دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نیتن یاہو کے حالیہ بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، یہ بیان اشتعال انگیز اور سوچا سمجھا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کےغیرذمہ دارانہ بیان کی شدید مذمت کی گئی ہے، اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز اور سوچا سمجھا ہے، ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا پاکستان سعودی عرب کے ساتھ یکجہتی سے کھڑا ہے، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو سعودی عرب میں ریاست قائم کرنے کی تجویز دی۔ترجمان نے کہا کہ سعودی عرب کے غیرمتزلزل موقف کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش افسوسناک ہے، فلسطینی کاز سے وابستگی غلط انداز میں پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے، فلسطینیوں کو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی آزاد ریاست کا ناقابل تنسیخ حق حاصل ہے۔نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس شریف ہو، فلسطینیوں کو آبائی وطن سے بےگھر یا منتقل کرنے کی کوئی بھی تجویز ناقابل قبول ہے۔دفترخارجہ کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیلی بیان فلسطینیوں کے حق خود ارادیت، آزاد ریاست کے جائزحقوق کو مجروح کرتاہے۔تجویز بین الاقوامی قانون، یواین قراردادوں اور انصاف کےاصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستان مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے سعودی عرب اور عالمی برادری سے مل کر کام کرتا رہےگا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ نیتن یاہو کے اشتعال انگیز بیان کی مذمت کرے، امن عمل کو نقصان پہنچانے کی مسلسل کوششوں کیلئے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اشتعال انگیز نیتن یاہو نے کہا کہ

پڑھیں:

نیتن یاہو نے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانےکی تجویز دیدی

اپنے دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سعودی فلسطینی ریاست اپنے ملک میں بنا سکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو  نے 2 ریاستی حل مسترد کرتے ہوئے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز دے دی۔ اپنے دورہ امریکا کے دوران اسرائیلی میڈیا کو انٹرویو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ  فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ سعودی فلسطینی ریاست اپنے ملک میں بنا سکتے ہیں، سعودیوں کے پاس بہت زیادہ زمین ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات کے لیے فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے؟ اس پر نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست اسرائیل کے لیے خطرہ ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس ایک ریاست تھی، جس نام غزہ تھا، جو حماس کے زیر قبضہ تھی اور 7 اکتوبر کو دیکھیں کیا ہوا اور ہمیں کیا ملا، اس لیے ہمیں فلسطینی ریاست قبول نہیں ہے۔ نیتن یاہو نے سعودیہ کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کے امکانات کے بارے میں کہا کہ وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن ممکن ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ جلد ہونے والا ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے سعودی سرزمین پر فلسطینی ریاست قائم کرنےکے بیان کی مصر نے شدید مذمت کی ہے۔ مصر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بیان سعودی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، سعودی عرب کی سلامتی مصر کی ریڈ لائن ہے۔ اس سے قبل سعودی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے معمول پر آنے کا معاملہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر زیر غور نہیں آسکتا۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر سعودی عرب اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرے گا، فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق سعودی عرب کا مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے۔ ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی ہے اور دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکی صدر کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیان پر سابق سعودی انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے امریکی صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے۔ صدر ٹرمپ کے نام خط میں شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ فلسطینی عوام غیر قانونی تارکین وطن نہیں ہیں کہ انہیں دوسرے علاقوں میں ڈی پورٹ کر دیا جائے۔ سابق سعودی انٹیلی جنس چیف نے کہا کہ اگر فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنا ہے تو اُن کے آبائی علاقوں جافا، حیفہ اور دیگر مقامات پر بھیجا جائے، جہاں ان کے زیتون کے باغات تھے اور انہیں اسرائیل نے ان علاقوں سے زبردستی بے دخل کر دیا تھا۔

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ یہ زمینیں فلسطینیوں کی ہیں، وہ گھر جنہیں اسرائیل نے تباہ کیا، فلسطینیوں کے ہیں اور وہ انہیں دوبارہ تعمیر کرلیں گے، بالکل اسی طرح جیسے انہوں نے گذشتہ اسرائیلی حملوں کے بعد اپنے گھر تعمیر کیے تھے۔ انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا کہ غزہ کے زیادہ تر لوگ پناہ گزین ہیں، جنہیں 1948ء اور 1967ء کی جنگوں کے بعد اسرائیلی فوج نے موجودہ اسرائیل اور مغربی کنارے میں ان کے گھروں سے بے دخل کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ اور دیگر مقامات سے فلسطین آنے والے ہزاروں تارکین وطن میں سے بہت سوں نے فلسطینیوں کے مکانات اور زمینوں پر قبضہ کیا، وہاں کے باشندوں کو ڈرایا دھمکایا اور ان کی نسلی تطہیر کی کوشش کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم کے فاتحین امریکا اور برطانیہ نے فلسطینیوں کی ان کے گھروں اور زمینوں سے بے دخلی میں مدد فراہم کی۔ شہزادہ ترکی الفیصل نے ٹرمپ سے کہا کہ اگر وہ خطے میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فلسطینیوں کو ان کا حق خود ارادیت اور ریاست دی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • یتن یاہو کا بیان اشتعال انگیز اور ناقابلِ قبول ہے، پاکستان کا شدید ردعمل
  • سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانےکا اسرائیلی بیان اشتعال انگیز ہے: اسحاق ڈار
  • نیتن یاہو کا سعودی عرب میں فلسطینی ریاست کا بیان، پاکستان کا شدید ردعمل
  • آزاد اور خود مختار ریاست کا قیام فلسطینیوں کا حق ہے، پاکستان نے اسرائیلی وزیراعظم کا حالیہ بیان مسترد کردیا
  • سعودی عرب نے فلسطینی ریاست پر اسرائیلی وزیراعظم کی مضحکہ خیز تجویز کو مسترد کردیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کی سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست تشکیل دینے کی تجویز
  • نیتن یاہو نے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانےکی تجویز دیدی
  • اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی سعودی عرب میں فلسطینی ریاست بنانے کی تجویز
  • نیتن یاہو نے سعودی عرب کے اندر فلسطینی ریاست بنانےکی تجویز دے دی