تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما محمد افضل گورو کا آج یوم شہادت
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
مظفر آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف کشمیری آج تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما محمد افضل گورو کا یوم شہادت تجدید عہد کے ساتھ منا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق 9 فروری 2013 کے روز افضل گورو کو بھارت نے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر انصاف کا قتل کیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت سے آزادی کیلئے جدوجہد کرنے والے میڈیکل کے طالب علم ڈاکٹر محمد افضل گورو کو ہندوستان نے بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کر کے پھانسی دی ، افضل گورو مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے علاقے سوپور میں پیدا ہوئے اور ہمیشہ اپنے بنیادی حق کیلئے جدوجہد جاری رکھی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے زائد عرصہ میں بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کو آزادی مانگنے کی پاداش میں پابند سلاسل کیا اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے ہزاروں بے گناہ کشمیری نوجوان غائب کر دیئے گئے۔
تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما افضل گورو کی شہادت سے لے کر آج تک عالمی برادری بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
افضل گورو کی شہادت کے بعد تحریک آزادی جموں و کشمیر میں تیزی آئی جسے روکنے کیلئے بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں کرفیو نافذ کیا، کشمیری رہنما کے ورثا نے افضل گورو کے جسد خاکی حوالے کرنے کیلئے کئی بار بھارت سے مطالبہ بھی کیا لیکن نئی دلی کے حکمران مسلسل انکار کرتے رہے ہیں۔
بس حادثے میں 41 افراد ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: تحریک آزادی افضل گورو کشمیر کے
پڑھیں:
جموں و کشمیر حکومت دو شہریوں کی ہلاکتوں کی خود تحقیقات کریگی، عمر عبداللہ
ممبر پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ملک خاص طور پر کانگریس کی قیادت میں انڈیا الائنس کشمیر میں دو بے گناہ شہریوں کے قتل پر یکساں طور پر فکرمند ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ منگل کے روز دو الگ الگ واقعات میں دو کشمیری شہریوں کی ہلاکت کی انکوائری کا حکم دے گی۔ دو الگ الگ واقعات میں جموں کے بلاور کے ماکھن دین اور بارہمولہ کے وسیم احمد ملا سمیت دو شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ماکھن دین سے جموں و کشمیر پولیس نے عسکریت پسندوں کے اوور گراؤنڈ ورکر (او جی ڈبلیو) ہونے کے بارے میں پوچھ تاچھ کی تھی اس کے بعد وہ کٹھوعہ ضلع کے بلاور کے علاقے پیروڈی میں گھر پر مردہ پایا گیا۔ جبکہ وسیم ملا کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ میں بھارتی فورسز کی طرف سے قائم کردہ چوکی کو مبینہ طور پر کراس کرنے پر فائرنگ میں مارا گیا۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے ان معاملات کو مودی حکومت کے ساتھ اٹھایا ہے اور اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت دونوں واقعات کی انکوائری کا حکم دے گی۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے میں مرکزی وزارت داخلہ پولیس اور امن عامہ کو کنٹرول کرتی ہے، اس لئے یہ منتخب حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتا ہے اور اسے براہ راست مرکزی وزارت داخلہ کے زیر کنٹرول کیا جاتا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا "میں نے بلاور میں پولیس کی حراست میں مکھن دین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال اور ہراساں کیے جانے کی رپورٹیں دیکھی ہیں جس کی وجہ سے خودکشی تک بات پہنچ گئی اور وسیم احمد ملا کی موت، فوج کی گولی سے ایسے حالات میں ہوئی جو پوری طرح واضح نہیں ہیں"۔ عمر عبداللہ نے ان دونوں واقعات کو انتہائی بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔
اس دوران جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ انہوں نے وقت مانگا تھا لیکن انہیں پارلیمنٹ میں ان مسائل کو اٹھانے کا وقت نہیں دیا گیا۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ امریکہ میں ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگانے اور ملک بدر کرنے کے بارے میں پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں سمیت پورے ملک کو تشویش ہے، ایسا ہونا بھی چاہیئے۔ ہندوستان کے وزیر داخلہ کے ذریعہ دہلی میں کشمیر کی سکیورٹی کا جائزہ لئے جانے کے فوراً بعد جموں اور کشمیر میں دو شہری گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارتی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔
ایک دن پہلے بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ نے جموں و کشمیر سے دہشت گردی کا صفایا کرنے کے لئے بھارتی فورسز کو سخت طریقہ کار اپنانے کی اجازت دی تھی۔ سید روح اللہ مہدی کے مطابق اطلاعات کے مطابق ایک کو حراست میں تشدد سے اور دوسرے کو سڑک پر اس کے سینے میں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا کیونکہ وہ ایک چوکی پر نہیں رکا۔ ممبر پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ملک خاص طور پر کانگریس کی قیادت میں انڈیا الائنس جموں و کشمیر میں دو بے گناہ شہریوں کے قتل پر یکساں طور پر فکرمند ہوگا اور ان ہلاکتوں میں ملوث سیکورٹی اہلکاروں کی فوری گرفتاری اور انصاف کا مطالبہ کرے گا۔ اس دوران بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق صدر رویندر رینہ نے دونوں معاملات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ قصوروار پائے جانے والوں کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔