JEHLUM:

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام عوامی انتخابی فیصلے کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے۔ ان کے مطابق اس عدم استحکام کی وجہ سے ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور اس کا واحد حل تمام سیاسی قوتوں کا مل کر بیٹھنا ہے۔

جہلم میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی سیاسی حیثیت کو بندوق کی نوک پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ گرینڈ اپوزیشن الائنس کے ساتھ مذاکرات کرے تاکہ موجودہ بحران سے نکلا جا سکے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ گرینڈ اپوزیشن الائنس اپنے آخری مراحل میں ہے اور جلد عوام کے سامنے ہوگا۔ اس اتحاد میں مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی، شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنما شامل ہیں۔

انہوں نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات کرنے ہیں تو اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں قید عمران خان کو ان کے حقوق اور سہولتیں فراہم کی جائیں اور ان کی فیملی سے ملاقات کروائی جائے تاکہ سیاسی درجہ حرارت کم ہو۔

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مذاکرات اسی وقت ممکن ہوتے ہیں جب سیاسی ماحول کو بہتر بنایا جائے لیکن اگر گرفتاریاں جاری رہیں اور مخالفین کو جیلوں میں ڈالا جاتا رہا تو بات چیت ممکن نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لائیں اور اپوزیشن کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا آغاز کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فواد چوہدری نے کہا کہ

پڑھیں:

عمران خان کے الزامات احتساب سے بچنے، سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کیلئے ہیں، شرجیل میمن

ایک بیان میں سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ عوام عمران خان اور ثاقب نثار کے گٹھ جوڑ کو آج تک نہیں بھولے ہیں، ثاقب نثار نے جس طرح پانی پی ٹی آئی کے لئے بطور کارکن کام کیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ عمران خان کے الزامات احتساب سے بچنے اور سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کی مہم کا حصہ ہیں۔ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان  کے آرمی چیف کو کھلے خط پر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی خود 2018ء میں الیکٹورل انجینئرنگ کے الزامات کے درمیان برسر اقتدار آئے، عمران خان کے الزامات احتساب سے بچنے اور سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کے لیے ان کی جاری مہم کا حصہ ہیں۔ شرجیل میمن نے کہا کہ تمام آئینی ترامیم جمہوری عمل سے گزرتی ہیں، منتخب ججوں کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے الزامات گمراہ کن ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور اقتدار میں ثاقب نثار کو استعمال کیا، افسوس کی بات ہے کہ سابق چیف جسٹس سابق ثاقب نثار نے بانی پی ٹی آئی کے لئے ایک کارکن کے طور پر کام کیا۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عوام عمران خان اور ثاقب نثار کے گٹھ جوڑ کو آج تک نہیں بھولے ہیں، ثاقب نثار نے جس طرح پانی پی ٹی آئی کے لئے بطور کارکن کام کیا اس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ سینئر وزیر سندھ نے کہا کہ عوامی حمایت کھونے کے بعد عمران خان جمہوری عمل کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، انہوں نے اپنے دور حکومت میں عدلیہ پر بے جا اثر ڈالنے کی کوشش کی، ان کی موجودہ شکایات منافقانہ ہیں، ذاتی سیاسی فائدے کے لیے ریاستی اداروں کو بدنام کرنا غیر ذمہ دارانہ اور قومی استحکام کے لیے نقصان دہ ہے، بانی پی ٹی آئی جمہوری اداروں کا احترام کریں اور جھوٹے بیانیے کو پھیلانے سے گریز کریں، پاکستان کو ذاتی رنجشوں کی وجہ سے تفرقہ انگیز بیان بازی کی نہیں بلکہ سیاسی پختگی اور استحکام کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی اضافی سیکیورٹی کی درخواست خارج کردی
  • عمران خان کے الزامات احتساب سے بچنے، سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کیلئے ہیں، شرجیل میمن
  • عمران خان کے الزامات احتساب سے بچنے، سیاسی عدم استحکام کو ہوا دینے کیلیے ہیں، شرجیل میمن
  • ملک میں موجودہ سیاسی عدم استحکام عوامی انتخابی فیصلے کو نہ ماننے کا نتیجہ ہے، فواد چوہدری
  • مذاکرات کی پیشکش مسترد کردی عمرایوب آفر،کی ہی نہیں ترجمان قومی اسمبلی
  • مینڈیٹ چور عوام اور بانی میں محبت ختم نہ کرسکے، بیرسٹر گوہر
  • 9 مئی مقدمات میں سینیٹر اعجاز چوہدری کیخلاف ریکارڈ پیش
  • 8 فروری کے انتخابات تاریخ کے سب سے متنازعہ تھے، فواد چوہدری
  • پنجاب میں دفعہ 144 کا نفاذ، سیاسی سرگرمیوں پر پابندی