پاکستان کی پانچ بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہڑتال کی کال مسترد کردی۔

اسلام آباد سے سپریم کورٹ بار، پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ بار کونسلز نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔ 

اعلامیے میں بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہڑتال کی کال مسترد کردیا۔

بار کونسلز نے کہا کہ قانونی برادری میں تقسیم پیدا کرنے کی سازش ناکام ہوگی، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ 26ویں آئینی ترمیم آئین کا حصہ ہے، ہر شہری کو اس کی پاسداری کرنی ہوگی۔ ہڑتال کے فیصلے کا اختیار صرف منتخب نمائندوں کو حاصل ہے۔

بار کونسلز کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ وکلا برادری کو قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کےلیے متحد رہنا ہوگا۔

پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کا موقف ہے قانون کی حکمرانی مقدم ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کیا جائے، سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

جوڈیشل کمیشن کے رکن و سینیئر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب تک اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججوں کی سنیارٹی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کردیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں سپریم کورٹ میں 8 نئے ججوں کی تعیناتی، جوڈیشل کمیشن اجلاس کا شیڈول تبدیل

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دوسری ہائیکورٹس سے ججوں کے تبادلے کرنے کے بعد سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی ہے، اس لیے مناسب ہوگا کہ جب تک سنیارٹی کامسئلہ حل نہیں ہو جاتا جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کیا جائے۔

سینیٹر علی ظفر نے مزید لکھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کرنا ضروری ہی ہے تو پھر جن ججوں کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کیا گیا ہے ان کو زیر غور نہ لایا جائے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے بھی چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کردیا جائے۔

چیف جسٹس کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے ججوں نے خط میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کا ایک جج 15ویں نمبر پر تھا، اب اسلام آباد میں تبادلے کے بعد وہ سپریم کورٹ کے لیے اہل کیسے ہوگیا؟

خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نئی سنیارٹی لسٹ کا تعین کرتے ہوئے آئینی نکات کو بالائے طاق رکھا۔

یہ بھی پڑھیں جوڈیشل کمیشن اجلاس :لاہور ہائیکورٹ کے لیے 9ایڈیشنل ججز کی منظوری، اعلامیہ جاری

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل (10 فروری کو) عدالت عظمیٰ کے کانفرنس روم میں دن 2 بجے ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اجلاس ملتوی جسٹس یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمیشن پاکستان چیف جسٹس پاکستان خط مطالبہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن اجلاس : جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے بائیکاٹ کر دیا
  • وکلا تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کیخلاف احتجاج مسترد کر دیا
  • سپریم کورٹ: جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا ہڑتال کے پیش نظر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات
  •  جوڈیشل کمشن اجلاس آج، 6 بڑی بار کونسلز نے ہڑتال کی کال مسترد کر دی
  • سیاسی عزائم والے وکلا جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کی کال مسترد کردی
  • پاکستان بارسمیت دیگروکلاء تنظیموں نے ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا
  • سپریم کورٹ میں 8نئے ججز کی تعیناتی کامعاملہ ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل2بجے ہوگا
  • سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کامعاملہ، جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ملتوی کیا جائے، سینیٹر علی ظفر کا چیف جسٹس پاکستان کو خط