کراچی:

بنگلہ دیش کی اعلیٰ تعلیم سے منسلک قیادت پاکستانی جامعات کا دورہ کرے گی یہ دورہ او آئی سی کے پاکستان میں موجود ادارے کامسٹیک کے تعاون سے کیا جائے گا جس کا مقصد بنگلہ دیشی جامعات کو یونیورسٹیز کی بین الاقوامی درجہ بندی میں بہتر مقام دلانا ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستانی جامعات کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔

اس سلسلے میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی پاکستان میں قائم سائنسی اور تکنیکی تعاون کی کمیٹی (کامسٹیک) اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک اعلیٰ سطح کی تعلیمی اور تحقیقی تعاون کا اجلاس ڈھاکا میں منعقد ہوا۔

اس اجلاس کی میزبانی کراچی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اور او آئی سی کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کی جس کا مقصد تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں کامسٹیک اور بنگلہ دیش کے درمیان تعاون کو فروغ دینا تھا۔

اجلاس میں بنگلہ دیش کے اہم تعلیمی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں پروفیسر ڈاکٹر ایس ایم اے فائز، چیئرمین یونیورسٹی گرانٹس کمیشن آف بنگلہ دیش (یو جی سی ) اور دو دیگر اعلی حکام شامل تھے جبکہ اجلاس میں ڈھاکا یونیورسٹی، بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (بی یو ای ٹی)، بنگلہ دیش اوپن یونیورسٹی، نارتھ ساؤتھ یونیورسٹی (این ایس یو)، ڈافوڈل انٹرنیشنل یونیورسٹی سمیت اسلامک عربک یونیورسٹی کے وائس چانسلرز سمیت ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ یونیورسٹیز آف بنگلہ دیش کے چیئرمین نے بھی شرکت کی۔

 اجلاس کا بنیادی مقصد اعلیٰ تعلیم اور تحقیق میں تعاون کو مضبوط بنانا تھا اجلاس میں تعلیمی تبادلہ پروگرام، مشترکہ تحقیقی منصوبے، فیکلٹی تربیتی پروگرام اور استعداد کار بڑھانے کے منصوبے شامل تھے۔

یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے چیئرمین نے ڈاکٹر اقبال چوہدری سے درخواست کی کہ وہ بین الاقوامی درجہ بندی میں بنگلہ دیشی جامعات کی بہتری کے لیے مدد فراہم کریں۔

 ڈاکٹر چوہدری نے کامسٹیک کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور تجویز دی کہ کامسٹیک کے تعاون سے متعلقہ ماہرین کا ایک وفد بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا اس دورے کے دوران یو جی سی کی جانب سے مختلف یونیورسٹیوں میں سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا جن میں تعلیمی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لیے تجربات اور بہترین طریقے شیئر کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر اقبال نے چئیرمین یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے ساتھ "3U1M"  ماڈل بھی متعارف کرایا یہ ماڈل تین سال کی سخت تعلیمی تربیت اور مہارتوں کے فروغ پر مشتمل ہے جبکہ چوتھے سال میں طلبہ کو صنعتی اداروں میں کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے تاکہ وہ حقیقی مسائل کو سمجھ کر ان کے عملی حل تلاش کریں۔یہ ماڈل تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان خلا کو کم کرنے میں مدد دے گا اور طلبہ کو ایسی مہارتیں فراہم کرے گا جو جدید دور کی ملازمتوں کے لیے ضروری ہیں۔

ڈاکٹر چوہدری نے بنگلہ دیش کے اعلیٰ تعلیمی قیادت کو کامسٹیک ہیڈکوارٹر اور پاکستان کی اعلیٰ جامعات کے دورے کی دعوت دی تاکہ تعلیمی اور تحقیقی تعاون کو فروغ دیا جا سکے، معلومات کے تبادلے اور مشترکہ منصوبوں پر کام کیا جا سکے اور او آئی سی  کے رکن ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات استوار کیے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کے کے درمیان او آئی سی کے لیے

پڑھیں:

امریکی تعلیمی وظائف، ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار

چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں موجود پاکستانی فل برائٹ اسکالرز کو کم از کم اپنی موجودہ تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا تعلیمی سفر درمیان میں نہ رکے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے غیر ضروری فیڈرل پروگرامز پر فنڈز منجمد کرنے کے فیصلے نے فل برائٹ اسکالر شپ اور یوگریڈ پاکستان پروگرام کو بھی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے فروری 2025 میں بیورو آف ایجوکیشنل اینڈ کلچرل افیئرز (ECA) کے تحت تمام ثقافتی اور تعلیمی تبادلے کے پروگرامز کو اچانک معطل کر دیا تھا۔ اگرچہ ابتدائی طور پر اس فیصلے کو 15 روزہ ”عارضی معطلی“ قرار دیا گیا، مگر دو ماہ گزرنے کے باوجود اس میں کوئی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔   ذرائع کے مطابق امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے والے فل برائٹ اسکالرز کو وظائف کی ادائیگی میں تاخیر یا کٹوتی کے پیغامات موصول ہو چکے ہیں، جس سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں اور رہائش متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستانی انڈرگریجویٹ طلبہ کو ایک سمسٹر کے لیے امریکہ بھیجنے والا معروف گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام (UGRAD-Pakistan) بھی بند کر دیا گیا ہے۔ یہ پروگرام گزشتہ 15 سال سے جاری تھا اور سینکڑوں طلبہ ہر سال اس سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ فل برائٹ اسکالرشپ 2026 کے لیے درخواستیں وصول کی جا چکی ہیں، جن کا جائزہ بھی جاری ہے، مگر پروگرام کی بحالی غیر یقینی دکھائی دے رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاحال اس حوالے سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ میں موجود پاکستانی فل برائٹ اسکالرز کو کم از کم اپنی موجودہ تعلیم مکمل کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کا تعلیمی سفر درمیان میں نہ رکے۔ فل برائٹ اسکالرشپ کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلیمی و ثقافتی تعلقات کی مضبوط علامت سمجھا جاتا ہے۔ 1951 سے اب تک 4,000 سے زائد پاکستانی طلبہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ USEFP کے مطابق، ان تبادلہ پروگراموں میں 9,300 پاکستانی اور 935 امریکی شہری شریک ہو چکے ہیں۔   یو ایس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (USEFP) نے اپنی ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ 15 شاندار سالوں کے بعد گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام کا اختتام ہو گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے آگاہ کیا ہے کہ یہ پروگرام آئندہ پیش نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اندازہ ہے کہ یہ خبر ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مایوس کن ہو سکتی ہے جنہوں نے اس سال درخواست دی تھی۔ اگرچہ پروگرام کی بندش کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی، USEFP نے طلبہ کو دیگر اسکالرشپ اور تبادلہ پروگرامز تلاش کرنے کی ترغیب دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اوورسیز پاکستانیوں کا ملکی معیشت کی بہتری میں اہم کردار ہے، عطاءاللہ تارڑ
  • منسک میں ہیوی مشینری، گاڑیاں بنانے والی فیکٹری کا دورہ، ہمیں اعلیٰ کوالٹی مصنوعات درکار: وزیراعظم
  • اعلیٰ قیادت میں اختلافات کے بعد پی ٹی آئی کا مستقبل کیا ہوگا؟ نصرت جاوید کا اہم تجزیہ
  • چیئرمین ثانوی تعلیمی بورڈ کا مختلف امتحانی مراکز کا دورہ، نقل کرتے طلبہ پکڑے گئے
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
  • پاکستان کو اعلیٰ معیار کی بیلاروس کی مشینری اور مصنوعات درکار ہے: شہباز شریف
  • بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا میں 4.3 شدت کا زلزلہ
  • امریکی تعلیمی وظائف، ہزاروں پاکستانی طلبہ کا تعلیمی مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار
  • بیرونی سرمایہ کاری اور بزنس فورمز سے پاکستانی معیشت میں استحکام آ رہا ہے، وزیر اطلاعات
  • پاکستانی معیشت میں بہتری، بینک ڈیپازٹس اور اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ