ایران کا مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، پاکستان کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ایران کا مسئلہ فلسطین پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، پاکستان کی حمایت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسلامی تعاون تنظیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے امریکی اور اسرائیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ نے ایک ٹیلی فون کال میں ہشام ابراہیم طحہ سے کہا کہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق بالخصوص ان کے حق خودارادیت کا دفاع کریں۔غزہ سے فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کا منصوبہ نہ صرف ایک بڑا جرم اور نسل کشی کے مترادف ہے بلکہ اس کے علاقائی اور عالمی استحکام اور امن پر بھی خطرناک اثرات مرتب ہوں گے۔دوسری جانب پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کے ایران کے مطالبے کی حمایت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحق ڈار سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس دوران دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطی کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔دونوں رہنماوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے مسلسل بگڑتے ہوئے حالات پر تبادلہ خیال کیا، ایرانی وزیر خارجہ نے فلسطین کے معاملے پر ہنگامی طور پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کے فیصلے سے آگاہ کیا، جس پر اسحق دار نے اس حوالے سے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلوایا۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نائب وزیراعظم نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن و غیر منصفانہ قرار دیا۔ اسحق ڈار نے زور دیا کہ فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے، اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے ۔پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، ایک ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔وزیر خارجہ نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: او آئی سی کا اجلاس بلانے کی حمایت
پڑھیں:
ہم ملت ایران کو مسلسل فلسطین کی حمایت کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں، خلیل الحیہ
ایرانی عوام سے خطاب میں حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حمایت سے اسلامی امت عالمی استکبار کے خلاف کھڑی ہوئی اور اس فاتحانہ مزاحمت کو تشکیل دیا اور طوفان الاقصی کے لیے مزاحمتی محور کی حمایت نے یہ فتح ممکن بنائی۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر معاون مسئول خلیل الحیہ نے تہران 11 فروری کو انقلاب اسلامی ایران کی سالگرہ کے موقع پر منعقد ہونیوالی ریلی میں ایرانی عوام سے خطاب میں طوفان الاقصیٰ میں فلسطینی عوام کی فتح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے ہمیں طوفان الاقصیٰ میں اس لئے فتح ہوئی کہ ہم سب فلسطینی اکھٹے مورچہ زن تھے، فلسطینی عوام نے یہ فتح اپنے صبر اور استقامت سے حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطینی اپنی سرزمین پر رہیں گے، مزید کہا کہ آج میں آپ کو ملت اسلامیہ اور ایران کے عوام کے درمیان موجود ہیں، جنہوں نے ہمیشہ بیت المقدس اور فلسطین کی حمایت کی ہے، میں آپ کو سلام پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم دو اہم اور عظیم الشان کامیابیوں پر جشن منا رہے ہیں، اللہ کی طرف سے فتح اور مستقبل قریب میں فتح۔ انہوں نے مزید کہا میں آپ کو اس قومی جشن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، وہ کامیابی جس میں امام خمینی کے الفاظ میں، تلوار پر خون کی فتح ہوئی۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ آپ کے انقلاب نے تاریخ کا دھارا بدل دیا، ہمیں یقین ہے کہ ایران ہمیشہ ہماری مزاحمت اور فلسطین کا حامی رہے گا یہاں تک کہ ایک دن آئیگا اور ہم یروشلم میں مل کر فتح کا جشن نہ منائیں گے۔
انہوں نے ایرانی عوام سے خطاب میں کہا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن نے نہ صرف ملت اسلامیہ کو متحد کیا بلکہ تمام اسلامی اقوام، اسلامی مذاہب اور دنیا کے آزاد لوگوں کو فلسطین کے ساتھ اسرائیل کے خلاف متحد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، لبنان، حزب اللہ، عراق اور یمن فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور اس سے ملت اسلامیہ کا اتحاد حاصل ہوا۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک کے رہنما کا انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کی سالگرہ کے موقع پر تہران میں منعقد ہونیوالی ریلی کے شرکا سے خطاب میں ایران کی جانب سے فلسطینی مزاحمت کی سیاسی، قانونی، عوامی، دفاعی مدد و حمایت اور بالخصوص اسرائیل کے خلاف میزائل حملوں کی طرف اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حمایت سے اسلامی امت عالمی استکبار کے خلاف کھڑی ہوئی اور اس فاتحانہ مزاحمت کو تشکیل دیا اور طوفان الاقصی کے لیے مزاحمتی محور کی حمایت نے یہ فتح ممکن بنائی۔ تہران میں ریلی سے خطاب کے دوران حماس کے رہنما نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران نے میزائل آپریشن وعدہ صادق 1 اور وعدہ صادق 2 انجام دیئے اور الہی وعدوں کو پورا کیا، یہ وقت ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا خاتمہ کیا جائے اور مغرب کی طرف سے اسرائیل کے لئے حمایت کی مذمت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے خوف کے بتوں کو توڑ کر تمام توہمات پر خط بطلان کھینچ دیا ہے، کہا جاتا ہے کہ کہ تلوار پر خون کی فتح نہیں ہوتی، لیکن ہم نے دیکھا کہ خدا کا وعدہ پورا ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی جنگ میں ایک چھوٹا سا گروہ فتح یاب ہوا، خدا ہمیشہ ہمارا حامی و ناصر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران کے شہداء کا خون ملت اسلامیہ کے اتحاد کی علامت ہے، ہمارے عظیم رہنما اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار، محمد الدف، حزب اللہ اور بہادر ایران کے بہادر کمانڈر غزہ، لبنان اور ایران میں شہید ہوئے۔ خلیل الحیہ نے کہا کہ ہم فتح یا شہادت کے حصول تک مزاحمت اور فلسطین کی آزادی کے راستے کو جاری رکھنے کا عہد کرتے ہیں، ہم ثابت کریں گے کہ امریکہ اور ٹرمپ کے منصوبے اسی طرح ناکام ہوں گے جس طرح ان کے پچھلے منصوبے ناکام ہوئے تھے، فلسطینی کبھی نہیں بھولیں گے کہ کون ان کے ساتھ کھڑا تھا اور کون ان کے خلاف اور اسلام کے دشمنوں کے ساتھ کھڑا تھا۔