کا ناسور پیدا کیا گیا جو عربوں کی تیل کی دولت سے امریکا و یورپی طاقت وں کی وار انڈسٹری کی مارکیٹس پیدا کرنے کا مستقل سبب بنا۔ ان کی کمپنیوں نے جنگی سازوسامان من مانی قیمتوں پر تمام فریقین کو فروخت کیا اور اپنی آمدنی کا مستقل ذریعہ بنایا۔ دوسرے امریکا نے پیٹرو ڈالر کو واحد کرنسی کے طور پر مسلط کرکے ڈالر کی واحد کرنسی کی اجارہ داری قائم کی، جس کا امریکی معیشت مستقل فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اب دنیا ڈالر کی متبادل کرنسی کی فکر میں ہاتھ پیر مار رہی ہے۔ اس اجارہ داری سے نجات آسان ہرگز نہیں لیکن جلد یا بدیر ڈالر کی اجارہ داری پر ضرب لگنی ہی ہے۔
واشنگٹن اس میٹنگ اور اس کے طے شدہ منصوبے کے نتیجے میں پاکستان کا قیام بھی عمل میں آیا اور 1947 ہم بھی بظاہر آزاد قوم بن کر عالم وجود میں ظہور پذیر ہوئے، لیکن عملی طور پر ان عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے قوموں بشمول پاکستان کو قرضوں کا عادی بنا کر اتنا محکوم بنا ڈالا کہ عوام غلاموں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
ہماری معیشت تجارت حکومت، خارجہ داخلہ تمام تر پالیسیاں ہم آزادانہ بنانے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں انگریز کی جگہ کالے انگریز کی بدترین حکم رانی قوم کا مقدر ہے۔
نام نہاد ماہرین معیشت ہم پر مسلط کیے جاتے رہے پہلا وزیرخزانہ غلام محمد برطانیہ کی شرط کے تحت بنایا گیا جس نے غلام اسحاق خان ورثے میں چھوڑا، غلام اسحاق خان نے ڈاکٹر معین قریشی کو مختصر مدت کے لیے نگراں وزیراعظم بنایا جس نے ڈاکٹر یعقوب کو گورنر اسٹیٹ بینک بنایا جس نے مختصر مدت میں معیشت کا مکمل بیڑا غرق کر ڈالا اس کے بعد ان ملک دشمن سپوتوں نے ملک کی بربادی میں اپنا اپنا حصہ خوب ڈالا اور آج تک ملک و قوم کی قبر کھودنے میں مصروف ہیں۔ چور ڈاکو کے نعروں کی گونج میں قوم اصل ظالموں ان نام نہاد ماہرین معیشت آستین کے سانپوں کو دیکھنے سے سمجھنے سے بھی قاصر ہے۔
آج پھر دنیا جنگ عظیم دوم کے بعد کی غیریقینی صورت حال کی جانب گام زن ہے جو کسی بھی بڑے حادثے سے دنیا کو دوچار کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ نئے نئے اتحاد بن رہے ہیں پرانے ٹوٹ رہے ہیں۔ آج کی معاشی طاقت چین دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑنے میں مصروف ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپ ڈیپ سیک نے امریکا و مغربی اسٹاک مارکیٹوں کو بدترین صورت حال سے دوچار کردیا ہے۔ کھربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں، دیکھتے ہیں ٹرمپ کی 4 سال کی حکم رانی کے بعد دنیا کا نقشہ اور جغرافیہ کیا کیا دن دکھاتا ہے۔ آثار بظاہر اچھے ہرگز نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
جنوری 2025 تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار
یورپی موسمیاتی ادارے کوپر نیکس کی کلائمیٹ چینج سروس کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال کا پہلا مہینہ انسانی تاریخ کا گرم ترین جنوری ثابت ہوا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2025 کے دوران عالمی اوسط درجہ حرارت 1.75 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو صنعتی دور سے قبل کے تمام ریکارڈز کو پیچھے چھوڑ گیا۔
سائنس دانوں کا ماننا تھا کہ موسمیاتی رجحان لانینا کی وجہ سے بحرالکاہل کے پانیوں کا درجہ حرارت کم ہونے سے دنیا بھر میں درجہ حرارت میں کمی دیکھنے میں آئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا اور عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ جاری رہا۔
رپورٹ میں یہ بھی پہلی بار نوٹ کیا گیا کہ کسی سال کے پہلے مہینے میں عالمی درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کی حد کو عبور کر گیا جو ماحولیاتی ماہرین کے لیے تشویشناک ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ درجہ حرارت اسی طرح بڑھتا رہا تو دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں، غیر معمولی بارشیں اور خشک سالی کے ادوار مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں،تاہم رپورٹ میں یہ امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں سال پچھلے 2برسوں کی طرح شدید گرم ثابت نہیں ہوگا۔