سکھر میں ایم ڈبلیو ایم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ عزاداری ونگ ایم ڈبلیو ایم کا دست و بازو ہے۔ مجلس کے دستور اور اہداف کی روشنی میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ عزاداری ہماری پہچان ہے۔ مجلس کے دستور اور اہداف کی روشنی میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ عزاداری ونگ کی فعالیت سے عزاداروں کا قومی جماعت ایم ڈبلیو ایم سے رابطہ مستحکم ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور ملک اقرار حسین علوی نے سکھر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ عزاداری سندھ کی صوبائی شوریٰ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عزاداری ونگ کے صوبائی شوریٰ اجلاس کی صدارت مرکزی صدر ملک اقرار حسین علوی کر رہے تھے، جبکہ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، مجلس علماء مکتب اہل بیت سندھ کے صدر علامہ عبداللہ مطہری، مرکزی کوآڈینیٹر آصف رضا، صوبائی رہنماء عزاداری ونگ سید غلام شبیر نقوی اور طارق بدوی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر صوبائی کابینہ کے اراکین ضلعی و ڈویژن صدور اجلاس میں شریک ہوئے۔

عزاداری ونگ کے صوبائی شوریٰ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک اقرار حسین علوی نے کہا کہ عزاداری تشیع کی پہچان ہے اور عزاداری ونگ ایم ڈبلیو ایم کا دست و بازو ہے۔ مجلس کے دستور اور اہداف کی روشنی میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدر سیٹ اپ اور ونگز کے درمیان کوارڈینیشن کے لئے صوبہ اور ضلع کی سطح پر کوآرڈینیشن کمیٹیز تشکیل دی گئی ہیں، تاکہ مکمل ہم آہنگی قائم رہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ آٹھ فروری 2024 کو پاکستان کے عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا اور ایک جعلی مینڈیٹ کی حامل حکومت عوام پر زبردستی مسلط کی گئی۔ جس کے سبب اس وقت ملک متعدد بحرانوں کا شکار ہے۔ ملک بھر میں سیاسی کارکن جیلوں میں سڑ رہے ہیں، اور ملکی آئین اور قانون کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذکر امام حسین علیہ السلام اور عزاداری ہماری شہہ رگ حیات ہے، اسی لئے عزاداری ونگ کی بڑی اہمیت ہے۔ عزاداری ونگ کی فعالیت سے عزاداروں کا قومی جماعت ایم ڈبلیو ایم سے رابطہ مستحکم ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم علامہ مقصود کہ عزاداری نے کہا کہ رہے ہیں

پڑھیں:

شام: کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کے خلاف اہم پیش رفت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 فروری 2025ء) کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کے عالمی ادارے (او پی سی ڈبلیو) کے وفد نے شام کی عبوری حکومت کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے جس کا مقصد ان ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کو روکنے کے لیے روابط کو بحال کرنا تھا۔

عبوری حکومت کے رہنما احمد الشرح اور وزیر خارجہ اسد حسن الشیبانی سے ہونے والی ان ملاقاتوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع سے متعلق کنونشن کے تحت شام کی ذمہ داریوں پر بات چیت ہوئی۔

اس موقع پر ملک میں کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کی باقیات کا خاتمہ کرنے کے لیے ادارے کا تعاون بھی زیربحث آیا۔

وفد کی قیادت 'او پی سی ڈبلیو' ڈائریکٹر جنرل فرنانڈو ایریئس نے کی جنہوں نے دونوں حکام کو اپنے ادارے کا نو نکاتی لائحہ بھی پیش کیا اور ملک کو کنونشن کے رکن کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے قابل بنانےکے لیے ہرممکن مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

11 سال بعد روابط کی بحالی

سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب 'او پی سی ڈبلیو' کے حکام نے شام کا دورہ کیا ہے۔ شام نے 2013 میں ادارے کی رکنیت اختیار کی تھی لیکن اس کے بعد 11 سال کے دوران فریقین میں رابطے منقطع رہے اور حکومت اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ پروگرام پر ادارے کے ساتھ تعاون سے گریز کرتی رہی۔

ابتداً ادارے نے شام میں موجود کیمیائی ہتھیاروں بشمول سرن اور کلورین گیس کے ذخائر کی تفصیلات جمع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا تھا لیکن اسد حکومت کے ساتھ تعلقات بگڑنے کے بعد ملک میں معائنوں کا سلسلہ بند ہو گیا۔

'او پی سی ڈبلیو' آنے والے دنوں میں شام کی سابق حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر، متعلقہ دستاویزات اور تنصیبات کا معائنہ کرے گا۔

اس طرح ملک میں ان ہتھیاروں سے متعلق تمام تفصیلات سامنے لائی جائیں گی اور ان کا قابل تصدیق طور سے خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ شام جانے والے وفد میں تکنیکی ماہرین بھی شامل تھے جنہوں نے اپنے شامی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے برقرار رہنےکی امید ظاہر کی ہے۔'او پی سی ڈبلیو' کی تشویش

شام میں سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد وہاں زہریلے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر کے حوالے سے 'او پی سی ڈبلیو' نے اپنا ہنگامی اجلاس بلایا تھا۔

اس موقع پر ادارے نے ملک کے نئے حکمرانوں کو بتایا کہ انہیں کلورین گیس جیسے خطرناک مادوں کو تحفظ دینے اور ان کا خاتمہ کرنے کے قوانین کی پابندی کرنا ہو گی۔

اس موقع پر ادارے نے شام کی عسکری تنصیبات پر اسرائیل کے فضائی حملوں کو بھی باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسی کارروائیوں سے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخائر تباہ ہو سکتے ہیں جس سے ناصرف انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے بلکہ اس غیرقانونی اسلحے سے متعلق شہادتیں بھی ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک 'او پی سی ڈبلیو' کے رکن بھی ہیں جن کے لیے اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگراموں کو ظاہر اور غیرفعال کرنا لازم ہے۔ یہ ادارہ کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع سے متعلق کنونشن کے تحت 1997 میں قائم کیا گیا تھا جو دنیا بھر سے ایسے ہتھیاروں کو ختم کرنےکے لیے کام کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عزاداری ہماری شہ رگ حیات ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
  • شہید مظفر کرمانی امام حسینؑ کے بتائے ہوئے عزت کے راستے میں آگاہانہ شہید ہوئے، ڈاکٹر زاہد علی زاہدی
  • شام: کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال کے خلاف اہم پیش رفت
  • امریکہ فلسطین پر قبضے کے خواب دیکھ رہا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • کراچی، علامہ شبیر میثمی سے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی ملاقات
  • کراچی، علامہ شبیر میثمی سے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ ملاقات
  • چینی کی قیمتوں اور دستیابی کو یقینی بنانے کیلیے مشترکہ پالیسی بنائی جائے گی،رانا تنویر حسین
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
  • چینی کی مصنوعی کمی اور مہنگائی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے ، رانا تنویر حسین