ٹرمپ کاغزہ پر قبضے کااعلان، ہنگامی عرب سربراہی اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
قاہرہ: غزہ کی صورتحال پر مصر کی میزبانی میں 27 فروری کو ہنگامی عرب سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق مصری وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کا فیصلہ عرب ممالک بشمول فلسطین سے اعلیٰ سطح پر ہونے والی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب غزہ سے فلسطینیوں کی اردن اور مصر میں جبری بے دخلی کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات کے بعد مصری وزیر خارجہ بدر عبد العاطی امریکا روانہ ہوگئے ہیں۔
اپنے دورے میں مصری وزیر خارجہ امریکی انتظامیہ اور اراکین سینیٹ سے ملاقاتیں کریں گے۔
مصری وزارت خارجہ کے مطابق دورے کا مقصد دونوں ممالک کے مابین تعلقات اور اسٹریٹجک شراکت کو مزید فروغ دینا ہے، جبکہ دورے کے دوران علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے غزہ پر امریکا کی جانب سے قبضہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے۔ جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھاکہ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے۔
ٹرمپ کے اعلان پر اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کی مخالفت کی تھی اور دو ریاستی حل پر زور دیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران کا مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، پاکستان کی حمایت
ایران کا مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، پاکستان کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے ایک ٹیلی فون کال میں ہشام ابراہیم طحہ سے کہا کہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق بالخصوص ان کے حق خودارادیت کا دفاع کریں۔غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا منصوبہ نہ صرف ایک بڑا جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے بلکہ اس کے علاقائی اور عالمی استحکام اور امن پر بھی خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔دوسری جانب پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کے ایران کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس دوران دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطی کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔دونوں رہنماوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے مسلسل بگڑتے ہوئے حالات پر تبادلہ خیال کیا، ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطین کے معاملے پر ہنگامی طور پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا، جس پر اسحق دار نے اس حوالے سے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلوایا۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن و غیر منصفانہ قرار دیا۔ اسحق ڈار نے زور دیا کہ فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے ۔پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، ایک ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔وزیر خارجہ نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔