علی امین گنڈا پور نے حکومت سے مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا عندیہ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
علی امین گنڈا پور نے حکومت سے مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا عندیہ دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ناراضی والی کوئی بات نہیں کی، ان کے دل میں کیا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا، مطالبات پورے ہونے پر مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے ناراضگی والی کوئی بات نہیں کی، ان کے دل میں کیا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، میڈیا جیل سماعت میں جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی سے خود پوچھ لے وہ مجھ سے ناراض ہیں یا نہیں؟۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مذاکرات کے لیے ہم نے اور حکومت نے بھی کمیٹی بنائی تھی، ہمارے مطالبات پر عمل نہیں ہوا تو ہم نے مذاکرات ختم کر دیے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی گورننس پر صرف بیانیہ بنایا جا رہا ہے، دیگر صوبوں کی حکومتیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر مناظرہ کر لیں، پارٹی کے اندر ہر حلقے میں مخالف ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور
پڑھیں:
ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔
اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔