غزہ: مزاحمتی تحریک حماس کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اسرائیلی افواج نے کلیدی غزہ کوریڈور سے نکلنا شروع کردیا ہے،یہاں سے صیہونی فورسز کا مکمل نکل جانا جنگ بندی کے تحت معاہد ےکو آگے بڑھانے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹزارم کوریڈور پر اسرائیلی فوج کے قبضے کی وجہ سے غزہ 2 حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے ایک حصے کے لوگ دوسری طرف کے افراد سے رابطہ نہیں کرسکتے تھے۔

جنگ بندی ہونے کے بعداسرائیل نے فلسطینیوں کو نیٹزاریم کوریڈور عبور کر کے جنگ سے تباہ شدہ شمالی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی، جس کے بعد لاکھوں لوگ پیدل اور گاڑیوں کے ذریعے غزہ میں نقل و حرکت کرنے لگے، اس علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اس معاہدے کی مزید ایک شق کو مکمل کرتا ہے، جس کے نتیجے میں 15 ماہ سے جاری جنگ رک گئی ہے۔

خیال رہےکہ  اسرائیل نے اس جنگ بندی کے تحت 4 میل (6 کلومیٹر) طویل “نیٹزاریم کوریڈور” سے اپنی افواج نکالنے پر اتفاق کیا تھا، جو شمالی غزہ کو جنوبی علاقے سے الگ کرنے کے لیے اسرائیل نے فوجی زون کے طور پر استعمال کیا تھا۔

واضح رہےکہ  معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی جو کہ جنگ بندی میں توسیع اور مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طے پایا تھا،  دوسرے مرحلے پر مذاکرات جاری ہیں۔

یاد رہےکہ ہفتہ کے روز مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو درجنوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا، جس کے بعد اس معاہدے کے تحت اب تک 18 اسرائیلی یرغمالی آزاد ہو چکے ہیں جبکہ 550 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو دو ٹوک پیغام: غزہ کی تباہی بند کرو، جنگ بندی ہی حل ہے

پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ کے شہریوں کی مشکلات ختم ہونی چاہییں اور صرف جنگ بندی ہی باقی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا راستہ ہے۔

میکرون نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا: "غزہ کی عام آبادی جس کرب سے گزر رہی ہے، اسے اب ختم ہونا چاہیے۔" انہوں نے تمام انسانی امدادی راستے کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔

اقوام متحدہ پہلے ہی خبردار کر چکی ہے کہ غزہ میں انسانی بحران بے قابو ہوتا جا رہا ہے، جہاں کئی ہفتوں سے کوئی امداد داخل نہیں ہو سکی۔

ادھر حماس نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے 45 روزہ عارضی جنگ بندی کی پیشکش کی ہے، بشرطیکہ قیدیوں کا آدھا حصہ رہا کیا جائے۔ تاہم، حماس نے اسرائیلی شرط — کہ وہ ہتھیار ڈال دیں — کو "سرخ لکیر" قرار دے کر مسترد کر دیا۔

میکرون نے نیتن یاہو پر واضح کیا کہ تمام مغویوں کی رہائی اور حماس کا غیر مسلح ہونا فرانس کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی، اور دو ریاستی حل کی سیاسی راہ کی بحالی جلد ممکن ہو گی۔

گزشتہ ہفتے میکرون نے اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر سکتا ہے، جس پر اسرائیل نے برہمی کا اظہار کیا۔

نیتن یاہو نے میکرون کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام "دہشتگردی کا انعام" ہو گا، اور اسے ایرانی حمایت یافتہ دہشتگردی کا گڑھ بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی بات کی اور کہا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اصلاحات کرے تو جنگ کے بعد غزہ کا انتظام سنبھالنے کے لیے اس کی حمایت کی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب نیتن یاہو نے منگل کو غزہ کا دورہ بھی کیا، جہاں اسرائیلی فوج نے مارچ میں جنگ بندی کے خاتمے کے بعد حملے دوبارہ تیز کر دیے ہیں۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ فوجی دباؤ سے ہی قیدیوں کی رہائی ممکن ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو دو ٹوک پیغام: غزہ کی تباہی بند کرو، جنگ بندی ہی حل ہے
  • اسرائیل حماس جنگ بندی کیلئے ہونیوالے مذاکرات بغیر کسی پیشرفت کے ختم
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • قومی اسمبلی میں فلسطینیوں کی حمایت، اسرائیل کیخلاف قرارداد منظور
  • جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس