Daily Mumtaz:
2025-02-10@14:04:04 GMT

آئی ٹی برآمدات 1 ارب 86 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

آئی ٹی برآمدات 1 ارب 86 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ارب 86 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
یہ انکشاف وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کیا اور بتایا کہ مستقبل میں آئی ٹی برآمدات مزید بڑھنے کی توقع بھی ہے۔
وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کاکہنا ہے کہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیپ 2025 میں پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل،اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کررہے ہیں ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے۔
انہوں نےکہا کہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم جلد اسلام آباد میں منتقد کیا جائے گا، جس میں عالمی سرمایہ کار شرکت کریں گے۔
شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاک سعودی ویژن 2030کے تحت جدیدٹیکنالوجی کے شعبے میں مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں، وزیراعظم کی سرپرستی میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلئے جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ٹی

پڑھیں:

 عالمی مالیاتی اداروں کا قیام اور محکوم اقوام کی آزادی

جنگ عظیم دوم خاتمے کے بعد تباہ حال برطانیہ جرمنی فرانس اور یورپ جنگ سے محفوظ امریکا کی میزبانی میں واشنگٹن میں سر جوڑ کر بیٹھے جس میں جنگ کی تباہ کاریوں کے معاشی نتائج اور مستقبل کے عزائم پر تفصیلی مشاورت کے بعد یہ طے کیا گیا کہ اب تمام نو آبادیات کو آزادی دے دی جائے، کیوںکہ کسی کی محبت میں دنیا بھر میں تھوڑی قبضہ کرتے پھرے تھے۔

 اصل مقصد ان کے قیمتی وسائل پر قبضہ کرنا ہی تھا، تو تمام تر فکر تردد اس نکتے پر رہا کہ ان قوموں کو آزادی دے دی جائے تاکہ ملکۂ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی حکومتوں کو ان کی بدحالی کا ذمے دار نہ ٹھہرایا جائے بلکہ یہ اپنی حکومتوں ہی پر لعنت بھیجتے رہیں مگر ہمارا اصل مقصد ان کے وسائل پر کنٹرول بھی پورا ہوتا رہے۔

دنیا کے ذہین و فطین دانش وروں و اقتصادی ماہرین نے آخرکار اس کا حل ڈھونڈ لیا اور عالمی مالیاتی اداروں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشین ڈیولپمنٹ بینک و دیگر اداروں کی بنیاد رکھ دی گئی۔ اس کے بعد سکون کے ساتھ تمام غلام اقوام کی بظاہر آزادی دے دی گئی مگر عملی طور پر ان ملکوں کی خارجہ، داخلہ و سیاسی ہر آزادی سلب کرلی گئی۔ آج یہ ادارے بلاشبہہ عالمی حکومت کی حیثیت رکھتے ہیں۔

عالمی اداروں کے اغراض و مقاصد طے کرنے کے بعد عرب، افریقہ اور برصغیر متحدہ ہندوستان کی محکوم اقوام کو بھی بظاہر آزادی نصیب ہوئی لیکن صحرائے عرب میں نکلنے والے تیل کی دولت پر مکمل کنٹرول کا بندوبست بھی ساتھ ہی کرلیا گیا اور دنیا بھر کے یہودی لا کر فلسطین کی سرزمین پر طاقت کے ذریعے بسائے گئے۔

اسرائیل کا ناسور پیدا کیا گیا جو عربوں کی تیل کی دولت سے امریکا و یورپی طاقت وں کی وار انڈسٹری کی مارکیٹس پیدا کرنے کا مستقل سبب بنا۔ ان کی کمپنیوں نے جنگی سازوسامان من مانی قیمتوں پر تمام فریقین کو فروخت کیا اور اپنی آمدنی کا مستقل ذریعہ بنایا۔ دوسرے امریکا نے پیٹرو ڈالر کو واحد کرنسی کے طور پر مسلط کرکے ڈالر کی واحد کرنسی کی اجارہ داری قائم کی، جس کا امریکی معیشت مستقل فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اب دنیا ڈالر کی متبادل کرنسی کی فکر میں ہاتھ پیر مار رہی ہے۔ اس اجارہ داری سے نجات آسان ہرگز نہیں لیکن جلد یا بدیر ڈالر کی اجارہ داری پر ضرب لگنی ہی ہے۔

واشنگٹن اس میٹنگ اور اس کے طے شدہ منصوبے کے نتیجے میں پاکستان کا قیام بھی عمل میں آیا اور 1947 ہم بھی بظاہر آزاد قوم بن کر عالم وجود میں ظہور پذیر ہوئے، لیکن عملی طور پر ان عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعے قوموں بشمول پاکستان کو قرضوں کا عادی بنا کر اتنا محکوم بنا ڈالا کہ عوام غلاموں سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

ہماری معیشت تجارت حکومت، خارجہ داخلہ تمام تر پالیسیاں ہم آزادانہ بنانے سے قاصر ہیں، جس کے نتیجے میں انگریز کی جگہ کالے انگریز کی بدترین حکم رانی قوم کا مقدر ہے۔

نام نہاد ماہرین معیشت ہم پر مسلط کیے جاتے رہے پہلا وزیرخزانہ غلام محمد برطانیہ کی شرط کے تحت بنایا گیا جس نے غلام اسحاق خان ورثے میں چھوڑا، غلام اسحاق خان نے ڈاکٹر معین قریشی کو مختصر مدت کے لیے نگراں وزیراعظم بنایا جس نے ڈاکٹر یعقوب کو گورنر اسٹیٹ بینک بنایا جس نے مختصر مدت میں معیشت کا مکمل بیڑا غرق کر ڈالا اس کے بعد ان ملک دشمن سپوتوں نے ملک کی بربادی میں اپنا اپنا حصہ خوب ڈالا اور آج تک ملک و قوم کی قبر کھودنے میں مصروف ہیں۔ چور ڈاکو کے نعروں کی گونج میں قوم اصل ظالموں ان نام نہاد ماہرین معیشت آستین کے سانپوں کو دیکھنے سے سمجھنے سے بھی قاصر ہے۔

آج پھر دنیا جنگ عظیم دوم کے بعد کی غیریقینی صورت حال کی جانب گام زن ہے جو کسی بھی بڑے حادثے سے دنیا کو دوچار کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ نئے نئے اتحاد بن رہے ہیں پرانے ٹوٹ رہے ہیں۔ آج کی معاشی طاقت چین دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑنے میں مصروف ہے۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایپ ڈیپ سیک نے امریکا و مغربی اسٹاک مارکیٹوں کو بدترین صورت حال سے دوچار کردیا ہے۔ کھربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں، دیکھتے ہیں ٹرمپ کی 4 سال کی حکم رانی کے بعد دنیا کا نقشہ اور جغرافیہ کیا کیا دن دکھاتا ہے۔ آثار بظاہر اچھے ہرگز نہیں ہیں۔  

متعلقہ مضامین

  • ڈیٹا سیکیورٹی ،پرائیویسی کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی سطح پر مضبوط قوانین و پالیسیوں کی ضرورت ہے،شزافاطمہ
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ، 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
  • وزیر مملکت شزا فاطمہ کا لیپ 2025 میں پاکستان پویلین کا دورہ
  • ریاض: وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شیزہ فاطمہ خواجہ پاک سعودی بزنس فورم میں شریک ہیں
  •  عالمی مالیاتی اداروں کا قیام اور محکوم اقوام کی آزادی
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 1 ارب 86 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی
  • آئی ٹی برآمدات 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی
  • رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں تمام شعبوں کی برآمدات میں اضافہ
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28فیصد اضافے سے 1 اعشاریہ86ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،وزیر مملکت شزا فاطمہ خواجہ