پی ٹی آئی حکومت، اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کر رہی ہے ، قمر زمان کائرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت حکومت، اتحادیوں اور اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کر رہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہا کہ مذاکرات تو آخرکار ہونے ہیں، بڑی لڑائی کے بعد یا چھوٹی لڑائی کے بعد، فساد کے بعد یا فساد سے پہلے، مذاکرات کے بغیر آگے بڑھنے کا رستہ بنتا ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس نظام کی بہتری کے لئے جانا ہے، شارٹ کٹ کوئی نہیں ہے، ایک دوسرے کو گرا کے کے بھی آپ فتح حاصل نہیں کرسکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سیاسی جماعتیں مل کر بیھٹیں گی تو مسائل کا حل نکلے گا، پی پی اور ن لیگ بھی طویل لڑائی کے بعد اکھٹے بیٹھے تھے تو رستہ نکلا تھا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما انجینئر خرم دستگیر خان نےکہا ہے کہ تمام ترانتشار کے باوجود ملک آگے بڑھ چکا ہے، احتجاج کے باوجود، خونی فساد کے باوجود ملک آگے بڑھ چکا ہے، قیمتیں قابو میں نہیں آئیں تاہم مہنگائی قابو میں آگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت شرح سود کو 22 فیصد سے 12فیصد تک لے آئی ہے، احتجاج کے باوجود کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر بھی بڑھ رہی ہیں، وہ احتجاج اور فساد کرتے جائیں گے اور ہم ملک کو مستحکم اور مضبوط کرتے جائیں گے۔
انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کو خطرہ اس دہشت گردی سے ہے جو ملک کے دو صوبوں میں جاری ہے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے، سیاسی چیلنج اپنی جگہ پر موجود ہے۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اپنی مخالف جماعتوں کے ساتھ گفتگو نہیں کرتی جو غلط ہے، پی ٹی آئی کو چاہیے کہ تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھ کر بات کرے، یہ مولانا فضل الرحمان سے بھی بات کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، آج ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان جہاں کی بات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کو وہاں کے حلقے کھولنے چاہیں، اسی طرح وفاقی حکومت بھی وہاں کے حلقوں کو کھول دے جہاں فارم 47 کی بات ہورہی ہے، فارم 47 کی حکومت بنی ہے، حکومت کھڑی ہی فارم 47 پر ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ اگر کسی کا الیکشن چوری ہوا ہے اور اگر وہ احتجاج کر رہا ہے تو آپ اس دہشت گردی کا الزام لگا دیتے ہیں، یہ جمہوری رویہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا کبھی پیپلز پارٹی نے یا مسلم لیگ ن نے کھبی احتجاجی تحریکوں میں حصہ نہیں لیا ہے؟ کیا کبھی انہوں نے میندیٹ چوری ہونے پر آواز بلند نہیں کی؟ کیا یہ جمہوری روایات کے خلاف ہے کہ کسی جماعت کا جلسہ جلوس یا ریلی ہو، ان کو اپنا دل بڑا کرنا چاہیے۔
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ ملک میں مقبول لیڈر عمران خان ہے، آصف علی زردری یا میاں نواز شریف تو مقبول رہنما نہیں ہیں، معاشی اشاریے بہتر ہوئے ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ الیکشن چوری کریں، معاشی اشاریے تو مشرف کے دور میں بھی بہتر تھے تو پھر کیوں شور شرابا ہنگامہ مچایا ہوا تھا، رہنے دیتے اس کو، اچھا خاصا ملک چلا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری طاقتوں کو ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنا چاہیے، پی ٹی آئی کے ساتھ ایک بہت بڑاایشو رہا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت نہیں کرتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا ہے کہ پی ٹی ا ئی کے باوجود کے ساتھ کے بعد
پڑھیں:
زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، انہوں نے نہروں کی منظوری خود دی، ترجمان پختونخوا حکومت
پشاور:ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صدر آصف زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، انہوں نے نہروں کی خود منظوری دی ہے۔
دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر اپنے بیان میں مشیر اطلاعات اور ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر صدر زرداری نے یا تو سندھ کے عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے یا ان کی یادداشت جواب دے گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دونوں باتوں میں سے ایک کو مانے۔ دونوں کی ایک ساتھ تردید ممکن نہیں۔ اگر آصف زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تو وہ اعلیٰ ترین عہدے پر کیوں براجمان ہیں؟ فوری مستعفی ہوں۔انہیں اپنی جسمانی اور ذہنی حالت کی وجہ سے خود مستعفی ہو جانا چاہیے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نہروں کے معاملے پر صرف ووٹ بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نہروں کی منظوری خود صدر آصف علی زرداری نے دی۔ یہی وجہ ہے کہ آصف زرداری کی منظوری اور بلاول بھٹو کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی احتجاج کا ڈراما رچا کر ووٹ بینک بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نہروں کا معاملہ سب سے پہلے پاکستان تحریک انصاف نے اٹھایا تھا۔ بلاول بھٹو احتجاج کے بجائے اپنے والد سے پوچھیں کہ نہروں کی منظوری کیوں دی؟۔