پاکستان کی 6 بڑی بارایسوسی ایشنز نے مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی احتجاج کی ہڑتال کی کال کو مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے وکلا کی ہڑتال کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو قانون کے مطابق منظور کیا گیا ہے، ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی باڈیز کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق ہم ایسی ہڑتالوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور یہ ہڑتال پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اعلامیہ بار ایسوسی ایشنز جوڈیشل کمیشن اجلاس قانونی برادری ہڑتال کی کال مسترد وکلا احتجاج وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اعلامیہ بار ایسوسی ایشنز جوڈیشل کمیشن اجلاس ہڑتال کی کال مسترد وکلا احتجاج وی نیوز جوڈیشل کمیشن بار ایسوسی گیا ہے

پڑھیں:

ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف احتجاج: وکلا کا ڈی چوک جانے کا فیصلہ، پولیس سے آمنا سامنا

ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف احتجاج: وکلا کا ڈی چوک جانے کا فیصلہ، پولیس سے آمنا سامنا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں آٹھ نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج طلب کیا گیا ہے، جبکہ وکلا نے ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کے خلاف احتجاج کیلئے سپریم کورٹ کا رخ کرلیا ہے اور ریڈ زون کی طرف بڑھنے شروع ہوگئے ہیں، جہاں پولیس کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، شاہراہ دستور پر سکیورٹی کے بھاری انتظامات کئے گئے ہیں۔ وکلاء نے سری نگرہائی وے سرینہ چوک کو بھی بند کردیا تھا جسے خالی کرالیا گیا ہے۔ جس کے بعد وکلا نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ جانے والے راستے بند ہونے کے باعث عدالت عظمیٰ میں شیڈول سویلین ٹرائل کیس کی سماعت بھی ملتوی کردی گئی ہے۔

اس دوران سپریم کورٹ پولیس نے وکلا کیلئے مختص داخلی دروازہ بند کردیا، اور وکلا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں آرڈر ہے اندر نہیں جانے دینا۔ جس پر وکلا نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمارا گھر ہے دروازہ کھولا جائے۔

پولیس نے فاروق ایچ نائیک کو خصوصی طور پر سپریم کورٹ میں داخلے کی اجازت دے دی، جس پر انہوں نے کہا کہ وکلا سمیت سب کو داخلے کی اجازت ہونی چاہیے، وکلا کو عدالت میں داخلے سے نہیں روکنا چاہیے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود وکلا نے ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا ہے، وکلا ریلی کی صورت میں ڈی چوک جانے کو تیار ہیں۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس دن 2 بجے سپریم کورٹ کے کانفرس روم میں ہوگا، سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کے لیے پانچوں ہائیکورٹس کے 5 سینئر ججز کے نام طلب کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی نے آج شاہراہ دستور پر احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے اور وکلا جوق در جوق احتجاج کیلئے ریڈ زون پہنچ رہے ہیں۔

وکلا ایکشن کمیٹی کا راستے بند کرنے کا الزام
اسلام آباد میں وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں منیر اے ملک اور علی احمد کرد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر احتجاج روکنے کے لیے راستے بند کرنے کا الزام عائد کیا۔ منیر اے ملک کا کہنا تھا کہ کراچی اور سندھ سے وکلا کل رات ہی اسلام آباد پہنچے تھے، مگر انہیں احتجاج سے روکنے کے لیے تمام راستے بند کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہے اور ہم اس معاملے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ عدلیہ اور ریاست پاکستان پر حملے کے مترادف ہے۔

علی احمد کرد نے کہا کہ پاکستان میں اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے۔ انہوں نے 26ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے یہ ترمیم منظور کی، انہیں شرم آنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں من پسند ججز لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مگر وکلا اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس فوری طور پر موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔

کراچی بار کے سیکرٹری جنرل غلام رحمان نے کہا کہ ہمارا احتجاج آئین کی بحالی کے لیے ہے، کیونکہ آج ججز سیاسی حمایت حاصل کر کے فیصلے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی صحافت کے لیے بھی آواز بلند کر رہے ہیں اور پیکا ایکٹ جیسے کالے قوانین کا خاتمہ چاہتے ہیں۔

رابعہ باجوہ نے کہا کہ شاہراہ دستور کو چھاؤنی نہیں بننے دیں گے، آج جوڈیشل کمیشن میں ملٹری بینچ بٹھایا گیا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلا آئین اور قانون کے دفاع کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں اور یہ جدوجہد جاری رہے گی۔

لاہور ہائیکورٹ میں مزید 4 ایڈیشنل ججز کی تقرریاں کرنے کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے باہر سکیورٹی سخت
سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں، سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

سپریم کورٹ جانے کیلئے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے جس سے اطراف میں شدید ٹریفک جام ہے، جبکہ جڑواں شہروں میں چلنے والی میٹرو بس سروس بھی محدود کردی گئی ہے۔ میٹروبس سروس فیض احمد فیض تک چلائی جائے گی اور کشمیر ہائی وے تا پاک سیکرٹریٹ تک میٹرو بس سروس بند رہے گی۔

سپریم کورٹ کے 4 ججز سمیت ممبر جوڈیشل کمیشن سینیٹر علی ظفر نے بھی اجلاس ملتوی کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھ رکھا ہے۔

دوسری جانب ملک بھر سے وکلا کی چھ نمائندہ تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔

وکلا تنظیموں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان اور سندھ ہائیکورٹ رز ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی

سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلین ٹرائل کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس دوران معاون وکیل رانا وقار نے بتایا کہ سلمان اکرم راجہ ٹریفک کے سبب نہیں پہنچ سکے، سپریم کورٹ آنے کیلئے صرف ایک ہی راستہ مارگلہ روڈ کھلا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب پہنچ گئے، باقی لوگ بھی پہنچ گئے، آپ بھی تو آ گئے ہیں، اگر آدھا گھنٹہ پہلے نکل آتے اس وقت سپریم کورٹ میں ہوتے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ لگتا ہے وکلا چاہتے ہیں لوگ قید میں سڑتے رہیں، ٹھیک ہے وکلا نہیں چاہتے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔

بعدازاں، سماعت کے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ کیس سماعت کیلئے پکارا گیا، سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود نہیں تھے، آئینی بنچ نے خصوصی عدالتوں کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرانسداد دہشتگردی عدالت سے عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانتوں میں توسیع انسداد دہشتگردی عدالت سے عمر ایوب اور زرتاج گل کی ضمانتوں میں توسیع مودی کا 3 روزہ دورہ پیرس، پاکستانی فضائی حدود میں سفر اللہ تعالیٰ نے تیزی سے گڑھے میں گرتے ملک اور قوم کو بچا لیا، نواز شریف نئے ججز کی تعیناتی: چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا وزیراعظم شہبازشریف آج 2 روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات روانہ ہوں گے سی ایس ایس 2024 کے نتائج سے پہلے نئے امتحانات، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا حکم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: ڈی چوک میں احتجاج کرنے والے وکلا واپس روانہ، ریڈ زون کے راستے کھل گئے
  • وکلا تنظیموں نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کیخلاف احتجاج مسترد کر دیا
  • وکلا کا احتجاج: آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کی سماعت ملتوی کردی
  • ججز تعیناتیوں اور 26ویں ترمیم کیخلاف احتجاج: وکلا کا ڈی چوک جانے کا فیصلہ، پولیس سے آمنا سامنا
  • اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، سری نگر ہائی وے پر دھرنا
  • سپریم کورٹ: جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا ہڑتال کے پیش نظر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات
  •  جوڈیشل کمشن اجلاس آج، 6 بڑی بار کونسلز نے ہڑتال کی کال مسترد کر دی
  • 5 بار کونسلز نے جوڈیشل کمیشن اجلاس کیخلاف ہڑتال کی کال مسترد کردی
  • سیاسی عزائم والے وکلا کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے، بارایسوسی ایشنز