26ویں ترمیم میں عدلیہ کےحصےکوکم کردیاگیا،ملک میں عدل کانظام نہیں ہوگاتوسرمایہ کاری نہیں ہوگی،شاہدخاقان
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن میٹنگ میں ہم نےاپنی نہیں مسائل کی بات کی ہے26ویں ترمیم میں عدلیہ کےحصےکوکم کردیاگیاہے،ملک میں عدل کانظام نہیں ہوگاتوسرمایہ کاری نہیں ہوگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہدخاقان نے کہا کہ ملک کےمسائل کےحل کی بات کریں گےتواناختم ہوجائےگی، اپوزیشن میٹنگ میں ہم نےاپنی نہیں مسائل کی بات کی ہے، آئین،قانون اورمسائل کی بات آئےگی توہم اکٹھےہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عام انتخابات متنازع ہوئےہیں،ایجنڈاطےکرناہےکہ ہم نےملک کیلئےکرناکیاہے،ہم نےاپنااظہارکیاکہ یہ ہماری رائے ہے،یونٹی گورنمنٹ بنائیں،اس سےقبل ایجنڈاطےکرناہے،ہم نہیں کہہ رہےکہ کوئی آکربیٹھےفوج،عدلیہ،سیاستدان ہیں،اپوزیشن کوبھی شامل کرکےبیٹھیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مل بیٹھ کرملک کےمسائل کے حوالے سے ایجنڈا طے کیا جائے، فوج اورعدلیہ ملکی نظام میں حصہ دار ہے26ویں ترمیم میں عدلیہ کے حصے کو کم کر دیا گیا ہے، ملک میں عدل کانظام نہیں ہوگا تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی، یونٹی گورنمنٹ میں عہدوں کی بندربانٹ نہیں ہوگی، اس سے قبل ایجنڈا طے کیا جائے تو پھر20سے25لوگ اس کو نافذ کریں۔
عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما ء کا کہنا تھا کہ ایجنڈاطےکرنےکیلئےٹیم صلاحیت پرچنی جائے، ایجنڈاکسی کانہیں ملک کابھاری ہوگا، جس کی نیت خراب ہوگی سامنےآجائےگی ،ملک کےایسےحالات ہوں توپھرلازم ہوجاتاہےکہ مل بیٹھیں،اگربات نہیں کریں گےتوپھرملک کیسےچلےگا، مجھےزندگی میں کوئی اشارہ نہیں آیانہ مجھےامیدہےکسی کےپاس کوئی بہترتجویزہےتوسننےکوتیارہوں۔
شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بہترتجویزکونافذکردیں مجھےکوئی اعتراض نہیں ہے، تھوڑےعرصےکیلئےاپنامفادالگ کرکےملک کےمفادکاسوچاجائے،ن لیگ سےمیرانہ کوئی اختلاف ہےنہ کوئی مفادہے، نوازشریف،راناثنابتادیں میں نےکوئی مفادمانگاہو، میرااختلاف ایک بات پرہے،ووٹ کوعزت دو، ن لیگ ووٹ کوعزت دے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ غیرمعمولی حالات کامعمول کےمطابق حل نہیں نکلےگا، الیکشن چوری ہوگیا،آپ نے غلطی کردی، غیرمنتخب حکومت آگئی،ماضی میں ایسےانتخابات نہیں ہوئے،2018میں بدترین،2024والے بدتر تھے، اگر اسی طرف چلتےرہےتوآئندہ انتخابات اس سےبھی بدترہوں گے،مسلم لیگ ن ووٹ کوعزت دےگی ہم ان کےساتھ کھڑےہوں گے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنماء کا کہنا تھا کہ راناثنااللہ نےکبھی مجھ سےبات نہیں کی، اگرسفرایک ہی ہےتوراناثناکودعوت دیتاہوں ہماری طرف آجائیں،ترمیم آئی تھی کہ اگلےالیکشن کمشنرکےفیصلےتک وہ جاری رکھیں گے،اس وقت بھی کہاتھاسکندرسلطان ہی الیکشن کمشنررہیں گے ، چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ ہی رہیں گے ۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب تک وہ الیکشن کمشنررہناچاہیں رہیں گے،اگروہ چاہیں تو،اپوزیشن کاگرینڈالائنس نہیں ہے،ملک کےحوالےسےاتفاق ہے،بانی پی ٹی آئی کوآرمی چیف کونہیں عوام کےنام خط لکھناچاہیےتھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نہیں ہوگی کوئی ا کی بات
پڑھیں:
تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔
الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔
کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔
اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔
چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔
Post Views: 3