ریگولر بینچ کو آئین کی تشریح کا اختیار نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ آئینی بینچ کے جسٹس محمد علی مظہر نے ٹیکس کیس میں جسٹس منصور کے حکم نامے واپس لینے کے فیصلے پر اپنا نوٹ جاری کردیا۔
نوٹ میں کہا گیا کہ 26ویں ترمیم کے بعد قوانین کے آئینی یا غیر آئینی ہونے کا جائزہ صرف آئینی بینچ ہی لے سکتا ہے، کسی ریگولر بینچ کے پاس آئین کی تشریح کا اختیار نہیں ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے قرار دیا کہ 26ویں آئینی ترمیم اس وقت آئین کا حصہ ہے، جس میں سب کچھ کھلی کتاب کی طرح واضح ہے، اس ترمیم سے آنکھیں اور کان بند نہیں کی جاسکتیں۔
نوٹ میں مزید کہا گیا کہ کسی ریگولر بینچ کو وہ نہیں کرنا چاہیے جو اختیار موجودہ آئین اسے نہیں دیتا۔ صرف ایک فریق کے وکیل کے دلائل کی بنیاد پر ازخود آئینی معاملے کو اپنا اختیار سمجھ لینا نہ صرف غلط بلکہ آئین کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔
جسٹس محمد علی مظہر کے نوٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 26ویں ترمیم کو پارلیمنٹ یا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ختم کرسکتا ہے، جب تک یہ ترمیم ختم نہیں ہوجاتی، معاملات اس ترمیم کے تحت ہی چلیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر
پڑھیں:
آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا
آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ،چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے چیف جسٹس یحیی آفریدی نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جمعہ 18 اپریل کو چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس دو بجے ہوگا۔اجلاس میں مستقل چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان کیلئے ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔