ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام عوامی انتخابی فیصلے کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے، فواد چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام عوامی انتخابی فیصلے کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور اس کا واحد حل تمام سیاسی قوتوں کا مل کر بیٹھنا ہے۔جہلم میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی سیاسی حیثیت کو بندوق کی نوک پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ گرینڈ اپوزیشن الائنس کے ساتھ مذاکرات کرے تاکہ موجودہ بحران سے نکلا جا سکے۔
کریئر میں پہلی فائٹ ہارنے والا معروف باکسر برین انجری سے ہلاک
فواد چوہدری نے بتایا کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد عوام کے سامنے ہوگا۔ اس اتحاد میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنما شامل ہیں۔انہوں نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات کرنے ہیں تو اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں قید عمران خان کو ان کے حقوق اور سہولتیں فراہم کی جائیں اور ان کی فیملی سے ملاقات کروائی جائے تاکہ سیاسی درجہ حرارت کم ہو۔فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مذاکرات اسی وقت ممکن ہوتے ہیں جب سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جائے لیکن اگر گرفتاریاں جاری رہیں اور مخالفین کو جیلوں میں ڈالا جاتا رہا تو بات چیت ممکن نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لائیں اور اپوزیشن کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا آغاز کریں۔
ایک اور یادگار شام کے لیے تیار ہو جائیں، محسن نقوی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فواد چوہدری نے کہا کہ
پڑھیں:
خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں. فواد چوہدری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان سے شکایت کی ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا.(جاری ہے)
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں9 مئی مقدمات کی سماعت کے دوران فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے مقدمات آپ کی ہدایت کے باوجود مقرر نہیں ہو رہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس کل لگ جائے گا جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ میرا کیس مقرر نہیں ہو رہا لیکن ان کیسز کے احکامات سے براہ راست متاثر ہو رہا ہوں سپریم کورٹ سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو خط بھیجا گیا ہے سپریم کورٹ کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں بدل گئی ہیں. چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا، پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی خط میرے علم میں نہیں ہے فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج نے خط ملنے کی بات کی ہے عدالت نے نو مئی کے مقدمات جمعرات کو بھی مقرر کرنے کی ہدایت کر دی. واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 8 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 4 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا عدالت نے قرار دیا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 4 ماہ میں 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ کریں اور ہر 15 دن کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو پیش کریں.