اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کا معاملہ زیر غور ہے اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت کل منعقد ہوگا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں تقرریوں کا عمل کئی مہینوں سے متنازعہ بنا ہوا ہے کیونکہ ججز کی سنیارٹی کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے بلایا گیا اجلاس سپریم کورٹ کے کانفرس روم میں دن 2 بجے ہوگا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے پاکستان کی پانچوں ہائیکورٹس لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ کے سینئر ججز کے نام طلب کر لیے ہیں۔ اس اجلاس میں فیصلہ ہوگا کہ آیا یہ تقرریاں فوری کی جائیں گی یا مزید مشاورت درکار ہوگی۔

واضح رہے کہ یہ تنازع تب شروع ہوا جب سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللہ نے بھی چیف جسٹس کو ایک خط لکھا تھا، جس میں ججز کی تعیناتی کے عمل کو مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں ججز کا مؤقف تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے کیس میں ممکنہ طور پر فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے اور اگر نئے ججز شامل ہو جاتے ہیں تو فل کورٹ کے تعین میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔

ججز کی جانب سے لکھے گئےخط میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ججز کے تبادلے کے بعد انہیں آئینی طور پر دوبارہ حلف اٹھانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہواجس سے ان کی جج کی حیثیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آٹھ ججز کی تعیناتی کے معاملے پر سینیٹر علی ظفر نے کل کا اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی جس میں انھوں چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو خط لکھا، خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی تنازع کا حوالہ دیا۔

جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس یحییٰ خان آفریدی کو لکھے گئے خط میں سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سنیارٹی تنازع حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے، سپریم کورٹ کے چار ججز بھی اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست کر چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ ا ف پاکستان میں ججز کی تعیناتی اسلام ا باد جسٹس یحیی چیف جسٹس کورٹ کے

پڑھیں:

جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس پر جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات بھی جمع کروائیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اس کا کیا ہوا؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے کہا کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔ زیارت میں منفی 17 درجہ حرارت میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں؟

مزید پڑھیں: جنگلات کی بحالی کے لیے صحافی کا انوکھا گنیز ورلڈ ریکارڈ

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2018 سے آج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان جنگلات اراضی کیس زیارت سپریم کورٹ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
  • سپریم کورٹ نے جنگلات اراضی کیس میں واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات طلب کر لیں
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل