فوٹوز فائل

جوڈیشل کمیشن کے رکن سینیٹر علی ظفر نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

سینیٹر علی ظفر  کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی کا معاملہ حل ہونے تک اجلاس مؤخر کیا جائے۔

سپریم کورٹ کے 4 ججوں کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کی درخواست

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر ، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر شامل ہیں۔

خط میں کہا گیا کہ ججز کے ٹرانسفر سے اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنیارٹی لسٹ تبدیل ہوگئی، مناسب ہوگا کہ ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ حل ہونے تک کمیشن اجلاس مؤخر کیا جائے، کمیشن نے اگر پھر بھی اجلاس کرنا ہی ہے تو ٹرانسفر شدہ ججز کو زیر غور نہ لایا جائے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے بھی چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ شامل تھے۔

خط میں کہا گیا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 10 فروری کو شیڈول ہے، لاہور ہائی کورٹ کا ایک جج 15ویں نمبر پر تھا، اسلام آباد تبادلے کے بعد سپریم کورٹ کیلئے اہل کیسے ہوگیا؟

خط میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئینی نکات بالائے طاق رکھتے ہوئے ازخود سنیارٹی کا تعین کر لیا، لاہور ہائی کورٹ کا سنیارٹی میں 15ویں نمبر کا جج اسلام آباد میں سینئر ترین جج بنا دیا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس یحیی جوڈیشل کمیشن آفریدی کو خط اسلام آباد کہا گیا

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن :  پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بار حکومت اور تحریک انصاف میں ایک جج کی تعیناتی پرمکمل اتفاق رائے پایاگیاجب کہ چیف جسٹس اور دوسینئرججزنیاس کی مخالفت کی ،جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہواجس میں لاہورہائیکورٹ کے دوججز کی تعیناتی کامعاملہ زیرغورآیاتاہم صرفایک جج جسٹس باقرمقبول نجی کو سپریم کورٹ کاجج مقررکرنے کا فیصلہ کیاگیاجب کہ ہائیکورٹ کے دوججز کے بارے میں دیئے گئے ریمارکس بھی حذف کرنے کافیصلہ کیاگیا  جسٹس علی باقرنجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری 4-9 کی اکثریت سے دی گئی ہے، جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے تقرری کی مخالفت میں ووٹ دیا ہے۔   مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ بھی مخالفت میں ووٹ دینے والوں میں شامل ہیں۔ جسٹس منیب اختر، جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اکثریتی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق آبزرویشن حذف کرنے کا فیصلہ بھی 4-9 کی اکثریت سے ہوا ہے۔ چیف جسٹس اور جسٹس منصور علی شاہ نیآبزرویشن حذف کرنے کی مخالفت کی ہے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل نے بھی جسٹس شجاعت سے متعلق اکثریتی رائیسے اختلاف کیا ہے اکثریت نے اتفاق کیا ہے کہ جسٹس عالیہ نیلم بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ احسن انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہی ہیں۔ اجلاس کے بعد جوڈیشل کمیشن کے رکن احسن بھون نے کہا ہے کہ خوشی ہے پہلی مرتبہ حکومت، اپوزیشن نے اتفاق رائے سے فیصلے کیے، 26ویں آئینی ترمیم کیبعد پہلی بار اتفاق رائے سے فیصلے کیے گئے ہیں۔بتایاگیاہے کہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں پہلی بارحکومت اور تحریک انصاف کے ارکان کا موقف ایک تھااور چیف جسٹس سمیت دیگرتین ججز کاموقف مختلف تھا،تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہرعلی خان اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈربیرسٹرعلی ظفراپوزیشن کی طرف سے کمیشن کے ممبران ہیں،یہ بڑی خوش آئندبات ہے کہ جوڈیشل کمیشن جیسے فورم میں حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہوا ہے جس کی تصدیق کمیشن کے ممبراحسن بھون نے بھی کی ہے،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہوناایک مستقل مسئلہ بن گیا ہے،حکومتی وزراء اور ارکان اسمبلی تنخواہوں میں اضافے کے باوجود ایوان میں اہمیت نہیں دیتے اور ایوان کی کارروائی کو چلانے میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داری پوری نہیں کررہے،پارلیمانی امور کے وزیرڈاکٹرطارق فضل چوہدری تمام تر کوششوں کے باوجود کورم پورا کرانے میں ناکام ہیں ،جمعہ کو صرف چاروزراء ایوان میں موجود تھے ،سپیکربھی برہم ہوئے ،کینالزاور غزہ کی صورتحال پر ایوان میں بحث کرائی جاسکتی تھی لیکن اپوزیشن کی بھی غیرسنجیدگی کا غزہ لگائیں کہ کورم کی نشاندہی اپوزیشن کے رکن اقبال آفریدی نے کی اور انہی کہ ایک ساتھی خواجہ شیراز نے کورم کی نشاندہی کرنے پر جب ناراضگی کااظہارکیاتو دونوں آپس میں الجھ پڑے ،بہرحال حکومت اور اپوزیشن دونوں کو چاہئے کہ اسمبلی میں قومی ایشوز پربات کریں ،کورم پوراکرنے حکومت کی ذمہ داری لازمی ہے،وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہئیں اور وہ خود جب اسلام آبادنہ ہوں تو ایوان میں آئیں جو وزراء بغیرکسی جوازکے غیرحاضرہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن :  پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی
  • جسٹس علی باقر نجفی کی سپریم کورٹ میں تقرری 4-9 کی اکثریت سے ہوئی، ذرائع
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
  • جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کے لئے جوڈیشل کمیشن اجلاس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • چیف جسٹس کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا