دھی رانی پروگرام، پنجاب میں 1500 اجتماعی شادیوں کا مرحلہ مکمل ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پنجاب میں دھی رانی پروگرام کے تحت 1500 اجتماعی شادیوں کا مرحلہ مکمل ہوگیا۔
صوبائی حکومت کو مزید 1500 شادیوں کےلیے درخواستیں موصول ہوگئیں، شادیوں کی تقریبات میں دولہا دلہن اور مہمانوں کےلیے کھانا حکومت پنجاب کی طرف سے ہوگا۔
دھی رانی پروگرام کے تحت دلہاد لہن کو بذریعہ اے ٹی ایم 1 لاکھ روپے سلامی دی جائے گی۔
لاہور سے جاری بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ معاشرے کے نادار اور محروم طبقات کا احساس حکومت کی ذمہ داری ہے، ہر ذمے داری اچھی طرح نبھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بیٹیوں کے سر پر دَست شفقت رکھنا پنجاب کی ریت ہے، پنجاب کی ہر بیٹی سے محبت ہے، گھر بسانے پر دلی خوشی ہوتی ہے۔
پنجاب دھی رانی پروگرام کے لیے درخواستیں آن لائن پورٹل پر جمع کروائی جا سکتی ہیں جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر کے ضلعی آفس میں بھی درخواستیں جمع کروائی جا سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دھی رانی پروگرام
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی ججز تعیناتی کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا ، جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16اپریل 2025)وفاقی حکومت کی ججز تعیناتی کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا ، جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا، وفاقی حکومت نے ججز کے تبادلوں کو آئین کے مطابق قرار دیدیا،وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں اپنے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں، آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا، ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں ہے، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہو گا۔آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا۔ ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نا کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔حکومت کے جواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نہ کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔(جاری ہے)
جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کئے اور 3آسامیاں چھوڑ دیں۔ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی تھی۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی۔ ججز تبادلے کیلئے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس آف پاکستان اورمتعلقہ ہائی کورٹس کے دو چیف جسٹس صاحبان اور ٹرانسفر ہونے والے جج کے پاس ہے۔جواب میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ ایک مرتبہ جج ایک ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر دوسری ہائیکورٹ جائے تو نئے حلف کی ضرورت نہیں۔جج کے تبادلے سے قبل چیف جسٹس پاکستان، دونوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ٹرانسفر ہونے والے جج کی رضامندی ضروری ہے۔عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ تمام ہائی کورٹس کا حلف ایک سا ہی ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے جج کا نیا حلف لینے کی ضرورت نہیں، تمام ہائیکورٹس کے ججز کے تبادلے کا حلف ایک جیسا ہے، تبادلہ ہوکر آنے والے ججز اپنے ہائیکورٹس میں حلف اٹھا چکے ہیں۔ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سمیت تمام درخواست گزاروں کی درخواستیں خارج کی جائیں۔