بھارت میں ایک مسلمان شہری کو پاکستانی عالم دین کے ساتھ ویڈیو کال پر بات کرنے کے بعد “بغاوت “ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش پولیس نے مرزاپور کے نارولہ پور گاؤں کے رہائشی محمد عقیل کو پاکستانی عالم دین انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ ویڈیو کال میں بات کرنے کے بعد ’بغاوت‘ کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق محمد عقیل کو 30 جنوری کو بھارتی قانون کی دفعہ 152 کے تحت حراست میں لیا گیا جو کہ ملک کی یکجہتی اور خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات پر سزا دیتی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں، محمد عقیل کو پاکستان کے معروف اسلامی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
دورانِ گفتگو محمد عقیل نے انجینئر محمد علی مرزا سے ان کے اس بیان پر سوال کیا، جس میں انہوں نے 24 نومبر کو سنبھل میں اتر پردیش پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں مرنے ہونے والے مسلمانوں کو ’شہید‘ قرار دیا تھا۔
رپورٹ کےمطابق انجینئر محمد علی مرزا نے عقیل کے سوال کے جواب میں اپنے مؤقف کو دہرایا اور کہا کہ وہ ایک اعلیٰ مقصد کے لیے قربان ہوا ہے۔
مزید برآں انجینئر محمد علی مرزا نے محمد عقیل کو مشورہ دیا کہ اگر ہندو کسی مسجد کو مندر قرار دینے کا دعویٰ کریں تو قانونی راستہ اختیار کریں اور قانون کو ہاتھ میں نہ لیں کیونکہ ایسا کرنے سے بھارتی مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں۔
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد ہندو انتہاپسند گروہوں نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے محمد عقیل کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا، جن کا دعویٰ ہے کہ ویڈیو کا مواد ’گمراہ کن‘ ہے اور اس سے ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
31 جنوری کو محمد عقیل کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے اسے جیل بھیج دیا گیا، پولیس نے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا عقیل کا 24 نومبر کے سنبھل فسادات سے کوئی تعلق تھا یا نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انجینئر محمد علی مرزا محمد عقیل کو کے ساتھ

پڑھیں:

لڑکی کی محبت میں پاکستان آنیوالے بھارتی شہری بابو بادل نے وطن واپسی سے انکار کردیا


منڈ ی بہاء الدین(ویب ڈیسک )لڑکی کی محبت میں غیرقانونی طور پر پاکستان آنیوالے بھارتی نوجوان نے واپس جانے سے انکار کر دیا ۔
منڈی بہاءالدین کی جیل میں قید بھارتی نوجوان بادل بابو نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ پاکستان میں رہنا چاہتا ہے اور واپس بھارت جانا اس کی موت کے برابر ہوگا ، اس نے اسلام قبول کر لیا ہے اگر اسے بھارت واپس بھیجا گیا تو قتل کر دیا جائے گا۔
ملزم نے عدالت میں ایک واقعہ بھی بیان کیا کہ اس کے گاؤں کا ایک لڑکا، جس نے اسلام قبول کیا تھا،اسے قتل کردیا گیا تھا اور س کی ٹکڑوں میں بٹی لاش ملی تھی۔ اس نے کہا کہ وہ بھارت واپس نہیں جا سکتا کیونکہ اس نے اپنا مذہب تبدیل کر لیا ہے اور اسے اپنی جان کا خطرہ ہے۔
 بادل بابو جو مبینہ طور پر پاکستانی لڑکی سے محبت اور شادی کیلئے غیرقانونی طور پر پاکستان آیا تھا جواس وقت منڈی بہاؤالدین کی جیل میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہے ، گزشتہ روز مقامی عدالت میں پیش کیا گیا ۔
بادل بابو کے وکیل فیاض رامے بتایا کہ بادل بابو کے کیس کی اگلی سماعت سے پہلے ڈی پی او کو طلب کیا ہے تاکہ وہ چارج شیٹ فائل کرنے کی تصدیق کریں۔
وکیل کے مطابق بادل بابو کو دیگر قیدیوں سے الگ گاڑی میں لایا گیا اور اس کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بادل بابو کے وکیل نے بتایا کہ وہ دو دن بعد جیل میں اس سے ملاقات کریں گے اور اس کیس کے تمام پہلوؤں پر تفصیلی بات کریں گے۔

مریخ اور چاند کی قربت کا مسحور کن نظارہ آج رات دیکھنا مت بھولیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • گجرات میں اسکول پرنسپل نے ٹیچر پر تھپڑوں کی برسات کردی
  • پاکستانی عالم دین سے ویڈیو کال پر بات کرنے پر بھارتی شہری گرفتار
  • شگر، سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ مواد شئیر کرنے والا شخص گرفتار
  • لڑکی کی محبت میں پاکستان آنیوالے بھارتی شہری بابو بادل نے وطن واپسی سے انکار کردیا
  • کراچی میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل، ویڈیو سامنے آگئی
  • کراچی: کورنگی میں ڈکیتی مزاحمت پر شہری کا قتل، ویڈیو سامنے آ گئی
  • دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں ، محبوب عالم
  • بھارت میں سزا پوری کرنے والے پانچ پاکستانی قیدی وطن واپس پہنچ گئے
  • بنگلا دیش کی عبوری حکومت کے الزام پر بھارتی قیادت برہم