مظفر آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف کشمیری آج تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما محمد افضل گورو کا یوم شہادت تجدید عہد کے ساتھ منا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق 9 فروری 2013 کے روز افضل گورو کو بھارت نے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر انصاف کا قتل کیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت سے آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے میڈیکل کے طالب علم ڈاکٹر محمد افضل گورو کو ہندوستان نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کر کے پھانسی دی ، افضل گورو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے علاقے سوپور میں پیدا ہوئے اور ہمیشہ اپنے بنیادی حق کیلئے جدوجہد جاری رکھی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے زائد عرصہ میں بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کو آزادی مانگنے کی پاداش میں پابند سلاسل کیا اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے ہزاروں بے گناہ کشمیری نوجوان غائب کر دیئے گئے۔
تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما افضل گورو کی شہادت سے لے کر آج تک عالمی برادری بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
افضل گورو کی شہادت کے بعد تحریک آزادی جموں و کشمیر میں تیزی آئی جسے روکنے کیلئے بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کیا، کشمیری رہنما کے ورثا نے افضل گورو کے جسد خاکی حوالے کرنے کیلئے کئی بار بھارت سے مطالبہ بھی کیا لیکن نئی دلی کے حکمران مسلسل انکار کرتے رہے ہیں۔

بس حادثے میں  41 افراد ہلاک

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: تحریک آزادی افضل گورو کشمیر کے

پڑھیں:

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی، جو فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ایک جانی پہچانی شخصیت تھے، 10 دسمبر 2024 کو دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات نے علمی دنیا میں ایک گہرا خلا چھوڑا ہے، جو شاید کبھی پر نہ ہو سکے۔ ان کی زندگی کا سفر ایک ایسی کہانی ہے جس نے نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر سائنسی تحقیق اور تعلیم کے میدان میں گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔


ابتدائی زندگی اور تعلیم

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کا تعلق ایک علمی خاندان سے تھا۔ ان کے والد ایک معروف ماہر تعلیم اور محقق تھے، جنہوں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ علم کی اہمیت بتائی۔ باقر شیوم نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی، جس کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستان کے معتبر تعلیمی اداروں کا رخ کیا۔ ان کی ذہانت اور تحقیق میں گہری دلچسپی نے انہیں مائیکروبیالوجی کے میدان کی طرف راغب کیا، جہاں وہ فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی میں ایک نامور ماہر بن گئے۔

پروفیسر نقوی نے دنیا کے مختلف تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم مکمل کی اور پھر پاکستان واپس آ کر اس شعبے میں اپنی خدمات فراہم کرنا شروع کر دیں۔ ان کی تدریس کا طریقہ نہ صرف سائنسی تھا بلکہ وہ ہمیشہ اپنے طلباء کو تحقیق کی اہمیت سمجھاتے اور ان کے اندر سائنسی تجسس کو پروان چڑھاتے تھے۔


تدریس اور تحقیق میں نمایاں مقام

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنی پوری زندگی تدریس اور تحقیق کے میدان میں گزار دی۔ وہ پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں میں فارماسوٹیکل مائیکروبیالوجی کے استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان کی تدریس کا انداز ہمیشہ دل چسپ اور موثر تھا۔ وہ صرف کتابوں کی باتیں نہیں کرتے تھے بلکہ اپنے تجربات اور تحقیق کی بنیاد پر طلباء کو عملی علم فراہم کرتے۔

ان کے تحقیقی کاموں میں سب سے اہم موضوع اینٹی بایوٹک ریزسٹنس تھا، جس پر انہوں نے کئی سال تک تحقیق کی اور جدید طریقوں سے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی۔ پروفیسر نقوی کا یہ تحقیقی کام عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا، اور ان کی تحقیق نے دوا سازی کی دنیا میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ ان کی تحقیق نے نہ صرف بیماریوں کی شناخت کو بہتر بنایا بلکہ ان کے علاج کے نئے طریقے بھی متعارف کرائے۔


مائیکروبیالوجی کے شعبے میں ان کی خدمات

پروفیسر نقوی نے مائیکروبیالوجی کے شعبے میں کئی اہم سنگ میل قائم کیے۔ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے دوا سازی میں مائیکروبیالوجی کے کردار کو اجاگر کیا اور اس کے ذریعے نئے طریقے متعارف کرائے۔ ان کی تحقیقی کامیابیاں اور اس شعبے میں ان کے نقوش ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

پروفیسر نقوی نے اپنے تحقیقی کاموں کے ذریعے مائیکروبیالوجی کے شعبے کو عالمی سطح پر نمایاں کر دیا تھا۔ ان کا ماننا تھا کہ مائیکروبیالوجی نہ صرف بیماریوں کے علاج کے لیے اہم ہے بلکہ یہ انسانیت کی فلاح کے لیے بھی ضروری ہے۔ ان کی تحقیق نے نئے علاج کے طریقے اور ویکسینز کی تیاری میں مدد فراہم کی۔


انسانی خدمت اور ورثہ

پروفیسر نقوی کی شخصیت صرف ایک ماہر سائنسی نہیں تھی بلکہ وہ ایک بہترین انسان بھی تھے۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے علم کا فائدہ انسانیت کو پہنچانے کی کوشش کی۔ ان کا یقین تھا کہ علم کا مقصد صرف خود تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کا مقصد دوسروں تک پہنچانا اور انسانیت کی خدمت کرنا ہوتا ہے۔
پروفیسر سید باقر شیوم نقوی نے اپنے طلباء کو ہمیشہ اس بات کی تعلیم دی کہ تحقیق کا اصل مقصد صرف نئی معلومات حاصل کرنا نہیں بلکہ ان معلومات کو دنیا کے فائدے کے لیے استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ان کی تدریس میں سچائی، محنت، اور انسانیت کی خدمت کو بڑی اہمیت دی جاتی تھی۔


10 دسمبر 2024 وہ دن تھا جب پروفیسر سید باقر شیوم نقوی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات سے نہ صرف ان کے خاندان، دوستوں اور طلباء کو صدمہ پہنچا، بلکہ سائنسی کمیونٹی نے بھی ایک عظیم شخص کو کھو دیا۔ ان کی وفات کے بعد ان کے شاگردوں اور ساتھیوں نے ان کی زندگی اور کام کو خراج تحسین پیش کیا۔

پروفیسر نقوی کی وفات کے بعد ان کے طلباء اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کی تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو مزید آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ ہمیشہ زندہ رہے گا اور ان کے کام کو آنے والی نسلیں اپنانا اور آگے بڑھانا چاہیں گی۔


ورثہ اور یاد

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی زندگی کا مقصد علم کی روشنی کو پھیلانا اور انسانیت کی خدمت کرنا تھا۔ ان کی تحقیق اور تدریس کی بدولت جو نسلیں پروان چڑھیں، وہ ان کی کاوشوں کا ثمرہ ہیں۔ ان کی زندگی کا پیغام یہ تھا کہ علم کا مقصد صرف خود کے لیے فائدہ حاصل کرنا نہیں ہوتا بلکہ اس علم کو دنیا کی فلاح کے لیے استعمال کرنا ضروری ہے۔

ان کی وفات کے بعد، ان کے شاگردوں اور محققین نے ان کے کام کو یاد کیا اور ان کے ورثے کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔ ان کا علمی ورثہ، ان کی تدریس، اور ان کی تحقیق ہمیشہ زندہ رہے گی، اور ان کا نام ہمیشہ سائنسی دنیا میں عزت و احترام سے یاد رکھا جائے گا۔

پروفیسر سید باقر شیوم نقوی کی وفات ایک بڑی کمی کا باعث بنی ہے، مگر ان کا کام، ان کی تعلیم، اور ان کا نظریہ ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہے گا۔ ان کی زندگی ایک روشنی کی مانند تھی، جو سائنسی دنیا کی تاریکیوں میں روشنی پھیلانے کا سبب بنی۔ ان کا انتقال اس بات کی یاد دہانی ہے کہ زندگی مختصر ہے، مگر انسان کے کام اور ورثے کا اثر ہمیشہ باقی رہتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی
  • جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • پروفیسر سید باقر شیوم نقوی: ایک عظیم شخصیت کا وداع
  • مقبوضہ کشمیر, وقف ترمیمی قانون کیخلاف ایم ایم یو کی قرارداد
  • جتنے مرضی کیسز کر لیں ہم نے بانی کا ساتھ نہیں چھوڑنا: زرتاج گل
  • بھارتی وزیر داخلہ کا دورہ مقبوضہ کشمیر عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے، حریت کانفرنس
  • اسرائیل، امریکا اور بھارت کا علاج صرف اور صرف جہاد ہے، صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر
  • مقبوضہ کشمیر کا بچھڑا خاندان اپنے عزیزوں سے ملنے کو بے تاب