Islam Times:
2025-04-13@16:28:33 GMT

دین و عقل اور دشمن سے مذاکرات

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

دین و عقل اور دشمن سے مذاکرات

اسلام ٹائمز: امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ تو عقلمندانہ ہیں اور نہ ہی شرافتمندانہ، کیونکہ یہ اقدام نہ صرف عقل اور ماضی کے تجربات کے خلاف ہے بلکہ دینی تعلیمات اور بزرگان دین کی نصیحتوں کے بھی منافی عمل ہے۔ زور زبردستی کے خلاف ڈٹ جانا نہ صرف ایک قومی فریضہ ہے بلکہ ایک دینی ذمہ داری بھی ہے جس پر قرآن اور حضرات اہل بیت علیہم السلام ہمیشہ زور دیتے رہے ہیں۔ ترتیب و تنظیم: علی واحدی

رہبر معظم انقلاب اسلامی، حضرت آیت‌ الله سید علی خامنہ‌ای نے  فضائیہ اور فضائی دفاع کے کمانڈروں کے ساتھ حالیہ ملاقات میں ایک بار پھر امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے پر زور دیتے ہوئے اس اقدام کو غیر ہوشمندانہ، غیر عقلانہ اور غیر شرافتمندانہ قرار دیا ہے۔ یہ تعبیر ان حقیقتوں کی عکاسی کرتی ہے جو دہائیوں سے امریکہ کے ایران اور آزاد قوموں کے خلاف مخاصمانہ رویے کے دوران سامنے آئی ہیں۔ عقلی، تجرباتی اور دینی لحاظ سے اس نوعیت کے دشمن سے مذاکرات غیر منطقی ہونیکی کئی وجوہات ہیں۔

سب سے پہلے سیاسی بصیرت یہ کہتی ہے کہ مذاکرات اس وقت معقول ہوتے ہیں جب دونوں فریق منصفانہ اور عادلانہ تعامل کی تلاش میں ہوں، لیکن امریکہ نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ اس کا رویہ استکباری ہے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل خواہاں نہیں بلکہ اپنی مرضی کو مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایٹمی معاہدے سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ رسمی معاہدے کے بعد بھی، واشنگٹن نے اپنی کسی بھی ذمہ داری پر عمل نہیں کیا اور اسی دوران پابندیاں بڑھا دیں۔ لہذا، اس تجربے کو دہرانا نہ صرف ہوشمندانہ نہیں ہے بلکہ ایک قسم کی سیاسی سادگی بھی ہے۔

دوسرے یہ کہ قومی شرافت کے نقطہ نظر سے بھی دیکھا جائے تو ایسے فریق کے ساتھ مذاکرات کرنا جو آپ کے ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر ممکنہ ہتھیار استعمال کرتا ہے، ظلم کو قبول کرنے اور تحقیر کے سامنے جھکنے کے مترادف ہے۔ وسیع اقتصادی پابندیاں، دہشت گرد گروہوں کی حمایت، داخلی فتنے میں امریکی کردار اور ایٹمی سائنسدانوں کا قتل، امریکہ کے دشمنی پر مبنی اقدامات ہیں۔ ایسے ملک کے ساتھ مذاکرات کرنا، بغیر کسی مضبوط ضمانت کے، ان شہیدوں کے خون کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے جنہوں نے ایران کی عزت اور خودمختاری کے راستے میں اپنی جانیں قربان کیں۔

اسی طرح دینی اور شرعی لحآظ سے بھی خداوند متعال کا کلام، قرآن کریم بار بار دشمنوں پر اعتماد نہ کرنے کی تنبیہ کرتا ہے، سورۃ بقرہ کی آیت 100 میں آیا ہے: «أَوَ كُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِیقٌ مِّنْهُم»؛ یعنی «کیا ہر بار جب انہوں نے عہد کیا، ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ دیا؟»، یہ آیت واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ اسلام کے دیرینہ دشمن اپنے عہدوں پر قائم نہیں رہتے، اسی بنیاد پر، حضرت امیرالمؤمنین امام علی بن ابی طالب علیہ السّلام بھی اپنے خط میں مالک اشتر کو تاکید کرتے ہیں؛ «الحَذَرَ كُلَّ الحَذَرِ مِن مُقارَبَةِ عَدُوِّكَ فِی طَلَبِ الصُّلْحِ»؛ یعنی «اپنے دشمن کے ساتھ صلح کے لیے قریب ہونے سے سختی سے بچو۔»، ایسے اسباق یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بغیر مضبوط ضمانتوں کے مذاکرات کرنا، حکمت اور دور اندیشی کے منافی اقدام ہے۔

تاریخی تجربات سے بھی ثابت ہے کہ وہ ممالک جو امریکہ پر اعتماد کرتے ہیں، ان کا انجام خوشگوار نہیں رہا، عراق، لیبیا اور افغانستان کی مثالیں اس بات کی گواہ ہیں۔ ان ممالک میں، امریکہ نے ابتدا میں مذاکرات اور تعامل کے نعرے کے ساتھ قدم رکھا، لیکن آخرکار، ان کے سیاسی اور اقتصادی ڈھانچے کو تباہی کی طرف لے گیا۔ یہ تجربات واضح طور پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایسے کسی حکومت پر اعتماد کرنا ایک غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے جو قومی نقصان کا باعث بن سکتا ہے، نیز امریکہ نے مذاکرات کی پیشکش مسلسل اس مقصد کے ساتھ کی ہے کہ وہ اپنی مرضی مسلط کرے اور اسلامی جمہوریہ کی خود مختاری کی شناخت کو تبدیل کرے۔

یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ امریکہ ایران سے نہ صرف ایک محدود معاہدہ، بلکہ علاقائی، فوجی اور حتیٰ کہ ثقافتی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ کرتا ہے، یہ مطالبات عام مذاکرات سے ماورا مقاصد ہیں اور عملاً ایک قوم کے کسی بھی استکباری طاقت کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے مترادف ہیں، ایسے حالات میں، مذاکرات قبول کرنا نہ صرف ایک شرافتمندانہ عمل نہیں ہوگا، بلکہ بے عملی اور دشمن کے سامنے کمزوری کی علامت ہونگے۔

رہبر انقلاب اس حقیقت پر بھی زور دیتے ہیں کہ مذاکرات تب ہی نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں جب یہ عزت اور وقار کے ساتھ ہوں، جبکہ امریکہ کوشش کر رہا ہے کہ پابندیوں اور دباؤ کے ہتھیار کو مذاکرات کے لیے استعمال کرے۔ ایسی حالت میں کوئی بھی گفتگو، طاقت کے زور کی منطق کو قبول کرنے کے مترادف ہوگی۔ اس لیے، داخلی صلاحیتوں، مزاحمتی معیشت اور علاقائی حیثیت پر انحصار کرنا، اس دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے سے زیادہ عقلمندانہ حکمت عملی ہے، جس کا مقصد تعامل نہیں بلکہ تسلیم ہے۔

مجموعی طور پر، جیسا کہ رہبر انقلاب نے اشارہ کیا، امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ تو عقلمندانہ ہیں اور نہ ہی شرافتمندانہ، کیونکہ یہ اقدام نہ صرف عقل اور ماضی کے تجربات کے خلاف ہے بلکہ دینی تعلیمات اور بزرگان دین کی نصیحتوں کے بھی منافی عمل ہے۔ زور زبردستی کے خلاف ڈٹ جانا نہ صرف ایک قومی فریضہ ہے بلکہ ایک دینی ذمہ داری بھی ہے جس پر قرآن اور حضرات اہل بیت علیہم السلام ہمیشہ زور دیتے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے ساتھ مذاکرات نہ صرف ایک کے مترادف امریکہ کے زور دیتے کرتے ہیں کے خلاف کرتا ہے

پڑھیں:

قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم

قطری وزارت خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان آج ہفتہ کی شام عمان میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کی وزارت خارجہ نے آج ہفتہ کی شام، عمان میں اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم کیا ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، دوحہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ مذاکرات کا ماحول مثبت تھا اور کہا کہ وہ ایران اور امریکہ کے درمیان تمام مسائل کے حل کے لیے سفارتکاری اور بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی قائم ہونی چاہیے اور امن و استحکام کو مزید مضبوط کیا جانا چاہیے۔

اسی حوالے سے سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی عمان کی میزبانی میں ہونے والے ایران اور امریکہ کے مذاکرات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہم ان کوششوں اور گفت‌وگو کے تسلسل کی حمایت کرتے ہیں تاکہ علاقائی اور عالمی تنازعات کا خاتمہ ہو۔ سعودی وزارت خارجہ نے امید ظاہر کی کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتائج خطے میں سلامتی، استحکام اور امن کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ اقدامات کی حمایت کریں گے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم گفت‌وگو آج عمان کے دارالحکومت مسقط میں، تحریموں کے خاتمے اور ایٹمی مسائل کے حوالے سے، عمان کے وزیر خارجہ بدر البوسعیدی کی ثالثی سے منعقد ہوئی۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج شام (ہفتہ، 12 اپریل 2025) غیر مستقیم مذاکرات کے اختتام پر بتایا کہ امریکی وفد کی قیادت اسٹیو وِیتکاف کر رہے تھے اور دونوں فریقین کے درمیان تقریباً دو گھنٹے اور تیس منٹ تک غیر مستقیم بات چیت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ عمان کے وزیر خارجہ کی مسلسل کوششوں سے دونوں وفود کے درمیان رابطہ قائم رہا۔

متعلقہ مضامین

  • مسقط مذاکرات کے بارے مصر کا ایران، عمان و امریکہ کیساتھ رابطہ
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم
  • عاطف اسلم کی فیملی کے ساتھ ریل نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی
  • سید عباس عراقچی نے امریکہ کو منتقل کرنے کیلئے عمانی وزیر خارجہ کو ایران کا موقف پیش کر دیا
  • عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
  • اسرائیلی محاصرے سے ضروری طبی سامان کی قلت، غزہ کے اسپتال موت کے مرکز بن گئے
  • اسرائیلی محاصرے سے ضروری طبی سامان کی قلت، غزہ کے اسپتال موت کے مرکز بن گئے 
  • بالواسطہ مذاکرات اور چومکھی جنگ
  • امریکہ اور صیہونی رژیم سے مقابلے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے، قائد انصاراللہ یمن