ایلون مسک کے بیانات اور یورپ میں ٹیسلا کے لیے خطرات
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 فروری 2025ء) گزشتہ برس کے مقابلے میں جرمنی اور فرانس دونوں بڑے یورپی ممالک میں جنوری 2025 کے دوران ٹیسلا کی الیکٹرک کاروں کی فروخت نصف رہی جبکہ ٹیسلا کو تنقید کا نشانہ بنانے والے پے در پے واقعات نے اس گاڑی کے خریداروں اور اس کی فروخت کے مستقبل کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
جرمن آٹوموٹیو انڈسٹری کے ماہر فیرڈینانڈ ڈوڈن ہوفر کہتے ہیں، ''کوئی بھی ایلون مسک کے رویے سے وابستہ نہیں ہونا چاہتا۔
‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، '' اس برانڈ اور اس کے باس کو ایک دوسرے سے الگ تھلگ کر کے دیکھنا تقریباً نہ ممکن ہے۔‘‘ ایلون مسک کی مخالف کیوں؟ایلون مسک کے خلاف ردعمل خاص طور پر جرمنی میں شدید رہا، جہاں مسک نے انتہائی دائیں بازو کی اے ایف ڈی پارٹی کی بھرپور حمایت کی ہے۔
(جاری ہے)
اے ایف ڈی کے تانے بانے ماضی کے نازیوں سے جوڑے جاتے ہیں اور یہ موضوع اس ملک میں انتہائی حساس ہے۔
جرمنی میں ٹیسلا کاروں پر اب ایسے اسٹیکرز نظر آنے لگے ہیں، ''میں نے یہ کار ایلون مسک کے پاگل ہونے سے پہلے خریدی تھی۔‘‘ایلون مسک دنیا کے سب سے امیر آدمی ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کی ریلی میں ہاتھ کے ایک اشارے کے ساتھ ہنگامہ برپا کر دیا تھا۔ ناقدین نے اُن کے اس اشارے کو نازی سلامی سے تشبیہ دی تھی، جبکہ ٹیسلا کے باس ایلون مسک نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
ایلون مسک کے ناقدین نے جنوری کے آخر میں برلن کے قریب ٹیسلا پلانٹ کے باہر مسک کے اس اشارے کو 'نازی سیلوٹ‘ سے تشبیح دیتے ہوئے ایک بڑی تصویر نصب کر دی تھی۔
ایلون مسک کا سیاست اور ٹیکنالوجی میں بڑھتا ہوا اثر رسوخ
جرمن آٹو موٹیو تجزیہ کار میتھیاس شمٹ کہتے ہیں، ''جرمنی اپنی تاریخ کے حوالے سے بہت حساس ہے اور مسک کی سیاسی بیان بازی ممکنہ طور پر زہریلی ہے۔
‘‘جرمن شہر فرینکفرٹ میں رہنے والے 60 سالہ بینکنگ ایگزیکٹو اینریکو پیرانو کہتے ہیں، ''یہ کار اچھی ہے۔ لیکن مسک کے رویے کی وجہ سے میں اسے خریدنے میں احتیاط سے کام لوں گا۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ٹیسلا کے حصص فروخت کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
ایلون مسک کی مخالفت بڑھ رہی ہےایک فرانسیسی نوجوان ڈاکٹر آدریان نے سیکنڈ ہینڈ ٹیسلا خریدی تھی اور وہ کہتے ہیں، ''اس آدمی کو پیسے دینا خوفناک ہے۔
‘‘ٹیسلا برانڈ یا اس کے مالک، جو اب ٹرمپ کے قریبی مشیر ہیں، کو نشانہ بنانے والے دیگر واقعات جرمنی سے باہر بھی پیش آئے ہیں۔ میڈیا آؤٹ لیٹ ڈچ نیوز کے مطابق فروری کے اوائل میں نیدرلینڈز میں ٹیسلا کے ایک شوروم پر سواستیکا گرافٹی کی گئی اور فاشسٹ مخالف نعرے درج کیے گئے جبکہ وہاں توڑ پھوڑ بھی ہوئی۔
پولینڈ میں سیاحت کے وزیر سوآومیر نیتراس نے کہا کہ مسک کو ''مضبوطی سے جواب دینا ضروری ہے‘‘ اور انہوں نے ممکنہ بائیکاٹ کی طرف بھی اشارہ دیا۔
ٹیسلا نے فی الحال اس صورتحال پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم اس کی عالمی فروخت گزشتہ سال مستحکم رہی اور ٹرمپ کے انتخاب کے بعد اس کمپنی کے حصص ریکارڈ بلندی پر گئے ہیں۔
ا ا / ر ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایلون مسک کے کہتے ہیں ٹیسلا کے
پڑھیں:
یورپ کا سب سے بڑا یوم یکجہتی کشمیر کا اجتماع پیرس میں ہوا
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 فروری2025ء)یوم یکجہتی کشمیر کا سب سے بڑا اجتماع پیرس میں ہوا ، مسلم لیگ ن فرانس کے راہنماؤں سردار ظہور اقبال ، راجہ علی اصغر ، نعیم چوہدری کی میزبانی میں یورپ کا سب سے بڑا یوم یکجہتی کشمیر کا اجتماع ۂوا، اس اجتماع میں پاکستانی و کشمیری سیاسی ، سماجی و کاروباری تنظیموں کے نمائیندوں و سفارتخانہ پاکستان کے افسران نے بھی شرکت کی۔ اس اجتماع کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ، نعت رسول مقبول صلعم کے بعد فرانس میں مقیم پاکستانی ننھے بچوں نے کشمیر میں جاری ظلم و ستم کے حوالے سے ٹیبلو زپیش کئے، اس موقع پر مقررین کا کہنا تھاکہ غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے بہادر عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں ، شرکاء نے خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیری عوام کی سات دہائیوں سے طویل جدوجہد کو سراہا۔(جاری ہے)
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت مسلسل ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہا ہے ، کشمیریوں کی پر امن اور جمہوری جدوجہد کو روکنے کے لئے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جارہا یے لیکن اس کے باوجود بھارت کی قابض فوج کے سامنے کشمیری ڈٹے ہوئے اور دنیا سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کشمیر میں استصواب رائے کروایا جائے جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی شکل میں دنیا نے ان سے کر رکھا ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر اجتماع سے خطاب میں مقررین کا کہناتھا پاکستان مقبوضہ وادی کا مسئلہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل سمیت تمام عالمی فورمز پر لڑتا رہے گا، عالمی رہنما کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادوں پر عمل کروانے میں کردار ادا کریں، مقررین میں سردار ظہور اقبال ، راجہ علی اصغر ، طارق شریف بھٹی ، نعیم چوہدری ، صاحبزادہ عتیق الرحمن ، ڈاکٹر حمزہ تاج ، سید خالد جمال ، چوہدری گلزار لنگڑیال ، ملک منیر احمد ، چوہدری ذوالفقار نگیال ، طاہرہ سحر و دیگر شامل تھے ، اجتماع میں کشمیر کے حوالے سے بھارت کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی ہوتی رہی۔ اجتماع کے اختتام پر پاکستان اور کشمیر کے دعا کروائی گئی ، اجتماع میں سیاسی ، سماجی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں اور خواتین نے بھی بھرپور شرکت کی۔