مالی:افریقہ کے گاؤ میں انتہاپسندوں کا حملہ، 56 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مالی: افریقہ کے مشرقی شہر گاؤ میں ایک خوفناک حملے میں درجنوں افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 13 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق مالی کی فوج کے ترجمان نے کہاکہ انتہاپسندوں نے ایک سرکاری وفد پر اس وقت حملہ کیا جب وہ فوج کی سیکیورٹی میں سفر کر رہا تھا، اس حملے میں 25 شہری ہلاک اور 13 زخمی ہوئے جبکہ مقامی حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 56 تک پہنچ چکی ہے۔
یہ واقعہ گاؤ سے 30 کلومیٹر دور کوبے گاؤں کے قریب پیش آیا، جو ایک عرصے سے داعش اور القاعدہ جیسے گروہوں کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔
فوج نے جوابی کارروائی میں 19 حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے، تاہم فوجی اہلکاروں کے جانی نقصان کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
مالی میں انتہاپسندی کی جڑیں 2012 میں توریگ علیحدگی پسند تحریک سے جڑی ہوئی ہیں اور اس کے بعد سے ملک میں تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، گاؤ کے مقامی شہریوں کے مطابق فوج روزانہ کی بنیاد پر شہریوں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی کوشش تو کرتی ہے لیکن خونریزی معمول بن چکی ہے۔
خیال رہے کہ مالی، برکینا فاسو اور نائیجر میں 2020 سے 2023 کے دوران ہزاروں افراد شدت پسندی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد کا ورکشاپ پر حملہ؛ باپ بیٹے سمیت 8 پاکستانی جاں بحق
ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں ایک دل دہلا دینے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ پاکستان-ایران سرحد کے قریب پیش آیا۔ مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے تھا اور وہ مہرسطان ضلع کے دور افتادہ گاؤں حائز آباد میں ایک ورکشاپ میں کام کرتے تھے جہاں گاڑیوں کی پینٹنگ، پالش اور مرمت کی جاتی تھی۔
مقتولین میں دلشاد، اس کا بیٹا نعیم، جعفر، دانش، ناصر اور دیگر شامل ہیں۔ تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انہیں گولی مار کر قتل کیا گیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق حملہ آور رات کے وقت ورکشاپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کرکے تمام افراد کو موقع پر ہی قتل کر دیا۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں برآمد کر کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ بزدلانہ کارروائی ممکنہ طور پر پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیم نے کی ہے۔
ایرانی سیکیورٹی فورسز نے قتل کی اس ہولناک واردات کی تحقیقات کا آغاز کردیا تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
پاکستانی سفارت خانے کے نمائندے موقع پر پہنچ چکے ہیں تاکہ لاشوں کی شناخت اور مزید معلومات حاصل کی جا سکیں۔
تہران میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ایرانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔