Daily Mumtaz:
2025-02-10@14:38:43 GMT

پاکستان کی پہلی گورننس ریفارمز رپورٹ کا اجراء کردیاگیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

پاکستان کی پہلی گورننس ریفارمز رپورٹ کا اجراء کردیاگیا

 اسلام آباد: ورلڈ اکنامک فورم کے “نیو اکانومی اینڈ سوسائٹیز پلیٹ فارم” کا کنٹری پارٹنر انسٹی ٹیوٹ “مشعل پاکستان” نے باضابطہ طور پر پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 کا اجرا کر دیا۔
 یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ شمار کی جاتی ہے۔ مارچ 2024 میں حکومت سنبھالنے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف حکومت کی جانب سے نافذ کی گئی 120 سے زائد کلیدی اصلاحات کو دستاویزی طور پر پیش کرتی ہے۔ اور یہ رپورٹ جنوری 2024 سے جنوری 2025 کے آخر تک کے دورانیے کا جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے۔ پالیسی و گورننس میں ہونے والی تبدیلیوں کو ڈیٹا پر مبنی تفصیلات کے ساتھ پیش کرتی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں حکومت کی اصلاحاتی ایجنڈے کو منظم انداز میں دستاویزی شکل دی گئی۔ گزشتہ 11 مہینوں میں 120 سے زائد اصلاحات مختلف شعبوں میں نافذ کی گئیں۔ جن میں گورننس، اقتصادی پالیسی، قانونی فریم ورک اور ادارہ جاتی کارکردگی شامل ہیں۔
 یہ اقدام پالیسی تبدیلیوں کا درست اور شفاف ریکارڈ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا تاکہ پالیسی ساز ادارے، کاروباری برادری اور بین الاقوامی ادارے پاکستان کے بدلتے ہوئے گورننس ماڈل کے ساتھ مؤثر انداز میں جُڑ سکیں اور ان کا تجزیہ کرسکیں۔
اس رپورٹ میں پورے سال کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے تاکہ گورننس، احتساب اور شمولیت پر ایک مکمل اور حقیقت پر مبنی جائزہ فراہم کیا جا سکے۔ رپورٹ کے اجرا کے موقع پر مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر جہانگیر نے کہا کہ پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 ایک غیر معمولی اقدام ہے جو گورننس ریفارمز میں معلوماتی خلا کو پُر کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ جہاں بین الاقوامی تجزیے عام طور پر محدود ڈیٹا پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور یہ رپورٹ پاکستان میں شہباز شریف حکومت کے تحت ہونے والی وسیع اصلاحات کا جامع تجزیہ فراہم کرتی ہے۔
 انہوں نے کہا کہ ہم پالیسی سازوں، کاروباری اداروں اور عالمی اداروں کو ان اصلاحات کی دستاویزی شکل میں مکمل معلومات فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ پاکستان کے بدلتے ہوئے حکومتی ڈھانچے کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔
 جاری کردہ رپورٹ میں شہباز شریف حکومت کی جانب سے کی گئی 120 سے زائد اصلاحات کا تفصیلی جائزہ شامل ہے۔ جن میں گورننس، معاشی استحکام، اور سماجی شمولیت شامل ہیں۔
 زیادہ تر بین الاقوامی رپورٹس صرف جنوری سے مئی تک کا ڈیٹا پیش کرتی ہیں لیکن پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 پورے سال کا تجزیہ کرتی ہے۔ اس رپورٹ میں گورننس، احتساب اور شفافیت کے حوالے سے ایک مکمل جائزہ فراہم کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ پالیسی میں ہونے والی تبدیلیوں کے حقیقی اثرات کو سامنے لاتی ہے تاکہ پاکستان کی ترقی کو بہتر انداز میں سمجھا جا سکے۔
 رپورٹ میں حکومت کی جانب سے معاشی عدم استحکام، بلند افراطِ زر، کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر، قرضوں کے دباؤ، سیاسی پولرائزیشن، اور بیوروکریسی کی غیر مؤثر کارکردگی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیلات شامل ہیں۔
 اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک لاکھ 50 ہزار وفاقی ملازمتوں میں کمی کرکے اخراجات کم کیے گئے۔ اور حکومتی بورڈز میں 33 فیصد خواتین کی نمائندگی کو لازمی قرار دیا گیا۔ افراطِ زر مئی 2023 میں 38 فیصد سے کم ہو کر دسمبر 2024 میں 4.

1 فیصد تک آ گئی۔
 رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر 4.4 بلین سے بڑھ کر 11.73 بلین ہو گئے۔ جی ڈی پی کی شرح نمو 0.29 فیصد سے بڑھ کر 2.38 فیصد ہو گئی۔ اور 2025 میں 3.5 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
 تجارتی خسارہ 27.47 بلین سے کم ہو کر 17.54 بلین رہ گیا۔ پنشن ریفارمز سے آئندہ 10 سالوں میں 1.7 ٹریلین روپے کی بچت متوقع ہے۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا۔ اسمگلنگ اور غیر قانونی تجارتی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی گئیں۔
 سعودی عرب کے ساتھ 2.8 بلین کے 34 معاہدے طے پائے۔ جبکہ خصوصی اقتصادی زونز میں توسیع اور صنعتی پالیسیوں میں اصلاحات کی گئیں۔ 120 ممالک کو ویزا پرائر ٹو ارائیول وی پی اے کی سہولت دی گئی۔
 رپورٹ میں بتایا گیا کہ تمام مدارس کی 6 ماہ کے اندر رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی۔ اور نیشنل فارنزک اینڈ سائبر کرائم ایجنسی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 178 وفاقی عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فلو مینجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا۔ اور نیشنل رجسٹریشن اور بائیو میٹرک پالیسی کا نفاذ بھی کر دیا گیا۔
پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جبکہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت 67.5 ملین درخت لگائے گئے۔ 100 ای سی ای (ابتدائی بچپن کی تعلیم) مراکز قائم کیے گئے۔ اور قومی ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارم کا آغاز کیا گیا۔
 آواز ایپ اور ہیومن رائٹس کمپلینٹ پورٹل متعارف کرایا گیا۔ خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی منظور کی گئی۔
 پاکستان ریفارمز رپورٹ 2025 ایک بنیادی دستاویز ہے جو پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں، ماہرین تعلیم اور ترقیاتی تنظیموں کے لیے پاکستان کے گورننس فریم ورک کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔ یہ ایک ایسا علمی اثاثہ ہے جو ملک کی ترقی کے امکانات کو مزید واضح کرے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ججوں کی تقرری، عدلیہ کی آزادی، بینکنگ منی لانڈرنگ، آئی ایم ایف مشن چھان بین میں مصروف

اسلام آباد:

عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف ) نے ایک ججز کی تقرری،عدلیہ کی سالمیت اور آزادی سمیت گورننس اور بدعنوانی کا جامع جائزہ لینے کے لیے ایک مشن پاکستان بھیجا ہے۔

حکومتی اور سفارتی ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی جائزہ پر آئے اس مشن نے جمعرات کو اپنے کام کا آغاز کیا اور 14 فروری تک اپنا کام مکمل کریگا ۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران آئی ایم ایف کی ٹیم کم از کم 19 حکومتی وزارتوں، محکموں اور ریاستی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی، جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان بھی شامل ہیں۔

مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی نگرانی، ریاست کے گورننس ڈھانچے میں گہری جڑی پکڑے ہوئے مخصوص مفادات کا خاتمہ اور منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی لیکن یہ ایک ایسے نازک وقت پر آیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججوں نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے. 

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا اور ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بات کرے گا۔ یہ عدلیہ کیسالمیت اور آزادی کے بارے میں جائزہ لینے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے ملاقاتیں کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے ۔ مشن اپنی تشخیص کو حتمی شکل دے گا اور اس کی رپورٹ جولائی 2025 تک شائع کر دی جائے گی۔ 7 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے۔

آئی ایم ایف قومی احتساب بیورو کے ساتھ مل کر انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی، بدعنوانی کی نوعیت اور سنگینی ، انسداد بد عنوانی قانون کے نفاذ بشمول منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال کرے گا۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کی کمزوریاں اور ساختی چیلنجز بدستور زبردست ہیں۔ مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس، اور ریاست کا بڑا کردار سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ آئی ایم ایف مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ بھی ملاقات کر رہا ہے تاکہ ذمہ دار اداروں سے مشتبہ لین دین کی رپورٹنگ، مالیاتی انٹیلی جنس، وسائل اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزارت قانون و انصاف کے ساتھ ایک اہم اجلاس ہوگا۔

آئی ایم ایف مشن عدلیہ کی آزادی، جائیداد کے حقوق کے تحفظ اور معاہدے کے نفاذ کے ذریعے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی قانونی اصلاحات کی ضرورت کے بارے میں جائزہ لے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مشن سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرے گا، جن میں سے کچھ ملاقاتیں پہلے ہی ہو چکی ہیں۔

مرکزی بینک نے گورننس اور سٹیٹ بینک، بینکنگ سیکٹر اور اس کی نگرانی کے انسداد بدعنوانی سے متعلق اہم چیلنجوں اور اصلاحات کی ترجیحات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ مرکزی بینک کے قانونی فریم ورک اور گورننس کے انتظامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جبکہ موجودہ قوانین اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ان میں ترمیم کی ضرورت پر مزید بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف مشن بینکنگ کی نگرانی، تنظیم، وسائل کی فراہمی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نظام، سپروائزرز کے لیے قانونی تحفظ، اور نگران فیصلہ سازی کے بارے میں بریفنگ بھی طلب کرے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسلامی بینکاری اور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا مقابلہ، بینکنگ ادائیگی کا نظام، حکومت اور بینکوں کے انتظامات کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ آئی ایم ایف ایف بی آر کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرے گا۔ آئی ایم ایف ٹیکس پالیسی بنانے اور اس پر عمل درآمد میں گورننس کے خطرات کا جائزہ لے گا۔

فیڈرل لینڈ کمیشن کے ساتھ ایک میٹنگ ہو گی جس میں لینڈ مینجمنٹ میں گورننس کے پیرامیٹرز کا جائزہ لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے محکمے، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ملاقات کرے گا تاکہ بیوروکریٹس کے اثاثہ جات کے اعلان کے نظام کے لیے اپنے انسداد بدعنوانی کے ڈھانچے کا جائزہ لیا جا سکے. 

بجٹ کی تیاری اور اس پر عملدرآمد اور موجودہ اصلاحات کا جائزہ لینے کے لیے وزارت خزانہ کے ساتھ متعدد اجلاسوں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ بیرونی قرضوں، وزارت خزانہ کے ساتھ قرض کے انتظام کے تعاون بشمول قرضوں کے اعداد و شمار جمع کرنے اور اشاعت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ایک میٹنگ کا بھی منصوبہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ لے گی
  • آئی ایم ایف مشن پاکستان میں گورننس اور عدلیہ کے امور کا جائزہ لے رہا ہے، وزارت خزانہ
  • پاکستان کی پہلی گورننس ریفارمز رپورٹ کا اجراء، 11 مہینوں میں نافذ کی گئی 120 سے زائد اصلاحات کا تفصیلی تجزیہ پیش
  • آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن پاکستان نہیں آیا، موجودہ ٹیم کا دورہ تکنیکی ہے، نمائندہ آئی ایم ایف
  • من پسند ججز کی تعیناتیاں، کرپشن، ناقص گورننس کی چھان بین کیلئے آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان روانہ
  • حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کی منظم دستاویزبندی اور تفصیلی تجزیے پر مبنی پاکستان ریفارمز رپورٹ جاری
  • اینٹی کرپشن اداروں کی مضبوطی و گورننس میں اصلاحات، آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا
  • ’’ٹرمپ اپنے اقدامات سے ہر روز شہ سرخیوں میں رہتے ہیں‘‘
  • ججوں کی تقرری، عدلیہ کی آزادی، بینکنگ منی لانڈرنگ، آئی ایم ایف مشن چھان بین میں مصروف