پی ٹی آئی کا یوم سیاہ ناکام ہوگیا ، دوسروں کو چور کہنے والے خود کرپشن پر پابند سلال ہیں ، عطا اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور : وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ دوسروں کو چور کہنے والے خود کرپشن پر جیلوں میں بند ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کا یوم سیاہ بری طرح ناکام ہوگیا ، ایک آدمی بھی باہر نہیں نکل سکا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں یوم سیاہ کس کے خلاف تھا، مہنگائی میں کمی کے خلاف یا پھر اسٹاک ایکسچینج بہتر ہوئی ہے اس لیے یوم سیاہ منایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے یوم سیاہ پر ایک آدمی باہر نہیں نکل سکا اور میں نے ایک یونین کونسل میں جلسہ کیا جتنی کرسیاں اس جلسہ میں تھیں اتنے لوگ پوری پی ٹی آئی یوم سیاہ پر نہ لا سکی۔
بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی آفس میں وفات پانے والے کارکنان کی دعائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کے قائدین وکارکنوں نے جمہوریت کے استحکام کیلئے لازوال قربانیاں دیں ، جنہیں کسی فراموش نہیں کیا جاسکتا، ماضی کی ایک نااہل کی حکومت میں مسلم لیگ (ن)نے مشکل دور دیکھا،عدالتوں، کچہریوں اور تھانوں میں پارٹی قائدین و کارکنان موجود رہتے تھے ، اگر اس مشکل وقت میں پارٹی کارکنان آواز نہ اٹھاتے تو خزاں کے بعد بہار نہ آتی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف اورحمزہ شہباز کی گرفتاری سب کے سامنے ہے، ہمارے لیڈران کو جب پیش کیا جاتا تو لاﺅڈ اسپیکروں پر ہوٹر بجائے جاتے تاکہ کوئی میڈیا سے بات نہ کرلے اور اپنی بے گناہی کا عوام کے سامنے اظہار نہ کر سکے اور انہیں نہ بتا سکے کہ جو کچھ ان کے ساتھ سلوک کیا جا رہا ہے وہ پی ٹی آ ئی حکومت کی سازش ہے ۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ دنیا مکافات عمل ہے ،وہ لوگ جو دوسروں کو چور اور ڈاکو کہتے تھے اور ان پر جھوٹے مقدمات بنائے ، آج وہ خود چوری اور کرپشن کے مقدمات میں جیلوں میں بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں اگر کارکنان ہماری قوت نہ بنتے تو ہماری پہچان نہ بنتی آج ہمارے لیے غم کی گھڑی ہے عشروں تک پارٹی کی خدمت کرنے والے کارکنان چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کارکنوں کا جذبہ اور کاوش سے ہی پارٹیاں زندہ رہتی ہیں اگر کارکنان آواز نہ اٹھاتے تو خزاں کے بعد بہار نہ آتی، ایسے کارکنان جو پارٹی کو خون پسینہ دیتے ہیں ہماری ذمہ داری ہے ان کا اور ان کے خاندانوں کا خیال رکھیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کارکنان سے کہتا ہوں ایسی کمیٹی بنائی جائے جس میں نہ کوئی ایم این اے ہو نہ کوئی ایم پی اے ہو اور وہ کارکنان کی خدمت پر ڈیٹا اکٹھا کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ یوم سیاہ
پڑھیں:
وقف بل پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر کی خاموشی سے مسلم معاشرے میں غصہ کا ماحول ہے، مایاوتی
نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کیساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی قومی صدر مایاوتی نے وقف ایکٹ کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بحث کے دوران وقف بل پر اپوزیشن لیڈر نے جس طرح خاموشی اختیار کی اس پر مسلمانوں میں غصہ ہے۔ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے ہفتے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ میں ہوئی طویل بحث میں اپوزیشن لیڈر کی طرف سے کچھ نہیں بولنا، یعنی "سی اے اے" کی طرح آئینی خلاف ورزی کا معاملہ ہونے کے اپوزیشن کے الزام کے باوجود ان کا خاموش رہنا کیا مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلمانوں میں غصہ اور ان کے انڈی اتحاد میں بے چینی فطری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بہوجنوں کے مفاد اور بہبود اور سرکاری ملازمتوں اور تعلیم وغیرہ میں ان طبقوں کے ریزرویشن کے حق کو غیر موثر اور غیر فعال بنا کر انہیں محروم رکھنے کے معاملے میں کانگریس، بی جے پی و دیگر پارٹیاں برابر کی قصوروار ہیں، مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے فریب سے بچنا ضروری ہے۔ مایاوتی نے کہا کہ ان کے ایسے رویہ کی وجہ سے اترپردیش میں بھی بہوجنوں کی حالت ہر معاملے میں بہت خراب ہے اور پریشان ہیں جبکہ بی جے پی کے لوگوں کو قانون ہاتھ میں لینے کی آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساتھ ہی بجلی اور دیگر سرکاری محکموں میں بڑھتی ہوئی نجکاری کے باعث صورتحال تشویشناک ہے، حکومت عوامی فلاح و بہبود کی اپنی آئینی ذمہ داری کو صحیح سے نبھائے۔
واضح رہے کہ وقف ترمیمی بل 2025 اب قانون بن چکا ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ بل کو صدر دروپدی مرمو نے منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نئے قانون کو کانگریس، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے الگ الگ درخواستوں کے ساتھ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سڑکوں پر احتجاج دیکھا جا رہا ہے۔ اترپردیش میں مظاہروں کو لے کر پولیس کافی چوکس ہے۔ مذہبی رہنما بھی پُرتشدد مظاہرے نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ کچھ اپوزیشن جماعتیں بھی احتجاج میں تعاون کی بات کر رہی ہیں۔