کراچی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی حکومت کے کراچی پیکیج پر عمل درآمد کے معاملہ پر ایم کیو ایم ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس ختم ہو گیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اجلاس میں کراچی حیدرآباد پیکیج کے لیے سکیمز کے پی سی ون کو حتمی شکل دی گئی جبکہ شہر قائد کے لئے 20حیدرآباد کےلئے5ارب روپے وفاقی بجٹ میں مختص ہیں۔
اسی طرح ارکان اسمبلی نے سکیمز کا خاکہ متوقع لاگت کی تفصیلات سے آگاہ کیا ،ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما پیر کو اسلام آباد روانہ ہوں گے اورترقیاتی سکیمز کے حوالے سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔
دوسری جانب مرکزی رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم کی جانب سے جو بیان جاری ہوا ہے، بس وہی صورتحال ہے، آج ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کاروائی ہوگی، آج جو بیان جاری ہوا ہے اس میں تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں، کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے مل جل کر حل نہ کرلیا جائے۔
رہنما ایم کیوایم کا مزید کہنا تھاکہ سیاسی جماعت میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا جسے حل نہ کیا جا سکے، بہت باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے، جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔

کیا شہزادہ ہیری کو بھی ڈی پورٹ کیا جائے گا؟ ٹرمپ نے ایسی بات کہہ دی کہ ہنسی نہ رکے

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایم کیو ایم

پڑھیں:

پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔

ملک میں مہنگی بجلی اور بجلی مسائل  کے باعث  پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔برطانوی توانائی تھنک ٹینک "ایمبر" کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔ اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار اور نہ ہی وزیرِاعظم نے سبز انقلاب کا اعلان کیا، اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔  پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔  رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔  زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔  ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی اُن لوگوں اور کاروباروں کی بقاء کی کوشش ہے جو غیر مؤثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔  صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کُل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ اب قومی گرڈ کو اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے خود کو ڈھالنا پڑے گا کیونکہ موجودہ انفرااسٹرکچر اس تیز رفتار تبدیلی کے ساتھ قدم نہیں ملا پا رہا، اس منتقلی کو پائیدار اور منظم بنانے کے لیے نظام کی اپڈیٹڈ منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔  صنعتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریگولیٹرز نے نیٹ میٹرنگ کی اجازت دی ہے اور درآمدات پر کچھ نرمی بھی کی گئی ہے، لیکن پاکستان کی سرکاری گرڈ سے منسلک سولر پیداوار اب بھی بہت کم ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ زیادہ تر نئی تنصیبات گرڈ سے باہر کام کر رہی ہیں اور قومی بجلی کے اعدادوشمار میں شامل نہیں ہو رہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر سزائیں و جرمانے بڑھانے کی تجاویز
  • مسلسل تین فائنل ہارنے کے بعد اس بار ملتان سلطانز کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ اسامہ میر نے بتادیا
  • قائمہ کمیٹی اجلاس، ’بائیولوجیکل اور زہریلے ہتھیاروں سے متعلق کنونشن (عمل درآمد) بل 2025‘ منظور
  • پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا۔
  •  ایس یو سی کے مرکزی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی کا دورہ ملتان، جامعہ مصباح العلوم کے سالانہ جلسے میں شرکت 
  • لیہ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی کنونشن کی دعوتی مہم جاری، کنونشن 18 اپریل سے شروع ہوگا 
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
  • عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
  • انٹرا پارٹی انتخابات؛ چودھری شجاعت مسلم لیگ ق کے بلامقابلہ صدر منتخب