الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر فافن کی ایک اور تفصیلی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر فافن کی ایک اور تفصیلی رپورٹ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک(فافن)نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قائم الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ الیکشن ٹربیونلز نے 30فیصد درخواستوں پر فیصلے سنا دیے جبکہ 70 فیصد تاحال زیرالتوا ہیں۔
فافن نے الیکشن ٹربیونلز کی کارکردگی پر اپنی چھٹی رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ الیکشن ٹریبونلز نے جنوری 2025 میں 11 مزید انتخابی درخواستوں کا فیصلہ سنایا،،کل فیصلوں کی تعداد 112 ہوگئی، جو مجموعی درخواستوں کا 30 فیصد بنتی ہے، لاہورکے 3 ٹربیونلز نے 9، بہاولپور اور کراچی کے ٹربیونلز نے 1،1 درخواست کا فیصلہ کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیصلہ شدہ 11 درخواستوں میں 6 پی ٹی آئی حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی تھیں، 4 درخواستیں مسلم لیگ (ن)اور 1 درخواست استحکامِ پاکستان پارٹی کے امیدوار کی تھی، تمام 11 درخواستیں مسترد کر دی گئیں، 2024 کی آخری سہ ماہی میں الیکشن تنازعات کے حل کا عمل تیز ہوا ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق بلوچستان ہائیکورٹ کی تعطیلات کے باعث جنوری میں درخواستوں کے فیصلوں میں سست روی آئی، پنجاب میں قانونی چیلنجز کے بعد انتخابی درخواستوں کے فیصلے کی رفتارمیں بہتری آئی، بلوچستان کے ٹربیونلز نے 51 میں سے 41 درخواستوں پر فیصلہ سنایا، پنجاب کے ٹربیونلز نے 192 میں سے 45 درخواستوں پرفیصلہ دیا، سندھ کے ٹربیونلزنے 83 میں سے 17 اور خیبر پختونخوا کے ٹربیونلز نے 42 میں سے 9 درخواستوں کے فیصلے کیے۔
فافن نے بتایا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں سے متعلق 123 میں سے 25 درخواستوں پر فیصلہ ہوچکا ہے، صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 248 میں سے 87 درخواستوں کا فیصلہ سنایا جا چکا ہے۔سپریم کورٹ میں 38 ٹربیونل فیصلوں کو چیلنج کیا گیا، بلوچستان سے 24، پنجاب سے 10 اور سندھ سے 4 اپیلیں سپریم کورٹ میں دائر ہوئیں جبکہ سپریم کورٹ نے اب تک 3 اپیلوں پر فیصلہ سنایا، 1 منظور اور 2 مسترد کر دی گئیں۔رپورٹ کے مطابق 112 میں سے 108 درخواستیں مسترد، 3 منظور اور 1 درخواست درخواست گزار کی وفات کے باعث ختم کردی گئی، بلوچستان اسمبلی کی 3 نشستوں پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے ٹربیونلز نے درخواستوں پر فیصلہ سنایا رپورٹ جاری
پڑھیں:
پتن رپورٹ: دھاندلی کا الزام بے بنیاد اور اداروں کے خلاف سازش ہے، الیکشن کمیشن
پاکستان الیکشن کمیشن نے ایک غیرسرکاری تنظیم پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کی رپورٹ میں گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی سازش قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات میں ’دھاندلی‘ کے خلاف جماعت اسلامی کا 8 فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلان
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پتن کے ایک نمائندہ کا انٹرویو جو کہ ایک نجی ٹی وی چینل پر چلایا گیا اور پتن کی پریس ریلیز سراسر بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ریٹرننگ افسران سے جو بھی فارم 46،45اور47 الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے ان کو الیکشن کمیشن نےبغیر کسی ردوبدل کے اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا جو آج تک موجود ہیں اور اِس سلسلے میں متاثرہ فریقین نے اپنی الیکشن پٹیشنز قانون کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں دائر کی ہوئی ہے جن کی سماعت جاری ہے اور کچھ ٹربیونلز نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پٹیشنز پر فیصلے بھی کردیے ہیں۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ ووٹرز کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کی سالانہ اور پوسٹ الیکشن رپورٹ میں شامل ہے جو قانون کے مطابق شائع کی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: انتخابی دھاندلی کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا کمیشن کن اصولوں پر تحقیقات کرے گا؟
ترجمان کا کہنا تھا کہ خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا مناسب نہ ہوگا کیونکہ یہ معاملہ زیر سماعت ہے اور الیکشن کمیشن اس معاملے پر آئین اور قانون کےمطابق فیصلہ کرے گا۔
الکیشن کمیشن کے ترجمان نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بے ضابطگیوں کا اتنا مواد موجود ہے تو وہ متعلقہ امیدواروں اور متاثرہ فریقین کو مہیا کریں تاکہ وہ ٹربیونلز کے سامنے پیش کریں اور پٹیشنز پر قانون کے مطابق درست کاروائی ہوسکے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کسی بھی رپورٹ کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں جب تک الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں مؤقف نہ لے لیا جاتا لہٰذا مناسب ہوتا کہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سے مؤقف لے لیا جاتا اور یہ رپورٹ ادارے کا مؤقف جانے بغیر شائع کی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے کا تسلسل ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئے گا اور آیین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
مزید پڑھیں: مبینہ انتخابی دھاندلی: پاکستان تحریک انصاف کا 8 فروری کو ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
یاد رہے کہ پتن ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا۔
تنظیم نے رپورٹ میں کہا کہ عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتخابات میں دھاندلی پاکستان الیکشن کمیشن پتن دھاندلی رپورٹ