بھارت میں نامور گلوکار ایڈ شیرن کی اسٹریٹ پرفارمنس پولیس نے رکوا دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
بنگلورو(نیوز ڈیسک)بھارتی شہر بنگلورو میں چرچ اسٹریٹ پر نامور برطانوی گلوکار ایڈ شیرن کا اسٹریٹ کانسرٹ مقامی پولیس نے رکوا دیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈ شیرن کی ٹیم نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اسٹریٹ پرفامنس کیلئے انتظامیہ سے اجازت لی تھی جس کے بعد ہم نے مداحوں کی لئے مختصر پروگرام منعقد کیا۔
تاہم بنگلورو پولیس کا کہنا ہے کہ ایڈ شیرن کی ٹیم نے ہم سے اجازت مانگی تھی لیکن ہم نے نہیں دی۔
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ گلوکار ایڈ شیرن اپنا سپر ہٹ گانا ”شیپ آف یو“ گانا شروع کرتے ہی ہیں کہ تھوڑی دیر بعد وہاں پولیس رکاوٹ ڈالنے آپہنچتی ہے، پولیس کی جانب سے آلات کو سوئچ آف کردیا جاتا ہے جبکہ ایڈ شیران اپنے آنکھوں کے سامنے یہ سب کچھ ہوتا دیکھ رہے تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Karnataka Portfolio (@karnatakaportfolio_)
ایڈ شیرن اس وقت بھارت میں کنسرٹ کے دورے پر ہیں۔ وہ بھارتی شہر حیدرآباد اور چنئی میں پرفارم کر چکے ہیں۔ چنئی میں، ان کے ساتھ مشہور موسیقار اے آر رحمان نے بھی اسٹیج پر شمولیت اختیار کی جنہوں نے ایک ساتھ کلاسک گانا بھی پیش کیا۔
اپنے کنسرٹ سے قبل ایڈ شیرن نے مشہور موسیقار اے آر رحمان اور ان کے بیٹے سے ملاقات بھی کی تھی۔ رحمان نے ان کی ملاقات کی تصاویر اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر پوسٹ کی تھیں۔
ایڈ شیرن آج رات بھارتی ریاست کرناٹک میں پرفارم کریں گے۔ اس کے بعد وہ شیلانگ اور دہلی این سی آر میں پرفارم کرتے نظر آئیں گے۔
مزیدپڑھیں:علی امین گنڈا پور نے مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا عندیہ دے دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ایڈ شیرن
پڑھیں:
بھارت میں جنسی درندے آزاد، 19 سالہ لڑکی سے 6 دن تک 23 افراد کی اجتماعی زیادتی
بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر وارانسی میں ایک 19 سالہ لڑکی کے ساتھ 23 افراد کی 6 دن تک اجتماعی زیادتی کی ہولناک واردات سامنے آئی ہے۔ پولیس کے مطابق 12 نامزد ملزمان میں سے 6 کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ باقی افراد کی گرفتاری کےلیے تلاش جاری ہے۔
بھارتی ذرایع ابلاغ کے مطابق وارانسی کے علاقے لال پور کی رہائشی 19 سالہ لڑکی 29 مارچ کو ایک دوست سے ملنے گئی تھی جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہوگئی تھی۔ گھر والوں نے 4 اپریل کو پولیس میں گمشدگی کی شکایت درج کرائی۔ اسی دن لڑکی کو پنڈے پور چوراہے پر بدترین حالت میں چھوڑ دیا گیا تھا۔
متاثرہ لڑکی کسی طرح قریبی دوست کے گھر پہنچی جہاں سے اسے گھر پہنچایا گیا۔ بعد ازاں اس نے اپنی والدہ کو پورے واقعے سے آگاہ کیا جس پر پولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔
لڑکی کے بیان کے مطابق اس کے ساتھ حقہ بار، ہوٹل، لاج اور گیسٹ ہاؤس میں 6 دن تک 23 مختلف لوگوں نے نشہ دے کر اجتماعی زیادتی کی۔ پولیس نے اس کیس میں 23 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
وارانسی پولیس کے سینئر افسر چندرکانت مینا نے بتایا کہ ابتدائی طور پر نہ تو متاثرہ لڑکی اور نہ ہی اس کے گھر والوں نے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرائی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’اجتماعی زیادتی کی شکایت 6 اپریل کو درج کی گئی‘‘۔
اپنے پارلیمانی حلقے وارانسی پہنچنے پر وزیراعظم نریندر مودی نے پولیس کو واقعے کے ملزمان کے خلاف ’’فوری اور سخت کارروائی‘‘ کا حکم دیا ہے۔ یوپی حکومت کے ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کے مجرموں کے خلاف سخت ترین کارروائی اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
لڑکی کی والدہ نے کہا کہ وہ وزیراعظم مودی سے مل کر اپنی بیٹی کے ساتھ ہونے والے سلوک کی داستان سنانا چاہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’میں چاہتی ہوں کہ میری بیٹی کے ساتھ یہ وحشیانہ حرکت کرنے والوں کو سخت ترین سزا ملے تاکہ آئندہ کوئی بھی کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کرنے سے پہلے ہزار بار سوچے‘‘۔
اس کیس میں بھارتیہ نیایا سنہتا (BNS) کے تحت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں اجتماعی زیادتی، عورت کی عصمت دری کی کوشش، زہر دے کر نقصان پہنچانے کی کوشش، غلط طور پر روکے رکھنا اور مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔
وارانسی کے کمشنر آف پولیس موہت اگروال نے جمعہ کو بتایا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے اور اب تک 12 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ باقی 11 نامعلوم مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کےلیے چھاپے جاری ہیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر ہندوستانی معاشرے میں خواتین کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ حکام کے فوری ایکشن کے باوجود سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کب تک خواتین کو ایسے وحشیانہ واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا؟