ڈی جی خان کیلئے 5 سال قبل جاری کیے گئے بجٹ کا 77 فیصد خرچ ہی نہ ہوسکا، آڈٹ رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
پنجاب اسمبلی : فوٹو فائل
پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں مالی سال 21-2020 کی آڈٹ رپورٹ پیش کردی گئی جس کے مطابق مالی سال 21-2020 میں ڈی جی خان کیلئے جاری بجٹ کا 77 فیصد استعمال ہی نہ ہو سکا۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ جاری ہونے کے باوجود ڈی جی خان میں معمولی نوعیت کے کام بھی نہ ہو سکے، ترقیاتی اسکیموں کے جاری بجٹ کا 98 فیصد بھی خرچ نہ ہوا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ناقص منصوبہ بندی سے کئی جاری ترقیاتی اسکیمیں بھی التواء کا شکار ہوگئیں۔ میونسپل کارپوریشن کو 234 ملین روپے جاری ہوئے، 77 فیصد بجٹ خرچ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مین ہول بند کرنے اور مشینری خریدنے کا بجٹ بھی مکمل استعمال نہ ہوسکا۔ جاری بجٹ خرچ نہ کرنا بےانتظامی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر فافن کی ایک اور تفصیلی رپورٹ جاری
الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر فافن کی ایک اور تفصیلی رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن)نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ الیکشن ٹربیونلز نے 30فیصد درخواستوں پر فیصلے سنا دیے جبکہ 70 فیصد تاحال زیرالتوا ہیں۔
فافن نے الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ الیکشن ٹریبونلز نے جنوری 2025 میں 11 مزید انتخابی درخواستوں کا فیصلہ سنایا،،کل فیصلوں کی تعداد 112 ہوگئی، جو مجموعی درخواستوں کا 30 فیصد بنتی ہے، لاہورکے 3 ٹربیونلز نے 9، بہاولپور اور کراچی کے ٹربیونلز نے 1،1 درخواست کا فیصلہ کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصلہ شدہ 11 درخواستوں میں 6 پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تھیں، 4 درخواستیں مسلم لیگ (ن)اور 1 درخواست استحکامِ پاکستان پارٹی کے امیدوار کی تھی، تمام 11 درخواستیں مسترد کر دی گئیں، 2024 کی آخری سہ ماہی میں الیکشن تنازعات کے حل کا عمل تیز ہوا ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائیکورٹ کی تعطیلات کے باعث جنوری میں درخواستوں کے فیصلوں میں سست روی آئی، پنجاب میں قانونی چیلنجز کے بعد انتخابی درخواستوں کے فیصلے کی رفتارمیں بہتری آئی، بلوچستان کے ٹربیونلز نے 51 میں سے 41 درخواستوں پر فیصلہ سنایا، پنجاب کے ٹربیونلز نے 192 میں سے 45 درخواستوں پرفیصلہ دیا، سندھ کے ٹربیونلزنے 83 میں سے 17 اور خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 درخواستوں کے فیصلے کیے۔
فافن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں سے متعلق 123 میں سے 25 درخواستوں پر فیصلہ ہوچکا ہے، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 248 میں سے 87 درخواستوں کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے۔سپریم کورٹ میں 38 ٹربیونل فیصلوں کو چیلنج کیا گیا، بلوچستان سے 24، پنجاب سے 10 اور سندھ سے 4 اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوئیں جبکہ سپریم کورٹ نے اب تک 3 اپیلوں پر فیصلہ سنایا، 1 منظور اور 2 مسترد کر دی گئیں۔رپورٹ کے مطابق 112 میں سے 108 درخواستیں مسترد، 3 منظور اور 1 درخواست درخواست گزار کی وفات کے باعث ختم کردی گئی، بلوچستان اسمبلی کی 3 نشستوں پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے۔