کراچی پیکیج عمل درآمد معاملہ: متحدہ کے اجلاس میں پی سی ون فائنل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وفاقی حکومت کے کراچی پیکیج پر عمل درآمد کے معاملہ پر ایم کیو ایم ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کا اجلاس ختم ہو گیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق اجلاس میں کراچی حیدرآباد پیکیج کے لیے سکیمز کے پی سی ون کو حتمی شکل دی گئی جبکہ شہر قائد کے لئے 20حیدرآباد کےلئے5ارب روپے وفاقی بجٹ میں مختص ہیں۔
اسی طرح ارکان اسمبلی نے سکیمز کا خاکہ متوقع لاگت کی تفصیلات سے آگاہ کیا ،ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما پیر کو اسلام آباد روانہ ہوں گے اورترقیاتی سکیمز کے حوالے سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔
دوسری جانب مرکزی رہنما ایم کیو ایم فاروق ستار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم کی جانب سے جو بیان جاری ہوا ہے، بس وہی صورتحال ہے، آج ہم نے منتخب نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر تعمیر و ترقی کا لائحہ عمل طے کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کاروائی ہوگی، آج جو بیان جاری ہوا ہے اس میں تمام سوالوں کے جوابات موجود ہیں، کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جسے مل جل کر حل نہ کرلیا جائے۔
رہنما ایم کیوایم کا مزید کہنا تھاکہ سیاسی جماعت میں ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا جسے حل نہ کیا جا سکے، بہت باصلاحیت مرکزی کمیٹی ہے، جو کسی بھی طرح کے مسائل کو حل کر سکتی ہے۔
کیا شہزادہ ہیری کو بھی ڈی پورٹ کیا جائے گا؟ ٹرمپ نے ایسی بات کہہ دی کہ ہنسی نہ رکے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم
پڑھیں:
اسلام آباد: وکلا کی ریڈزون جانے کی کوشش، پولیس سے جھڑپ، آنکھ مچولی جاری
26 ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس کے خلاف وکلا ایکشن کمیٹی نے احتجاج کے دوران اسلام آباد کے سرینا چوک سے سپریم کورٹ جانے کی کوشش کی تو وکلا اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، پولیس نے احتجاجی وکلا پر لاٹھی چارج بھی کیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق وکلا نے احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب مارچ کا آغاز کیا، اس دوران انتظامیہ نے سرینا چوک کو کنٹینرز لگاکر بند کر دیا تھا، انتظامیہ نے ریڈ زون کو بھی مکمل سیل کر رکھا ہے۔
پولیس اور وکلا کے درمیان جھڑپ کے بعد احتجاجی وکلا منتشر ہوگئے، اور سری نگر ہائی وے پر دھرنا دے دیا اور مری جانے والی سڑک کو بند کر دیا، تاہم مری سے آنے والی سڑک پر ٹریفک رواں دواں ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے اسلام آباد کے ریڈ زون کے تمام راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، تمام گیٹ بند کر دیے گئے ہیں، اسی وجہ سے شہریوں کو آمد و رفت میں شدید پریشانی کا بھی سامنا ہے۔
بعد ازاں اسلام آباد پولیس کی پیش قدمی پر وکلا ایکشن کمیٹی نے سری نگر ہائی وے بھی خالی کر دیا، وکلا سری نگر ہائی وے خالی کر کے ایک بار پھر سرینا چوک روڈ پر پہنچ گئے، پولیس اور وکلا میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان کی تمام بار کونسلز نے مشترکہ اعلامیے میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے خلاف ہڑتال کو مسترد کردیا ہے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیے میں ہڑتال کو مسترد کیا تھا۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کیا ہوگا ؟
سپریم کورٹ میں 8 اضافی ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے 2، 2 جب کہ پشاور اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایک جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔
اجلاس سے قبل سپریم کورٹ کے 4 جج، جن میں جوڈیشل کمیشن کے 2 ارکان جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر بھی شامل ہیں، نے اجلاس موخر کرنے کے لیے چیف جسٹس کو خط لکھا تھا، جب کہ کمیشن میں شامل پی ٹی آئی کے رکن علی ظفر نے بھی اجلاس مشروط طور پر موخر کرنے کے لیے خط تحریر کیا تھا۔
سینیٹر علی ظفر نے خط میں لکھا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی ہے، ججز کے تبادلے سے تاثر ہے کہ یہ سارا بندوبست بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں کے لیے کیا گیا ہے۔
سینیٹر علی ظفر کے خط میں کہا گیا تھا کہ مناسب ہوگا ججز سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے، اور اگر کمیشن کو اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کا معاملہ زیرغور نہ لایا جائے۔